سست پولنگ -1 گھنٹہ تاخیر کے باوجود وقت بڑھانے سے انکار

کراچی/ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) کراچی، لاڑکانہ، لاہور اور پشاور سمیت کئی شہروں میں پولنگ 1گھنٹہ تک تاخیر سے شروع ہوئی جب کہ ملک بھرکے بیشتر مقامات پر پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا۔جس کی وجہ سے ووٹ ڈالنے کی شرح متاثر ہوئی۔بعض مقامات پر عملہ لیٹ پہنچا۔کہیں مہر اور سیاہی نہیں تھی۔صورتحال کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وقت بڑھانے کی درخواستیں کی گئیں، تاہم الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت بڑھانے سے انکار کردیا۔اطلاعات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں پولنگ سست روی کا شکار رہی جبکہ پولنگ کا عملہ بھی تاخیر سے پہنچا۔ گلشن معمار میں سر سید اسکول سیکٹر زایٹ فائو Z5 میں نو بجے تک پولنگ شروع نہ ہوسکی۔این اے 238 کےپولنگ اسٹیشن نمبر 124 میں 45 منٹ تاخیر سے پولنگ کا آغاز ہوا۔ این اے247 کے پولنگ اسٹیشن اسلامیہ کالج ہجرت کالونی اوراین اے 236 میں گلشن حدید کے ایک پولنگ اسٹیشن پربھی لوگ ساڑھے 8 بجے تک پولنگ شروع ہونے کے منتظر تھے۔ جب کہ این اے 255 کے بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر 8 بج کر 40 منٹ پر پولنگ شروع ہوئی۔دوسری جانب بلدیہ ٹاون 8نمبر خیبر اسکول پولنگ اسٹیشن میں ایک گھنٹہ جب کہ عظیم آباد بلدیہ ٹاون میں سیل ٹوٹ جانے کی وجہ سے 2 گھنٹے تک پولنگ رکی رہی۔اندرون سندھ لاڑکانہ کے حلقے پی ایس 10 پر بھی ووٹنگ کا عمل ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ بنگل ڈیرو سمیت 5 پولنگ اسٹیشنز پر اسٹمپ موجود نہیں تھیں، جس سے پولنگ کے عمل میں مشکلات ہوئیں۔بعض مقامات پر غیرتجربہ کارعملہ سست روی کا سبب بنا۔متعد پولنگ بوتھ پر معمول کے مطابق انتخابی بلاک کوڈ سیریل نمبر کے ساتھ درج نہیں تھے۔این اے 243 پی ایس 101 جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں پولنگ کا عمل پورا دن سست رہا۔واضح رہے کہ ماضی میں متحدہ مذکورہ پولنگ اسٹیشن کو دھاندلی کے لئے استعمال کرتی رہی ہے ،پی ایس 128 ناظم آبادپولنگ اسٹیشن کے باہر لوگوں کا رش لگا رہا۔حلقے 255پی ایس 128 میں واقع پیلا اسکو ل میں انتہائی سست پولنگ پر عوام نے احتجاج کیا۔ نٹال کالونی میں ووٹرز نے بتایا کہ ایک ووٹ 10سے 15 منٹ میں کاسٹ کیا جارہا ہے۔این اے 238 کے پولنگ اسٹیشن نمبر ز 76 اور 77 کے ووٹرز نے شکوہ کیاکہ ووٹ کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہو رہا ہے، اقرا مدینہ العلم اکیڈمی مسلم آباد میں ایک گھنٹے کے دوران صرف 10 ووٹ کاسٹ ہوئے، لیاقت آباد کے حساس ترین علاقوں، بلدیہ ٹاؤن اور کورنگی میں بھی پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا۔’’امت‘‘ ٹیم لیاری چیل چوک محراب خان عیسی خان روڈ میں واقع لالا جسونت رائے اسکول پہنچی تو معلوم ہوا کہ ووٹنگ کا عمل بہت ہی سست چل رہا ہے . باہر کهڑے ہوئے لوگوں نے بتایا کہ پی ایس پی کے کچھ کارکنان دیر کرا رہے ہیں۔این اے 247 پرمجلس کے کارکنوں نے پولنگ سست ہونے کی شکایت کی۔ایک شہری سعید عباس کے مطابق وہ پچھلے 3 گھنٹے سے قطار میں باری کا انتظار کر رہا ہے،جب کہ وحید شاہ نے بتایا کہ کئی افراد لمبی قطار کی وجہ سے ووٹ ڈالے بغیر واپس لوٹ گئے۔گورنمنٹ کامرس اینڈ اکنامکس کالج فور بوائز میں انتخابی عملے کی کمی کے باعث 2 پولنگ اسٹیشن کو ساتھ ملایا گیا ہے یہاں 2455 ووٹ ہیں جب کہ ایک بج کر 40 منٹ تک صرف 700 ووٹ کاسٹ کئےگئے تھے۔ این اے 237 میں مجموعی طور پر 181 پولنگ اسٹیشن قائم تھے، جن میں نصف کے با ہرصرف پی پی اور پی ٹی آئی کے ہی انتخابی کیمپ لگے ہوئے نظر آئےجبکہ حلقے میں مجموعی طور پر ووٹنگ کا عمل انتہائی سست روی کا شکار رہا۔ساڑھے 10 بجے تک پولنگ اسٹیشن نمبر ایک اور دو دارالارقم اسکول آرکیٹیکٹ سوسائٹی میں رجسٹرڈ 1253ووٹ میں سے جب کہ عالم اکیڈمی بختاورگوٹھ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 4 اور 5میں درج 2670 میں سے 69ووٹ کاسٹ ہوئے ۔ حیدرآباد، لطیف آباد اور قاسم آباد میں 12 بجے دوپہر تک پولنگ کی شرح 5 فیصد سے بھی کم تھی۔ گورنمنٹ ہائی اسکول رسالہ روڈ میں موجود زنانہ پولنگ اسٹیشن نمبر 140، 142، میں 17 اور 143 میں کل 8 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ سندھ یونیورسٹی اولڈ کیمپس میں ماڈل اسکول میں پولنگ اسٹیشن 187 میں 84 ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ یہاں 1400 ووٹ تھے۔ پی ایس 188 میں صرف 34 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ضلع میرپور خاص بھر میں بھی پولنگ سست روی کا شکار رہی ۔لاہور کے حلقہ این اے 133جوہر ٹاؤن میں ساڑھے 8 بجے تک پولنگ شروع نہیں ہوسکی۔ پشاور کے حلقے این اے 29 حاجی بانڈہ پولنگ سٹیشن میں عملہ بروقت نہ پہنچا جس کی وجہ سے پولنگ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔ اس موقع پر درجنوں ووٹرز قطاروں میں کھڑے پولنگ سٹیشنز کے اندر جانے کا انتظار کرتے رہے۔این اے 58 پولنگ نمبر 325 ، این اے 121 شیخوپورہ میں پولنگ اسٹیشن 305 پربھی پولنگ کا آغاز تاخیر سے ہوا۔سوات کے پولنگ اسٹیشن گلکدہ نمبر 2،بدین کے گورنمنٹ گرلزماروی کالج ،چیچہ وطنی کے پولنگ سٹیشن نمبر 161 گورنمنٹ ڈگری کالج ، مردان کے تمبولک میں 2 پولنگ اسٹیشن پرپولنگ دیر سے شروع ہوئی۔اس کے علاوہ این اے 59 راولپنڈی کے پی پی 13 میں کوٹھہ کلاں،راولپنڈی کے این اے 58 میں پولنگ ا سٹیشن نمبر 225 ،این اے 58پولنگ اسٹیشن 325 پربھی کچھ اسی قسم کی صورتحال کا سامنا رہا۔ کہیں پولنگ ایجنٹ وقت پر نہ پہنچ سکے اور کہیں دیگر انتظامات ادھورے رہ جانے کی وجہ سے پولنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی۔ پولنگ کے آغاز میں تاخیر پر کئی مقامات پر ووٹرز اور پولنگ سٹیشن کے عملے میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ فیصل آباد کے حلقے این اے 108 کے پولنگ سٹیشن 262 میں پولنگ ایجنٹ کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل تاخیر کا شکار رہا ۔فیصل آباد میں حامی خواتین ووٹرز واپس بھیجنے کے معاملے پر عابد شیر علی اور پریزائیڈنگ افسر میں تکرارہوگئی۔ پریزائیڈنگ افسر کا موقف تھا کہ خاتون ووٹر کا اس حلقے میں ووٹ نہیں ہے اور حلقہ بندیوں کی تبدیلی کی وجہ سے اس کا ووٹ کسی دوسرے پولنگ سٹیشن پر منتقل ہوگیا ہے۔ بعد ازاں انتخابی عملے نے دونوں فریقین میں معاملہ ٹھنڈا کرا دیا۔سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان نے انتخابی مرحلے میں سست روی کی شکایت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا جارہا ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے نائب صدر سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے علاقوں سوئی اور ڈیرہ بگٹی میں انتخابی مرحلے کی سستی کا شکوہ کیا ہے۔ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ووٹروں کی طویل قطار کے باوجود تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورتحال پر ایکشن لیں اور صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔دریں اثنا مسلم لیگ ن کےسینئر رہنما مشاہد حسین سید نے الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کے ساتھ لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھی مطالبہ کیا کہ ووٹنگ کا عمل سست روی کا شکارہے اور ہر پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اس لئے پولنگ کا وقت 6 سے بڑھا کر7 بجے تک کیا جائے اورلوگوں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔شیخ رشید اور پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابرنے بھی الیکشن کمیشن سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ مزید بڑھانے کی اپیلیں کیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں لاگوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور ووٹنگ کا عمل سست روی کا شکار ہے اس لیے برائے مہربانی ایک گھنٹہ وقت بڑھا دیا جائے جبکہ ووٹنگ کے عمل کی رفتار کو بھی بڑھانے کیلئے عملے کو ہدایت دیں، یہ قوم پر احسان ہو گا اور پرسنٹیج بھی ریکارڈ ہو جائے گی۔تاہم الیکشن کمیشن نے تمام درخواستیں مسترد کردیں۔ اور کہا کہ الیکشن ایکٹ2017 کے تحت پولنگ کاوقت بڑھانے کافیصلہ 3گھنٹے پہلے کرناہوتاہے۔

Comments (0)
Add Comment