فاروق ستار اے پی سی میں شرکت کا جواز پیش نہ کر سکے

اسلام آباد/ کراچی(اسٹاف رپورٹر/ نمائندہ امت) اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم کے گھر پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر فاروق ستار کو میڈیا نمائندوں نے گھیر کر سوالات کی بوچھاڑ کر دی، تاہم فاروق ستار مسلسل مسکراتے رہے اور کسی بھی سوال کا واضح جواب نہ دے سکے اور صحافیوں سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے والی جماعتوں کے احتجاج میں شریک ہو گی تو فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پارٹی قیادت فیصلہ کرے گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پارٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اے پی سی میں شرکت سے معذرت کے بعد وہ کیسے کانفرنس میں شریک ہوئے اور کیا انہوں نے پارٹی کنوینیئر سے اس بارے میں پیشگی اجازت لی تھی تو فاروق ستار اس سوال کا کوئی جواب نہ دے سکے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے وفاق میں حکومت کے لیے ممکنہ اتحاد کے سوال پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی اس بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ دریں اثناحکومت میں شامل ہونے کے لئے بیتاب متحدہ پاکستان نے وفاقی حکومت کی حمایت کےلئے 4 شرائط کا نیا ڈرامہ رچا لیا۔ وہی مطالبات رکھے گئے جو عمران خان کا بیانیہ رہے ہیں ۔ جبکہ پی ٹی آئی کی حمایت پر متحدہ قیادت اختلافات کا شکار ہو گئی۔فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے فیصلوں سے انحراف کر تے ہوئے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت اور حکومت مخالف تحریک کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیا۔متحدہ نے حکومت سازی میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اشارہ دیتے ہوئے کل جماعتی کانفرنس میں فاروق ستار کی شرکت کو ان کا ذاتی عمل قرار دے دیا ۔ذرائع کے مطابق حکومت میں شامل ہونے کے لئے متحدہ پاکستان نے جو 4 شرائط رکھی ہیں ان میں کراچی کے لئے بھاری پیکج ، طاقتور میٹرو پولیٹن نظام جو آزاد اور خودمختار ہونے کے ساتھ سندھ حکومت کے ماتحت نہیں ہوگا، وفاقی ملازمتوں میں کراچی کے لئے کوٹہ مختص کرنے اور کراچی کے لئے الگ پولیس کا نظام شامل ہے۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پی ٹی آئی اور متحدہ قیادت میں رابطے جاری ہیں اور آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد با ضابطہ طور پر مذاکرات کا عمل بھی شروع ہو جائے گا ۔دوسری جانب متحدہ قیادت نے اسلام آباد میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت پر فاروق ستار کے خلاف کارروائی پر غور شروع کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں شرکت کے لئے اسلام آباد میں موجود فاروق ستار کو جب دعوت دی گئی تو کنور نوید جمیل بھی اسلام آباد میں موجود تھے تاہم انہوں نے شرکت سے انکار کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ کی رابطہ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں غیر اعلانیہ طور پر وفاق میں حکومت سازی کے لئے پی ٹی آئی کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ سندھ میں پی پی سے اتحاد کے لئے بھی دروازے کھلے رکھنے پر اتفاق ہوا تھا ۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر متحدہ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہم آل پارٹیز کانفرنس میں نہیں جائیں گے اسلئے فاروق ستار کی شرکت ان کا ذاتی فیصلہ تو ہو سکتا ہے پارٹی کا نہیں ۔ وہ ذاتی حیثیت میں کیسے گئے یہ ان سے پوچھا جائے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فاروق ستار نےرابطہ کمیٹی کے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔انہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں وزارتیں نہیں نظام واپس چاہئے ہم اس کی حمایت کریں گے جو کراچی کیلئے پیکج ، طاقتور میٹرو پولیٹن نظام ، وفاقی ملازمتوں میں کوٹہ اور پولیس کو مقامی کرنے سے متعلق ہمارے مطالبے کی حمایت کرے گا۔

Comments (0)
Add Comment