لاہور(امت نیوز) پنجاب اسمبلی کے لیے نوازلیگ دوتہائی اکثریت سے محروم ہوسکتی ہے تاہم باآسانی سادہ اکثریت لے جائے گی جبکہ تحریک انصاف کوزیادہ سے زیادہ 85نشستیں ملنے کا امکان ہے ۔ماہرین کے مطابق اپر پنجاب میں نواز لیگ مضبوط پوزیشن میں دکھائی دیتی ہے، لیکن جنوبی پنجاب میں نواز لیگ کو پی ٹی آئی سمیت پی پی پی اور آزاد امیدواروں سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نواز لیگ کو صرف بڑی سیاسی جماعتوں ہی نہیں بلکہ دیگر چھوٹی جماعتوں بالخصوص مذہبی جماعتوں سے خطرات دکھائی دیتے ہیں۔لاہور،راولپنڈی، فیصل آبادسمیت اپر پنجاب میں نواز لیگ کی پوزیشن قدرے بہتر دکھائی دیتی ہے ، جب کہ جنوبی پنجاب میں عین موقع پر نوازلیگ کا ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے نوازلیگ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور اس کا لامحالہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔قومی اسمبلی کے بعض حلقوں میں کانٹے دار مقابلوں کی توقع کی جارہی ہے جیسے کہ سعد رفیق اور عمران خان لاہور کے حلقے این اے 131میں دکھائی دیتی ہے۔اس کے علاوہ تین اہم ترین مذہبی سیاسی جماعتیں اس بار اگرچہ کوئی خاص سیٹ تو نہیں جیت پائیں گی لیکن ان کا ووٹ بنک دیگر امیدواروں کو نقصان دے گا، ان میں سب سے اہم تحریک لبیک پاکستان ہے ، جب کہ اللہ اکبر تحریک اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار بھی دیگر مضبوط امیدواروں کے حلقوں میں اپ سیٹ کرنے کی پوزیشن میں دکھائی دیتے ہیں۔پنجاب اسمبلی کی کل نشستیں 297ہیں ۔پاکستان مسلم لیگ نواز 130سے 150تک نشستیں جیت سکتی ہے،تحریک انصاف 70سے 85،آزاد 50سے 70 اور پیپلز پارٹی 20سے 25حلقوں میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔باقی 27نشستیں دیگر جماعتوں کو مل سکتی ہیں، جن میں کچھ پر الیکشن ملتوی بھی ہوچکا ہے۔