محکمہ زراعت کا جادو پلٹ گیا

کراچی/لاہور/اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم/مانیٹرنگ ڈیسک) محکمہ زراعت نے اقتدار کی شاخ سے عمران کی پیوند کاری بال آخر کر ڈالی تاہم یہ جادوگری مکمل ہونے سے پہلے ہی اس وقت الٹی پڑ گئی جب ن لیگ ، پیپلز پارٹی ، ایم ایم اے اور متحدہ پاکستان سمیت 6 جماعتوں نے انتخابات دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ تحریک لبیک اور پاک سرزمین پارٹی جیسی ان جماعتوں نے بھی انتخابی عملے پر تحریک انصاف سے ملی بھگت اور نتائج بدلنے کا الزام عائد کیا ہے جن کے بارے میں تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ مقتدر قوتوں کے قریب ہیں ۔منصوبہ سازوں کی اس ناکامی نے نہ صرف یہ کہ انتخابات کی ساکھ مجروح کر دی ہے بلکہ بیرونی عناصر کو دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی کا سامان بھی مہیا کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر سیاسی و مذہبی قائدین کا کہنا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 فراہم کئے بغیر پولنگ اسٹیشنوں سے نکال دیا گیا اور نتائج بدلے جا رہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘میں معاملات آگے بڑھانے والا آدمی ہوں اور اگر میں بھی یہ بات کہہ رہا ہوں تو سوچیں بات کہاں تک پہنچ چکی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جلد ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے داد رسی کے بجائے تحریک انصاف کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے الزامات کی تحقیقات کے بجائے الٹا سیاسی جماعتوں پر الزام دھر دیا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس اپنی ناکامی دیکھتے ہوئے خود ہی فارم 45 وصول کئے بغیر چلے گئے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیا۔بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کے الزامات پر تحقیقات کیں، ڈی آر او لاہور نے کہا ہے کہ الزامات کے ثبوت پیش کریں۔ ڈی آر او راولپنڈی نے بھی مریم اورنگزیب کے الزامات کی تردید کی۔اس سے قبل بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئےسیکریٹری الیکشن کمیشن نے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ ا سٹیشن سے باہر نکالے جانے کی تصدیق کی اور کہا کہ ہر اُمیدوار کے ایک پولنگ ایجنٹ کو اجازت ہے اور ایک سے زیادہ افراد کو باہر نکالا گیا ہے۔رات گئے لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کو 30 سال پیچھے لے جایا گیا ۔ہمارا خیال تھا کہ الیکشن میں ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائے کا موقع دیا جائے گا تاہم ایسا نہیں ہوسکا۔کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین اور تذلیل کی گئی ہے۔جس کے منفی نتائج سامنے آئیں گے۔ عوام اپنے جمہوری حق کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کریں گے۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ، لاہور، راجن پور، کے پی کے سمیت کئی جگہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے نکال دیا گیا اور ان کے فارم 45 کا مطالبہ کرنے پر انہیں کچے کاغذ تھما دیے گئے تھے۔ ملتان سمیت پنجاب کے دیگر شہروں کے نتائج بتا دیئے گئے تاہم پولنگ کا وقت ختم ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی لاہور میں میرے اور ایاز صادق سمیت کسی بھی حلقے کے نتائج کا کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ ’2018 کا الیکشن سلیکشن تھا‘۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 5 سیاسی جماعتیں ایک ہی بات کر رہی ہیں۔آج ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے گندے انتخابات ہیں اور یہ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ناکامی ہے‘۔قبل ازیں ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں الیکشن کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں۔ ہمارے حلقوں میں پولنگ سٹیشنز پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا۔ ملک کا مینڈیٹ چوری کیا جا رہا ہے، مصنوعی نتیجے مسلم لیگ ن کو قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ فارم 45 میں کیا تبدیلی کی جا رہی ہے۔ ایسا کیا ہے جو بند کمروں میں ہو رہا ہے اور پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کو جواب دینا ہوگا، فارم 45 ہمارے حوالے کیے جائیں۔ مصدق ملک نے کہا کہ ایاز صادق کے حلقے میں 262 پولنگ سٹیشنز ہیں لیکن صرف 12 فارم 45 ہمیں دیے گئے۔ پرویز ملک کی یوسی کے نتائج روک لیے گئے ہیں۔ ڈی جی خان اور اسلام آباد کے تمام پولنگ اسٹیشنز سے فارم 45 روکے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے 90 فیصد پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا۔ فارم 45 پر ہمارے دستخط ہیں تو میڈیا پر آنیوالے نتائج کیا ہیں الیکشن کمیشن اس بات کا جواب دے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی میڈیا کوآرڈنیٹر محمد مہدی نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لاہور کے نتائج رات کو تبدیل کئے جارہے ہیں۔ این اے 133, 122 اور ایاز صادق کے حلقے کے اکثریتی پولنگ اسٹیشنوں سے ان کے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا ہے اور وہ نہیں جانتے کہ بند کمروں میں کیا ہورہا ہے۔لاہور میں ن لیگی کارکنوں کی بھاری اکثریت ریٹرنگ افسران کے دفاتر کے باہر جمع ہے اور اس وقت وہ نعرے لگا رہے ہیں ۔ ادھر پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے رات گئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اب آدھی رات سے زیادہ گزر گئی ہے اور مجھے کسی بھی ایسے حلقے سے ایک بھی حتمی نتیجہ نہیں وصول ہوا ہے جہاں سے میں خود الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میرے امیدوار شکایت کر رہے ہیں کہ ملک کے کئی حصوں میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ ا سٹیشنوں سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ ناقابلِ معافی اور اشتعال انگیز ہے‘۔اس سے قبل رضا ربانی اور شیری رحمان نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔لاڑکانہ سے لیاری تک ہمیں نتائج نہیں دیئے جارہے۔ ہمارے پاس 250 سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں، لیاری میں بلاول بھٹو کے چیف پولنگ ایجنٹ کو باہر نکال دیا گیا۔شیری رحمان نے کہا کہ پورے انتخابات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے،ایک تنظیم کے علاوہ تمام جماعتوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، دیہی سندھ میں پیپلزپارٹی کے حامیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے زیادہ شکایات آئیں۔قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نےسکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں شہباز شریف کی نہیں اپنی بات کرتا ہوں ۔عوام کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے۔ جو کچھ بھی ہورہا ہے ٹھیک نہیں۔ ڈر لگتا ہے کوئی گڑبڑ نہ ہو جائے۔ہمارے امیدواروں کو بلاکر نتائج دیئے جائیں ورنہ آئندہ کالائحہ عمل طے کریں گے۔مجلس عمل نے اس معاملے پر جلد اے پی سی بلانے کا اعلان کیا ہے۔ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم دھاندلی زدہ الیکشن قبول نہیں کریں گے۔ایم ایم اے کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمٰن اور شبیر حسن میثمی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ شہر کے 21 قومی اور 42صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر پریذائیڈنگ افسران پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 نہیں دے رہے ۔ پولنگ ایجنٹوں نے بات کی تو انہیں پولنگ اسٹیشنز سےنکال دیا گیا۔متحدہ کے رہنما فیصل سبزواری نے بھی انتخابی عملے پر نتائج بدلنے کا الزام عائد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے3 حلقوں این اے 239، این اے 253 اوراین اے256 جب کہ حیدرآباد کے 2 حلقوں این اے 226 اور 227 میں ضلعی ریٹرننگ افسران اور پریزائیڈنگ افسران فارم 45 نہیں دے رہے۔سرکاری نتائج فارم 45 پر نہ ملنے پر دھرنا دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنما رضا ہارون نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے نتائج پر تحفظات ہیں۔ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا نیز کسی پولنگ اسٹیشن میں نتائج کی تصدیق شدہ کاپی نہیں دی گئی۔تحریک لبیک پاکستان کے رہنما علامہ شبیر حسن نے فارم 45 نہ دیئے جانے کی شکایت کی اور کہا کہ دھاندلی کے پرانے تمام ریکارڈ توڑ دئیے گئے۔پولنگ مراکز پر نتائج بدلے جارہے ہیںْ ہماری خواتین پولنگ ایجنٹس کو بھی یرغمال بنا یا گیا۔انہوں نے کارکنوں کو پولنگ اسٹیشنوں کے باہر دھرنے کی بھی کال دی۔رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کئی مقامات پر تحریک لبیک کے کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا تھا۔

Comments (0)
Add Comment