پی پی کو30 ،پی ٹی آئی کو 11 مخصوص نشستوں ملنے کا امکان

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے اعلان کردہ غیرحتمی نتائج کے مطابق سندھ قومی اسمبلی میں خواتین اور صوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص 52 نشستوں میں سے پی پی کو 30، پی ٹی آئی کو 11، متحدہ اور جی ڈی اے کو پانچ پانچ اور ایم ایم اے، ٹی ایل پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئے گی۔ سندھ سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی پی پی میں شمولیت کی صورت میں پی پی کی ایک مخصوص نشست بڑھ سکتی ہے اور جی ڈی اے کی کم ہوسکتی ہے۔ اس طرح سندھ اسمبلی کے 168 کے مجموعی ایوان میں پی پی کے 98 ، پی ٹی آئی کے 30، متحدہ کے 19، جی ڈی اے کے 15 اور ایم ایم اے اور ٹی ایل پی میں سے ایک جماعت کے ایم پی اے کی تعداد 3 اور ایک کی دو ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 14 ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 29 اور اقلیتی نشستوں کی تعداد 9 ہے۔ متعلقہ جماعتوں کو جیتی ہوئی جنرل نشستوں کے تناسب سے ملتی ہیں اور مخصوص نشستوں کیلئے متعلقہ سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ ترجیحی فہرستیں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے مرحلے کے دوران الیکشن کمیشن میں جمع کراتی ہیں۔ سندھ اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 130 ہے جن میں سے ایک حلقہ پی ایس 87 میں انتخابات ایک امیدوار کے انتقال کے باعث ملتوی ہوگئے تھے۔ اس طرح سندھ خواتین کی ایک مخصوص کا تناسب 4.482 فیصد اور اقلیتی نشست کا تناسب 14.333 فیصد ہوتا ہے۔ اس طرح سندھ میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 61 ہے۔ اس طرح قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشست کا اوسطاً تناسب 4.357 فیصد ہوتا ہے۔ سیاسی جماعتیں جتنی جنرل نشستیں جیتتی ہیں ان کی مجموعی جنرل نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستوں پر ان کے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کا الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کی 76 جنرل نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ اس حساب سے صوبائی اسمبلی میں پیپلزپارٹی سرفہرست 17 خواتین اور 5 اقلیتی امیدوار عملی طور پر کامیاب ہوچکے ہیں۔جبکہ سندھ سے پی پی قومی اسمبلی کی 36 نشستوں پر کامیاب ہوئی اس لیے سندھ میں قومی اسمبلی میں خواتین کی 14 نشستوں میں سے 8 امیدوار کامیاب ہوں گے۔ اس طرح سندھ اسمبلی کے 168 کے مجموعی ایوان میں پی پی اراکین کی تعداد 98 ہوگی جبکہ سندھ میں قومی اسمبلی کی مجموعی 75 نشستوں میں سے پی پی اراکین کی تعداد 43 ہوگی۔ پی پی کی پنجاب سے نشستیں اس کے علاوہ ہوں گی۔ سندھ میں پی ٹی آئی نے صوبائی اسمبلی کی 23 نشستوں پر کامیابی سمیٹی ہے۔ اس حساب سے پی ٹی آئی سندھ اسمبلی خواتین کی مخصوص نشستوں پر 5 اور ایک دو اقلیتی امیدوار کامیاب ہوں گے۔ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کی تعداد 30 ہوگی جبکہ سندھ سے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی 15 نشستوں پر کامیابی ملی ۔ اس حساب سے پی ٹی آئی کے سندھ سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر 4 امیدوار کامیاب ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں سندھ سے پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد 19 ہوگی۔ اس طرح متحدہ پاکستان کو صوبائی اسمبلی کی 15 نشستیں ملی ہیں جس کے باعث متحدہ کو سندھ میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3 اور ایک اقلیتی نشست پر ایم پی اے منتخب ہوگا۔ سندھ اسمبلی میں متحدہ کے مجموعی اراکین کی تعداد 19 ہوگی۔ متحدہ اگر ایک اور جنرل نشست جیتی تو انہیں خواتین کی ایک اور نشست بھی مل جاتی۔ متحدہ قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔ لیکن جو دیگر پارٹیوں کی پوزیشن بن رہی ہے۔ اس حساب سے متحدہ کو خواتین کی ایک نشست مل سکتی ہے۔ متحدہ کی قومی اسمبلی کی ایک اور جنرل نشست ہوئی تو انہیں خواتین کی بھی ایک اور نشست مل سکتی تھی۔ جی ڈی اے کو سندھ اسمبلی میں 11 جنرل نشستیں ملی ہیں۔ اس حساب سے سندھ اسمبلی میں خواتین مخصوص نشستوں پر 3 اور 1 اقلیتی ایم پی اے کی نشست کے ساتھ ان کے اراکین کی تعداد 15 ہوگی جبکہ جی ڈی اے کو سندھ سے قومی اسمبلی کی صرف دو نشستیں ملی ہیں جس کے باعث انہیں قومی اسمبلی میں خواتین کی ایک نشست بھی اس صورت میں مل سکتی ہے کہ سندھ میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے دو امیدواروں علی نواز شاہ اور علی محمد مہر پیپلزپارٹی میں شمولیت نہ کر نے کی صورت میں جی ڈی اے کو مذکورہ نشست بھی نہیں مل سکتی۔ آزاد امیدواروں کی ماسوائے پی پی کے کسی اور جماعت میں شمولیت سے خواتین کی مخصوص نشستوں میں کمی بیشی نہیں ہوگی۔ اس طرح سندھ اسمبلی کی 2، 2 جنرل نشستوں پر ایم ایم اے اور ٹی ایل پی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ اس طرح سندھ اسمبلی میں خواتین کی باقی ایک مخصوص نشست کا فیصلہ مذکورہ دونوں جماعتوں کے درمیان نہ ہونے کے باعث اس کا فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔ واضح رہے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی جو 10 مخصوص نشستیں ہیں۔ ان کی تقسیم متعلقہ جماعتوں کی جانب سے چاروں صوبوں اسلام آباد، فاٹا سمیت قومی اسمبلی کی مجموعی حاصل کردہ جنرل نشستوں کے حساب سے ہوتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment