116 نشستوں والی تحریک انصاف سخت جوڑ توڑ پر مجبور-متحدہ سے مدد مانگ لی

کراچی؍اسلام آباد(خصوصی خبرنگار؍نمائندہ خصوصی ) وفاقی حکومت بنانے کیلئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اسی متحدہ قومی موومنٹ کے محتاج ہوگئے ہیں ۔ اس محتاجی کا سبب عمران خان اور بعض دیگر رہنمائوں کے ایک سے زائد نشستوں سے جیتنا ہے۔ جمعہ کی شب تک جاری غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے 115، نواز لیگ 64، پیپلز پارٹی 43، آزاد 13، مجلس عمل 13، متحدہ قومی موومنٹ 6، ق لیگ 4، بلوچستان عوامی پارٹی 3، بی این پی 2، جی ڈی اے 2اور عوامی مسلم لیگ 1 اور اے این پی نے قومی اسمبلی کی ایک نشست لی تھی۔ الیکشن کمیشن نے دوحلقوں کا نتیجہ نہیں جاری کیا تھا تاہم ان میں سے این اے 32 پر تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور این اے 259 پر آزاد امیدوار طارق کھیتران کامیاب بتائے جا رہے ہیں۔ اس طرح تحریک انصاف کی کل نشستیں 116 بنتی ہیں جبکہ آزاد اراکین کی تعداد 14 ہے۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو 29 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے جن میں سے 25 خواتین کی نشستیں اور 4 اقلیتی نشستیں ہیں۔ اس طرح تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 145 ہو جاتی ہے۔ تحریک انصاف بلوچستان میں بی این پی اور بلوچستان عوامی پارٹی سے اتحاد کر رہی ہے۔ قائد لیگ بھی اس کی اتحادی ہے ۔ ان سب کو ملا کر تحریک انصاف اور اس کے فطری اتحادیوں کی نشستوں کی تعداد 171 بن جاتی ہے جو حکومت سازی کیلئے درکار 172 نشستوں کے انتہائی قریب ہے۔ تاہم وزیراعظم کے انتخاب میں ایک سے زائد حلقوں سے جیتنے والے اراکین کا ایک ہی ووٹ شمار ہوتا ہے۔ اس طرح عمران خان کے چار، تحریک انصاف کے ہی طاہر صادق اور پرویز خٹک کے ایک ایک اور ق لیگ کے پرویز الہٰی کا ایک ووٹ ضائع ہوگا۔ یوں تحریک انصاف کے پاس موجود زیادہ سے زیادہ ووٹوں کی تعداد 164 رہ جاتی ہے۔لیکن عملی طور پر اسے تمام آزاد اراکین کی حمایت حاصل نہیں۔ لہٰذا یہ تعداد مزید کم ہے اور یوں پیپلز پارٹی کو شامل کیے بغیر حکومت بنانے کیلئے تحریک انصاف کو سخت جوڑ توڑ کرنا ہوگا۔فوری طور پر اس نے متحدہ سے مدد مانگ لی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم پاکستان کو حکومت سازی کیلئے بات چیت کی دعوت دے دی ہے،اس سلسلے میں جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور وفاق میں حکومت سازی کیلئے تعاون مانگا،رپورٹ کے مطابق خالدمقبول نے جلدملاقات کی حامی بھرلی،رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تعاون کی صورت میں وفاقی کابینہ میں بھی متحدہ کو نمائندگی دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

Comments (0)
Add Comment