لاہور(خبرایجنسیاں)پنجاب کمپنیزسکینڈل میں بڑی پیشرفت سامنےآ گئی، نگران حکومت نےبھاری تنخواہیں لینے والوں کی تنخواہیں بندکردیں۔نگران حکومت نےفیصلہ کیاہےکہ یکم جولائی سےکسی بھی افسرکوتین لاکھ سےزائدتنخواہ نہیں ملےگی، تمام پراجیکٹ اورپنجاب کی 56کمپنیوں میں تعینات افسران کی تنخواہیں کم کرکےسکیل وائزدینےکی کابینہ نےمنظوری دیدی گئی ہے۔اب تمام افسران کی تنخواہیں صرف ایک لاکھ سےتین لاکھ تک بشمول تمام الاؤنسزدئیےجائیں گے، کسی کمپنی کے سی ای اوکوآٹھ یا چودہ لاکھ روپےنہیں ملیں گے۔نگران حکومت نےیہ بھی فیصلہ کیا ہےکہ تمام افسران جن کو زائد تنخواہیں دی گئی ہیں وہ بھی واپس لی جائیں گی۔ سیکرٹری خزانہ پنجاب حامدیعقوب شیخ کےمطابق کسی کوبھاری تنخواہیں نہیں ملیں گی، کابینہ نےمنظوری دیدی ہے،اب سب افسران کو اسکیل وائزتنخواہیں اور الاؤنسز ملیں گے۔آئندہ حکومت کی جانب سے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل ہی پنجاب حکومت نے سابق حکومت کے منظور نظر لوگوں سے ریکوریاں کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب حکومت خاصی متحرک ہو گئی ہے میڈیارپورٹ کے مطابق نیب اور سپریم کورٹ کے متحرک ہونے کے بعد نجی کمپنیوں اور اتھارٹیز میں تعینات سابق حکومت کے چہیتوں اور منظور نظر افراد سے ریکوری کے لئے حکومت پنجاب متحرک ہو گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے نجی کمپنیوں، خود مختار ادروں، کارپوریشنز، اتھارٹیز اور خصوصی اداروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں اور کٹوتیوں کے حوالے سے اہم تفصیلات بھی طلب کر لیں جو 7دنوں کے اندر اندر محکمہ خزانہ پنجاب کو فراہم کرنا ضروری ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری مراسلہ کے بعد سرکاری اداروں کے ذمہ داران کا ایک اور امتحان شروع ہو گیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں مختلف سرکاری اداروں میں بنائی گئی نجی کمپنیوں اور متعدد خود مختار اداروں اور اتھارٹیز میں تعینات کیے جانے والے چہیتے افسران کے حوالے سے نیب میں جاری تحقیقات اور سپریم کورٹ میں اس حوالیس ے موجود کیس کے پیش نظر ہی حکومت پنجاب نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری مواصلات و تعمیرات، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئر مین پی اینڈ ڈی کے علاوہ تمام صوبائی انتظامی سیکرٹریز کےنام ایڈیشنل سیکرٹری (جنرل ) سٹاف آفیسربرائےچیف سیکرٹری مسعودمختارنےمراسلہ جاری کیا ہے۔ جس کے ساتھ ایک پروفارمہ بھی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نےسرکاری اداروں کےسربراہان کے نام جاری مراسلہ میں حکم دیا گیاہےکہ وہ اپنے اپنے اداروں میں کام کرنےوالےسرکاری ملازمین جن کونجی کمپنیوں، اتھارٹیز،خود مختاراداروں میں کھپایا گیا، ان کے حوالے سے تفصیلات سےآگاہ کریں۔سرکاری اداروں کو بھجوائی جانے والے پرفارمہ میں 14-2013سے 18-2017کےدوران گذشتہ 5سالوں میں ملازم کودی جانےوالی مکمل تنخواہ کاحجم، بونس اوردیگرمراعات کے ذریعے حاصل ہونےوالی کیش سہولت،لیوانکیشمنٹ/گریجوایٹی جو ملازم نےوصول کی،اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ صوبائی حکومت کےمتحرک ہونےکےبعدیہ خیال کیا جارہا ہےکہ صوبائی حکومت نےیہ کام نئی حکومت آنے سےقبل ہی نمٹانےکافیصلہ کرلیا ہے۔