اسلام آباد (اختر صدیقی/امت نیوز) تمام تر کوششوں کے باوجود مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں بڑا ڈینٹ ڈالنے میں ناکامی اور انتخابات میں ممکنہ مضبوط پوزیشن کے پیش نظر سابق وزیر اعظم کے لئے راستہ کھلنے کے اشارے ملنے لگے۔ نواز شریف کی آئینی و قانونی بنیادوں پر رہائی کیلئے ہوم ورک شروع کردیا گیا اور پس پردہ مذاکرات میں شرائط بھی طے کی جا رہی ہیں۔ تاہم منصوبہ ساز ابھی تک کسی اپ سیٹ کے منتظر ہیں۔ سابق حکمران جماعت آج اگر مرکز اور پنجاب میں قابل قبول نشستیں حاصل نہ کرسکی تو یہ راستہ کھلنے سے پہلے ہی بند ہو جائےگا بصورت دیگر اسے عملی جامہ پہنانا نگران حکومت کی مجبوری ہوگی کیونکہ سابق وزیر اعظم کے خلاف شواہد انتہائی کمزور ہیں اور انہیں قید میں رکھنا دشوار ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدر قوتوں کیلئے عالمی دباؤ کا مقابلہ تو آسان ہے لیکن وہ عوامی رائے ٹھکرانے کے متحمل نہیں۔ گیلپ سروے آف پاکستان کے مطابق قومی سطح پر پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پنجاب میں نواز لیگ آگے ہے اور اسے ابھی تک 30 فیصد سے زائد لوگوں کی حمایت حاصل ہے، جبکہ تحریک انصاف تمام تر سازگار ماحول کے باوجود 32 فیصد سے بڑھ نہیں پائی۔ واضح رہے کہ یہ سروے نواز شریف کو ہونے والی سزا اور ان کی وطن واپسی سے پہلے کا ہے۔وطن واپسی سے نواز شریف کیلئے ہمدردی کا ووٹ بڑھا ہے، جس سے اس کی نشستوں میں اضافے کا قومی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز نواز شریف کی جانب سے ڈیل کیلئے آمادگی کا شوشہ بھی اسی لئے چھوڑا گیا کہ ن لیگ کے حامیوں کو برگشتہ کیا جاسکے اور نتائج متاثر ہوں حالانکہ رائے عامہ کے جائزوں کو دیکھتے ہوئے نگران حکومت نے خود سابق وزیراعظم کے دوستوں سے رابطہ کیا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی ڈیل کے الزامات کو شرمناک اور پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ جھوٹی خبروں کا نوٹس لیا جائے، جو انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کیلئے پھیلائی جا رہی ہیں۔ ن لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عوام کے ووٹ کی عزت کی خاطر جیل میں ہیں اور انہوں نے بیماری کی حالت میں بھی اسپتال جانے سے انکار کر دیا ۔ ڈیل کی جھوٹی خبروں کا مقصد پارٹی ووٹرز کو پریشان کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25جولائی کو ووٹ کو عزت دو کے حوالے سے تاریخی فیصلہ سامنے آئے گا ۔سابق وزیراعظم کی رہائی سے متعلق کوششوں کے حوالے سے ذرائع نے روزنامہ ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کے لیے ان کے وکلا کی تیاریاں مکمل ہیں ۔ 11سے زائد آئینی قانونی نکات پر خواجہ حارث عدالتی جنگ لڑیں گے۔جن میں میاں نواز شریف کے خلاف بدعنوانی کا ثابت نہ ہونا،ایون فیلڈ بارے میاں نواز شریف کی ملکیت پر تحفظات موجود ہیں ۔عدالت میں موثر شواہد موجود نہیں ہیں ۔ استغاثہ کی طرف سے کوئی گواہ بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا نے اعتراف کیا تھا کہ دوسرے ملکوں سے کی گئی باہمی قانونی مشاورت کا کوئی جواب نہیں ملا اور جے آئی ٹی کے سربراہ نے مفروضوں پر بات کی، جسے عدالت نے تسلیم کرلیا۔ کیلبری فونٹ کے بارے میں غیر ملکی سرکاری گواہ نے بھی تسلیم کیا کہ یہ کیلبری فونٹ سنہ 2005 میں بھی دستیاب تھا لیکن احتساب عدالت کے فیصلے میں اس بات کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ آئین کہ آرٹیکل 10 اے میں کسی بھی ملزم کو فیئر ٹرائل کا حق حاصل ہوتا ہے، جس سے مجھے محروم رکھا گیا۔ محض مفروضوں کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ہے۔ احتساب عدالت نے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ استغاثہ کرپشن کے شواہد فراہم نہیں کر سکی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواستو ں کی درست انداز میں پیروی کر کے ان کی ضمانت پر رہائی کے بارے میں معاملات کا خود بھی مکمل جائزہ لیا ہے اس حوالے سے انہوں نے خواجہ حارث سمیت دیگر قانونی ٹیم سے مکمل مشاورت کی ہے، جس میں خواجہ حارث نے میا ں نواز شریف کو یقین دہائی کرائی ہے کہ انہوں نے کیس میں تیاری مکمل کر لی ہے ان کے پاس جو دلائل ہیں ان کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کی ضمانت پر رہائی کے امکانات ہیں اس پر میاں نواز شریف نے اپنے وکیل سے کہا کہ وہ دلائل کی تیاری کریں باقی سب اللہ پر چھوڑ دیں ۔ذرائع کے مطابق وکلا ٹیم سے مشاورت کے بعدسابق وزیر اعظم سے پنجاب اور خیبر پختون کے گورنر رفیق رجوانہ اور اقبال ظفر جھگڑا نے بھی ملاقات کی، جس میں نواز شریف کی ضمانت پر رہائی سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں گورنرز نے بعض شرائط پر نواز شریف سمیت دیگر کی رہائی کے حوالے سے پیش رفت کا امکان ظاہر کیا اور کہا کہ انہیں کچھ معاملات میں اختیارات درکار ہیں۔ جس پر سابق وزیر اعظم نے آمادگی کا اظہار کیا تاہم کہا کہ آپ فی الحال ان کی ضمانت پر رہائی کے یک نکاتی ایجنڈے پر کام کریں اور اس میں جو بھی پیش رفت ہواس سے انہیں آگاہ کریں ۔نوازشریف نے شکوہ کیا کہ ان کے ساتھ جیل میں اچھاسلوک نہیں کیا جارہا ہے اس کے لیے بھی ان کو تحفظات ہیں، جس پر رفیق رجوانہ نے کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں سب ٹھیک ہو جائیگا، آپ کے احترام پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائیگی اور جو کچھ بھی کیا جائیگا ان کی ذات کے احترام کو ملحوظ رکھ کر کیاجائیگا۔دریں اثنا نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے روزنامہ ’’امت‘‘ سے گفتکو میں بتایا کہ انہوں نے نواز شریف ،کی رہائی اور احتساب عدالت کا ایون فیلڈکیس میں فیصلہ کالعدم قرار دلوانے کے لیے آئینی و قانونی نکات پر تیاری کر لی ہے وہ اس بارے میں کافی مطمئن ہیں انہوں نے میاں نواز شریف سے بھی ملاقات میں مشاورت بھی کی ہے اور ان کی رائے بھی معلوم کی ہے ۔انہوں نے جو اپیل دائر کی تھی وہ آئینی و قانونی طور پر کافی اہم نکات پر مشتمل ہے۔