کراچی (رپورٹنگ ٹیم) مختلف حلقوں میں ہزاروں شہریوں کو پولنگ اسٹیشنوں کی دوسرے مقامات پر منتقلی اور دوسرے اضلاع میں ووٹ منتقل کئے جانے سے حق رائے دہی کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس صورتحال کے نتیجے میں کئی حلقوں میں ٹرن آؤٹ بھی متاثر ہوا ہے۔ این اے 245 میں ایم ایم اے کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے نکال کر 2کلو میٹر دور جامع مسجد پی آئی بی بھیج دیا گیا۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ناظمہ ایڈوکیٹ پروین کا کہنا ہے کہ منوگوٹھ کے مکینوں کے ووٹ عیسیٰ نگری گورا آباد منتقل کئے جانے سے پریشانی ہوئی۔این اے 245میں ایم ایم اے کی پوزیشن سب سے اچھی ہے۔ الیکشن پر عوامی پذیرائی نہ ملنے کی وجہ سےبیشتر مقامات پر پی ایس پی،تحریک انصاف اور پی پی کی امیدوار شہلا رضا انتخابی کیمپ ختم کرنے پر مجبور ہو گئیں۔ این اے 236پپری کے2 پولنگ اسٹیشن عوام کو مطلع کئے بغیر ہی اسٹیل ٹاؤن منتقل کئے گئے، جس سے 3ہزار ووٹرز کو شدید دشواری کا سامنا رہا۔ پی ایس 102کے پولنگ اسٹیشن نمبر31تا37میں درجنوں ووٹ دیگر اضلاع میں منتقل کئے جانے پر درجنوں ووٹرز کو پریشانی کا سامنا رہا اور انہیں ووٹ یہاں رجسٹرڈ نہیں ہے کی نوید سنا کر واپس بھیج دیا گیا۔ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ووٹر فہرست دکھانے،ووٹرز کی تصدیق پر ہی انہیں کئی گھنٹے بعد حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا گیا۔این اے 245طارق روڈ کے ووٹرز جیکب لائن ٹرانسفر کئے گئے ۔ٹرانسپورٹ نہ ہونے پر سیکڑوں افراد گھر میں موجود رہے اور ووٹ نہ ڈال سکے۔پی آئی بی کالونی کا پولنگ اسٹیشن نمبر 80راتوں رات تبدیل کیا گیا۔پی ایس 87سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سازش کے تحت پولنگ اسٹیشن کی تعداد کم کی گئی اور ووٹ دوسرے پولنگ اسٹیشنوں میں منتقل کئے گئے۔الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو شکایت کی ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملا ہے۔گورنمنٹ بلدیہ اسکول عابد آباد میں خواتین کا پولنگ اسٹیشن ختم کر کےاچانک گلشن غازی منتقل کیا گیا۔سیکڑوں ووٹ دوسرے حلقوں میں منتقل ہونے سے این اے245 میں ٹرن آوٹ انتہائی کم رہا۔این اے 244کا پولنگ اسٹیشن 75حلقہ 245 کی حدود میں قائم نہ کئے جانے کے اعتراض پراین اے 244میں دی سٹی اسکول میں پولنگ اسٹیشن 73کی عمارت میں منتقل کیا گیا۔لیاقت آباد اور اسحاق آباد کے ووٹرز نے شکایت کی کہ ان کے ووٹ دوسرے حلقوں میں ہیں۔ادھر میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے خدشہ ظاہر کیا کہ راتوں رات پولنگ اسٹیشن بدلنے سے کافی ووٹ ضائع ہوگا۔ این اے 245میں غوثیہ اسکول کے4ہزار سے زائد ووٹ ایک رات پہلے ہی پی آئی بی اسکول منتقل کئے گئے۔ووٹرز کیسے 2کلومیٹر چل کر ووٹ ڈالنے پہنچیں گے۔ انہوں نے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹنگ عمل کی سست رفتاری کی وجہ سے ووٹرز کی لائنیں لگی ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ووٹ کسے دیا یہ راز کی بات ہے، آپ لوگوں کو کیوں بتاؤں؟