اسلام آباد (نمائندہ امت )الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے کہا ہے کہ کمیشن کو عام انتخابات الیکشن کے موقع پر امن و امان عامہ کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں۔ہمیں اب تک دہشت گردی کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابر یعقوب نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر ٹرن آؤٹ 2013 سے بھی زیادہ ہوگا اور قوم جمہوریت کا جشن منائے گی۔الیکشن کیلئے ملک بھر میں 85 ہزار58 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ان میں سے 17 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔الیکشن پر 8 لاکھ کے لگ بھگ سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے ،جبکہ 8 لاکھ 19 ہزار کے لگ بھگ پولنگ عملہ ڈیوٹی دے گا۔رزلٹ منیجمنٹ سسٹم قانون کے تحت لازمی ہے اور ریٹرننگ افسران و ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اسی کے تحت ہی الیکشن کمیشن کو نتائج بھیجیں گے۔بابر یعقوب نے سوشل میڈیا پر بیلٹ پیپرز کے حوالے سے سامنے آنے والی تصاویر سے متعلق کہا کہ ’سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر ہونے کے بعد ہم نے تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ کچھ بیلٹ پیپرز پرانے الیکشن کے تھے، کہیں بلدیاتی حکومت کے بیلٹ پیپرز بھی نظر آئے ،جبکہ فرضی بیلٹ پیپرز بھی سامنے آئے۔بدھ کو شام6بجے تک پولنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نتائج کا اعلان 7 بجے کے بعد ہی ہو گا۔ این اے 125لاہور میں ایک نالے سمیت 2 مقامات سے بڑی تعداد میں شناختی کارڈز ملنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ معاملے کی اطلاع ملنے پر انہوں نے نادرا سے رابطہ کیا ہے ،جنہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ ملنے والے شناختی کارڈز زائد المیعاد ہیں ۔جن کے نام پر کارڈ ہیں ،انہیں نئے شناختی کارڈز جاری ہو چکے ہیں۔معاملے کی مزید تحقیقات بھی جا رہی ہیں۔بابر یعقوب نے واضح کیا کہ 25 جولائی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 9 نشستوں پر انتخاب نہیں ہوگا۔انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پراضافی نفری تعینات کی جائے گی،17007حساس پولنگ اسٹیشنز،سب سے زیادہ سندھ میں حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ پنجاب اور اسلام آباد میں 5487 پولنگ اسٹیشنز،،سندھ میں سب سے زیادہ 5878، خیبرپختونخواہ میں 3874، بلوچستان میں 1768پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں۔ پولنگ مراکز پر 85 ہزار 307 پریزائیڈنگ افسران، 5 لاکھ 10 ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران، 42 لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسران خدمات انجام دیں گے۔131ڈی آر اوز، 840 سے زیادہ آراوز، 4 لاکھ 49 ہزار 465 پولیس اہلکار،3 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ فوجی جوان تعینات ہوں گے۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پرسی سی ٹی وی کیمرے نصب کیےجا چکے ہیں۔ریٹرننگ افسران صرف نئے نظام آرٹی ایس کے ذریعے ہی نتائج بھیجیں گے۔ ووٹرز کو چاہئے کہ وہ حق رائے دہی کے استعمال کیلئے اپنے اصل شناختی کارڈ پولنگ اسٹیشن لے کر جائیں۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس120 پارٹیاں رجسٹرڈ ہیں۔ ایک ہزار623 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اسلام آباد (نمائندہ امت )شکوک و شبہات و دہشت گردی کے واقعات کے باوجود قومی و چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لئے انتہائی سخت سیکورٹی میں انتخابات آج ہو رہے ہیں ،جس میں فیصلہ ہوگا کہ آئندہ 5 برس کیلئے کس جماعت کو تخت ملے گا اور کس کا دھڑن تختہ ہوگا۔ پولنگ عمل صبح8بجے سے شام 6بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔ ملک بھر میں ساڑھے 3 لاکھ فوجی جوان اور ساڑھے4لاکھ پولیس اہلکار بھی الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہوں گے ۔الیکشن کمیشن نے شام7سے پہلے میڈیا پر الیکشن نتائج کے اعلان پر پابندی لگا دی ہے۔الیکشن میں اصل مقابلہ نواز لیگ،تحریک انصاف،پیپلز پارٹی و مجلس عمل کے درمیان ہے۔دیگر چھوٹی اور علاقائی جماعتیں بھی میدان میں ہیں۔خیبر پختون میں اے این پی،سندھ میں جی ڈی اے و بلوچستان میں پشتونخوا میپ،بی این پی،بلوچستان عوامی پارٹی و دیگر جماعتیں مختلف حلقوں میں قومی جماعتوں کو ٹف ٹائم دے سکتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 میں سے 270 جبکہ چاروں صوبوں کی577 میں سے570 نشستوں پر انتخابات بدھ کو ہوں گے ۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کیلئے12ہزار570 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا ۔این اے 60 راولپنڈی کے انتخابات حنیف عباسی کی سزا کی وجہ سے ملتوی ہوئے ۔این اے 103 فیصل آباد جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے6حلقوں میں الیکشن التوا کی وجہ امیدواروں کا انتقال بنا۔سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس6کشمور سے پیپلز پارٹی کے میر شبیر بجارانی پہلے ہی بلا مقابلہ جیت چکے ہیں۔ انتخابی عمل میں تحریک انصاف،نواز لیگ و پیپلز پارٹی سمیت کل122سیاسی و مذہبی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ ملک بھرمیں 85 ہزار 252 پولنگ مراکز میں 2 لاکھ 41 ہزار 132 پولنگ بوتھ قائم کئے جا چکے ہیں۔ ان میں سے 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا جا چکا ہے ۔قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے10 کروڑ59لاکھ 55 ہزار 409 افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ان میں مردوں کی تعداد5کروڑ92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار146ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے پیش نظر 21 کروڑ بیلٹ پیپرز چھپوا لئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے لئے سبزجب کہ صوبائی اسمبلیوں کے لئے سفید بیلٹ پیپرزاستعمال ہوں گے۔ملکی تاریخ میں پہلی بار بیلٹ پیپرز میں سیکورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں۔پہلی مرتبہ ہی صرف تعلیمی اداروں ہی نہیں دیگر اداروں سے بھی ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔فیڈرل ڈائریکٹوریٹ سے 6 ہزار سے زائد اساتذہ کو الیکشن ٹریننگ کرائی گئی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کے سامان کی ترسیل مکمل ہو گئی ہے۔بیلٹ پیپرز و دیگر سامان فوج کی نگرانی میں پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچایا گیا۔ پولنگ اسٹیشن پر تعینات فوجی جوان بھی پریزائیڈنگ آفیسرزکے ہمراہ ہیں۔ شہری علاقوں میں سامان کی ترسیل دوپہر اور دیہی علاقوں میں شام تک مکمل کر لی گئی ۔دور دراز علاقوں میں انتخابی سامان کی ترسیل رات گئے تک جاری رہی۔ پولنگ عملے و فوجی جوانوں نے منگل و بدھ کی درمیانی شب پولنگ اسٹیشنوں پر ہی قیام کیا ،تاہم خواتین کو رات پولنگ عملے کے ہمراہ قیام سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے الیکشن کی صبح 6بجے تک متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ۔پاک فوج کے جوان وپولیس اہلکار پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کی گنتی مکمل ہونے تک موجود رہیں گے۔
٭٭٭٭٭