پشاور(نمائندہ خصوصی)امریکی جنرل کے بیان پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل نیکولسن نے23 جولائی 2018ء کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش کے خلاف طالبان کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاہم امریکی جنرل کے اس بیان کو داعش کیساتھ تعاون کے طور پر طالبان سمجھتے ہیں اور اس بارے میں وضاحت کرتے ہیں کہ داعش کی بیخ کنی طالبان کے شرعی موٴقف اور ملکی عظیم مفادات کا مسئلہ ہے جس کے لیے کسی بیرونی پہلو کی حوصلہ افزائی کی کوئی ضرورت نہیں رہتی۔داعش کے خلاف کسی لڑائی کی امریکی جنرل حوصلہ افزائی نہ کریں بلکہ ننگرہار اور جوزجان میں داعش گروہ سے فضائی، لاجسٹک، انٹیلی جنس اور ابلاغی حمایت اور اسے پروان چڑھانے سے دستبردار ہوجائیں۔نیکولسن ایسے وقت میں ذرائع ابلاغ کیساتھ داعش کے خلاف بیان دے رہے ہیں کہ ایک ہی روز امریکہ کے زیرکمان امریکی طیاروں نے جوزجان کے درزآب کے علاقے میں کئی مرتبہ داعش کی حمایت میں طالبان کی فرنٹ لائن اور محاذوں پر بم گرائے تاکہ داعش کی نابودی کا سدباب کریں۔نیز جب ننگرہار اور دیگر علاقوں میں طالبان نے داعش کے مکمل خاتمے کی خاطر آپریشن کا آغاز کیا تو امریکہ نے نے داعش کی حمایت کی اور ان کے مفاد میں بمباری کی۔امریکی جنرل یہ بیان اس لئے دے رہے ہیں کہ داعش کیلئے طالبان کے خلاف پروپیگنڈے کا ایک طرح کا مواد مہیا ہو اور داعش سے تعاون کرے۔متعدد بار امریکہ نے داعش کے مفاد اور اسے ایک قوت متعارف کروانے کی غرض سے رپورٹیں شائع کیں اور دیگر ذرائع سے بھی داعش کی سپورٹ اور اسے پھیلانے کیلئے خفیہ اور آشکار سازشوں کو بروئے کار لایا۔افغان عوام کو طالبان تسلی دیتے ہیں کہ جس طرح استعمار کے خلاف جہاد اور آزادی کیلئے کمربستہ ہیں۔اسی طرح امریکی حمایت کیساتھ ساتھ داعش کے نام سے فتنے کو بھی محوہ کرکے ملت کو اس سے تحفظ دیں گے۔