راولپنڈی(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں منگل کو پمز کے 5رکنی میڈیکل بورڈ نے تیسرے روز بھی معائنہ کیا اور ان کے کئی ٹیسٹ لئے ۔ٹیسٹوں کی رپورٹ بدھ کو آئے گی ،جس پر میڈیکل بورڈ جمعرات کو پھر نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کرے گا جس کی بنیاد پر ان کی اسپتال منتقلی کے بارے میں حتمی فیصلہ ہوگا ۔انسانی حقوق کے قومی کمیشن نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کیلئے ناقص انتظامات کا نوٹس لیتے ہوئے2رکنی وفد کو آئندہ ہفتے جیل انتظامات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔پنجاب کی نگران حکومت کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے سیل میں 2 بریکٹ فین اور ایک اے سی لگا دیا گیا ہے۔انہیں گھر کا کھانا منگوانے کی اجازت دیدی گئی ہے اور ان کی طبیعت سے ان کے اہلخانہ کو آگاہ رکھا جا رہا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں نواز شریف کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور انہیں قانون کے مطابق ہر سہولت دے رہے ہیں ۔نواز شریف کے علاج سے متعلق میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں منگل کو پمز کے 5رکنی میڈیکل بورڈ نے تیسرے روز بھی معائنہ کیا اور ان کے دل کی ایکو گرافی و ای سی جی سمیت 5ٹیسٹ کئے۔گردوں کا الٹرا ساؤنڈ کے علاوہ شوگر ، یوریا اور کریٹینائن ٹیسٹ کیلئے خون کے نمونے لئے۔میڈیکل بورڈ کی سفارش پر پنجاب کی نگران حکومت نے نواز شریف کو گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت دیدی ہے اور ان کی بیرک میں اے سی لگوا دیا ہے۔پمز اسپتال ہی کے ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد کہا تھا کہ اوپن ہارٹ سرجری کرانے والے نواز شریف کو جیل میں رکھنا خطرناک ہوگا۔اس پر نواز شریف نے اسپتال منتقلی سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں جو سہولت دینی ہے جیل میں ہی دی جائے ۔بی بی سی کے مطابق نواز شریف کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات میں کافی بہتری آئی ہے۔نواز شریف نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ انہیں غذائی ماہر کی نگرانی میں کم پروٹین والی مناسب خوراک دی جا رہی ہے جس میں مرغی کا گوشت اور سبزیاں شامل ہیں۔وہ باقاعدگی سے دہی کھا رہے ہیں۔وہ اپنے سیل سے ملحق برآمدے میں ایک گھنٹہ چہل قدمی کرتے ہیں جس پر ڈاکٹرز نے انہیں چہل قدمی کا وقت کم کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹرز کی رائے میں نواز شریف کے کمرے میں مناسب صفائی تھی اور اس میں کسی قسم کی بدبو نہیں تھی۔لوہے کی چارپائی پر فوم کا گدا تھا جس پر سفید رنگ کی صاف چادر بچھی تھی۔سیل میں اسپلٹ اے سی چل رہا تھا جسے نواز شریف نے خود 25 ڈگری پر رکھا ہوا تھا۔ڈاکٹرز نے پولیس اور جیل عملے کی موجودگی میں یہ سارا عمل مکمل کیا اور ان سے یہ بھی پوچھا کہ انہیں کوئی اور تکلیف تو نہیں۔اس پر نواز شریف نےمسکراتے ہوئے کہا کہ نہیں۔ ڈاکٹرز کی رائے میں نواز شریف کی حالت اچھی نہیں اور طبیعت بہتر نہ ہونے پر انہیں انجائنا کا دورہ پڑ سکتا ہے ۔ای سی جی رپورٹ ٹھیک نہیں۔مناسب کرنٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف کے دل کی دھڑکن کسی بھی وقت بے ترتیب ہو جاتی ہے۔سینے کے بائیں جانب سانس و آواز ہموار نہیں جو دل کے والو میں گڑ بڑ کی عکاس ہے۔نواز شریف کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا تاہم کسی ذہنی دباؤ کا شکار دکھائی نہیں دیے۔قیدی ہوش میں ہشاش بشاش تھا اور اس نے عملے سے مکمل تعاون کیا۔اس کے باوجود نواز شریف کی طبی صورتحال انہیں زیادہ دن جیل میں نہیں رہنے دے گی اور جلد یا بدیر انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔