پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد یہاں قومی اسمبلی کے بارہ حلقوں کے لیے انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ امیدواروں کی طرف سے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کھلے عام وسائل کا بے دریغ استعمال بڑھتا جارہا ہے اور اس مقصد کے لیے بعض علاقوں میں بڑے بڑے کھانوں اور ‘دنبوں کی قربانی’ سے ہمدردیاں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 43 کی دو تحصلیوں جمرود اور لنڈی کوتل میں امیدواروں کی طرف سے بڑے بڑے دفاتر بنائے گئے ہیں جو کئی کنال کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ان انتخابی دفاتر میں صبح سے لے کر شام تک ووٹروں کی تواضع بڑے بڑے کھانوں سے کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ امیدواروں کے گھروں پر بھی دعوتوں کے اہتمام ہورہے ہیں جہاں ہر کسی کو کھلے عام دن رات کھانا کھانے کی اجازت ہے۔ضلع خیبر کے لنڈی کوتل تحصیل میں ایک امیدوار کے الیکشن دفاتر کے لیے خوراک سپلائی کرنے والے ایک شخص نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ کئی علاقوں میں امیدوار ایک ہی وقت میں درجنوں دنبے ذبح کرکے ووٹروں کی تواضع کررہے ہیں اور یہ رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ چند دن پہلے ایک امیدوار کی طرف سے کار ریلی نکالی گئی جس میں چار ہزار کے قریب گاڑیاں شامل تھیں۔ امیدوار کی طرف سے پہلے سے بتایا گیا تھا کہ جو گاڑی لے کر ریلی میں شامل ہوگا ان کو تین ہزار روپے نقد دیے جائیں گے اور اس طرح ایک ریلی پر کروڑ روپے کے قریب رقم خرچ کی گئی۔ادھرخیبر کے ایک صحافی سردار ولی نے فیس بک پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ ‘لنڈی کوتل کے ایک قصاب کے مطابق ایک امیدوار کی طرف سے 81 دنبوں کو ذبح کیا گیا اور ووٹروں میں تقسیم کیا گیا، الیکشن کمیشن کہاں ہے؟۔ ایک آزاد امیدوار حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ان کا کوئی رشتہ دار یا ووٹر اگر اپنی طرف سے کوئی دعوت کرتا ہے یا ان کے لیے کوئی پوسٹر بناتا ہے تو وہ اس کو کیسے منع کرسکتے ہیں۔