کراچی (رپورٹ: رفیق بلوچ) لیاری سے بھٹو، ہارون اور گبول خاندانوں کا سیاسی صفایا ہوگیا۔پرانے سیاسی کھلاڑیوں کی جگہ مڈل کلاس نے لےلی۔ واضح رہے کہ قیام پاکستان کے بعدسے لیاری میں گبول اور ہارون خاندان ایک دوسرے کے روایتی سیاسی حریف رہے ہیں۔ مذکورہ خاندان لیاری میں تیسرے گروپ یا خاندان کو سیاسی میدان میں نہیں آنے دیتے تھے۔ ایوب دور میں ذوالفقار علی بھٹو ان کے کابینہ میں شامل تھے۔ان سے علیحدگی کے بعد پیپلز پارٹی کی بنیادرکھی اس طرح لیاری میں گبول اور ہارون خاندان کی سخت مخالفت کر کے عبدالستار گبول کو لیاری سے قومی اسمبلی کیلئے پارٹی ٹکٹ جاری کیا اور انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد بھٹو خاندان لیاری کی سیاست پر چھاگیا اور 2013 تک مختلف شخصیات پارٹی ٹکٹ پر کامیاب ہوتی رہیں حالیہ انتخابات میں بلاول بھٹو رداری نے خود لیاری کی قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن میں حصہ لیامگر انہیں ایک مڈل کلاس امیدوار پی ٹی آئی کے عبدالشکور شاد نے شکست سے دوچار کیا۔ تحریک لبیک پاکستان اور مجلس عمل کے نومنتخب ایم پی ایز یونس سومرو ،رمضان گھانچی اور سید عبدالرشیدلیاری ہی کے رہائشی ہیں۔ ان کا تعلق بھی مڈل کلاس سے ہے۔ یاد رہے کہ لیاری سے خان بہادر سردار اللہ بخش گبول، ان کے صاحبزادےعبدالستار گبول، پوتاےنبیل احمد گبول اور پوتی نادیہ گبول لیاری کی سیاست کے اہم نام رہے ہیں۔ اسی طرح ہارون خاندان کے سرعبداللہ ہارون، ان کےصاحبزادےمحمود اے ہارون، یوسف اے ہارون اور ان کے پوتےحسین ا ے ہارون بھی لیاری کی سیاست کے اہم کرداروں میں سے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے لیاری کوپی پی اپنا گڑھ بنادیا تھا۔ اس کے بعد ان کی بیٹی محترمہ بینظیر بھٹو نے لیاری میں جیالوں کی فوج تیار کی مگربھٹو کا نواسہ بلاول بھٹو زرداری 30 برس بعد لیاری میں شکست سے دوچار ہوا یوں بھٹو خاندان لیاری کے سیاسی منظر سے غائب ہو گیا۔