کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر ) لیاری میں مشکوک الیکشن عملہ اور جعلی پولیس اہلکار کی موجود گی نے حیرت زدہ کر دیا۔ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار نے جعلی پولیس اہلکار کو پکڑا تو گرفتاری دینے کے بجائے سابق پیٹی بند ساتھی نے پولیس کی دوڑیں لگادیں۔ پولنگ اسٹیشن کے داخلی راستے پر نصف گھنٹے تک تماشا لگا رہا ، جس سے پولنگ میں تاخیر ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق لیاری میں این اے 246 کے بیشتر پولنگ اسٹیشن پر تاخیر کے بغیر پولنگ شروع ہو گئی تھی، پولیس اہلکار، رینجرز کے جوان اور مکمل پولنگ عملہ بھی صبح 8 بجے بہار کالونی کے پولنگ اسٹیشن ڈی ایم سی 20-21 میں پہنچ چکا تھا ، 8 بج کر 30 منٹ ایک شخص کو خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرتا ہوا مذکورہ پولنگ اسٹیشن آیا اور اس نے وہاں پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ ڈیوٹی انجام دینا شروع کر دی ۔ اس پولنگ اسٹیشن میں متحدہ مجلس عمل کے ووٹ مجموعی طور پر زیادہ تھے جس کی وجہ سے امیدوار صوبائی اسمبلی سید عبد الرشید نے مذکورہ پولنگ اسٹیشن سے شکایات ملنے پر وہاں کا دورہ کیا ، انہیں ووٹرز کی جانب سے شکایات کی گئی تھی کہ پولیس اہلکار ووٹرز کو واپس لوٹا رہے ہیں اور انہیں کسی اور پولنگ اسٹیشن جانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے، ایم ایم اے کے امیدوار نے پولنگ اسٹیشن پہنچ کر متعلقہ پولیس اہلکار سے سوال کیا کہ وہ کس حق سے ووٹر کو روک رہے ہیں، اس پر پولیس اہلکار نے رینجرز اور پریزائیڈنگ افسر پر ملبہ ڈالتے ہوئے کہا کہ انہیں اندر سے سیریل نمبر سے ہٹ کر کسی کو بھی داخلے کی اجازت دینے سے منع کر رکھا ہے، امیدوار نے مشتبہ پولیس اہلکار سے اس کی شناخت ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا تو اس نے بھاگنے کی کوشش کی، ابھی وہ اپنی موٹرسائیکل نمبر کے ایچ وی 311 تک پہنچا ہی تھا کہ وہاں گشت پر موجود موبائل آگئی اور بھاگنے کی کوشش کرنے والے جعلی پولیس اہلکار کو پکڑ لیا، اسے موبائل میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو اس نے مزاحمت شروع کر دی اور یہ سلسلہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا بعد ازاں فوجی جوانوں کی آمد پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ ایس او چاکیواڑہ نے بعد ازاں بیان میں کہا کہ گرفتار شخص سابق پولیس افسر ہے جو ذہنی مریض ہے، گرفتاری کے دوران اس کی بائیک سے ن لیگ کے 100 سے زائد ووٹرز کارڈ بھی برآمد ہوئے جن پر ووٹرز کے نام لکھے تھے جو تمام مذکورہ پولنگ اسٹیشن کےتھے۔ دوسری جانب سنگولین کے ایک پولنگ اسٹیشن واجد رحیم بخش سربازی گرلز سکینڈری اسکول ڈی ایم سی عثمان بروہی روڈ کے 4 پولنگ بوتھ الیکشن عملہ تعینات تھا جس میں ثاقب نامی شخص کو بطور ہیلپر رکھا گیا تھا ۔ مذکورہ پولنگ اسٹیشن کے سروے کے دوران نمائندہ ’’امت‘‘ اور پی ایس کے ایک امیدوار کو روکنے کے لئے ثاقب بطور پولنگ افسر سامنے آیا اور کہا کہ کسی کو بھی پولنگ اسٹیشن میں داخلے کی اجازت نہیں ،وہاں موجود فوجی جوانوں نے مذکورہ معاملے پر پریزائیڈنگ افسر کو بلا لیا ، پریزائیڈنگ افسر نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان رات گئے سے ان کے ساتھ کام کر رہا ہے اور خود کو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ملازم بتاتا ہے، اس کے شناختی کارڈ کو چیک کیا گیا تو اس پر اس کا نام ثاقب زراق بلوچ درج تھا ، شناختی کارڈ پر اس کا شناختی کارڈ نمبر 1-2752904-42301 درج تھا، اس کی تلاشی کے دوران ڈی ایم سی ساؤتھ کا ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ایک کارڈ بھی مر آمد ہوا جس پر اس کی نہ تو تصویر تھی نہ نام اور پتہ۔ معاملہ مشکوک ہونے پر مذکورہ حلقے میں گشت پر موجود فوجی افسر کو ثاقب کے کوائف کی ویری فکشن کرنے کو کہا گیا، جس پر انہوں نے ثاقب کو کام سے روکتے ہوئے اس کی تصدیق کی یقین دھانی کرائی۔