پشاور(امت نیوز) پشتونوں کے ’حقوق‘ کے نام پر قومی اداروں کے خلاف بیان بازی کرنے والی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے سرکردہ ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر آزاد حیثیت سے وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔ محسن داوڑ اور علی وزیر وزیرستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 اور این اے 50 سے دونوں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ دونوں ان کے آبائی حلقے تھے۔ 2013 کے عام انتخابات میں بھی ان دونوں امیدواروں نے حصہ لیا لیکن ان کو کامیابی نہیں ملی تھی۔ محسن داوڑ نے16496 ووٹ لے کر متحدہ مجلس عمل کے امیدوار مصباع الدین کو شکست دی۔ اسی حلقے سے کل 35 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ اسی طرح علی وزیر(محمد علی) نےحلقہ این اے 50 سے 23530 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ دوسرے آزاد امیدوار سید طارق گیلانی 8250 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق اکثر لوگ یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ پی ٹی ایم کے بعص عہدیدار کسی ‘ ڈیل’ کے تحت انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جس کا بظاہر مقصد تحریک کو کمزور کرنا ہے محسن داوڑ اور علی وزیر کے انتخابات میں حصہ لینے پر پی ٹی ایم کے کچھ حامیوں اور تجزیہ کاروں نے یہ کہہ کر تنقید بھی کی تھی کہ ان کے انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ سے پی ٹی ایم کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔اپنے حلقے میں موجود محسن داوڑ نے فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یہ بات دہرائی کہ ان کو انتخابی مہم میں مسئلے ضرور آئے تھے لیکن ان کی حمایت اتنی زیادہ تھی کہ کوئی بھی ان کے حامیوں کو نہیں روک سکا۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا اب بھی وہ اس طرح پاکستانی اداروں پر تنقید اور ‘حقوق’ کیلے آواز بلند کریں گے، تو ان کا کہنا تھا انھوں نے ’بے جا تنقید کبھی نہیں کی اور اب بھی وہی تنقید کریں گے اور حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے علی وزیر کے مخالف اپنا امیداور بھی کھڑا نہیں کیا تھا۔ عمران خان نے ایک انٹرویو میں محسن داوڑ کی حمایت کی تھی۔