جسٹس شوکت نے ججوں کی رہائش گاہوں کا ریکاڈ مانگ لیا

اسلام آباد(نمائندہ امت )سپریم کورٹ 30جولائی کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت کھلی عدالت میں کرے گی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو دی گئی درخواست میں سپریم کورٹ، ہائیکورٹس ،وفاقی شرعی عدالت کے تمام ججوں کی رہائش گاہوں کی مرمت کا 7سالہ ریکارڈ،فرنیچر اور دیگر سامان کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو دی گئی درخواست میں اپنے خلاف عائد تمام الزامات کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے خلاف الزامات کے دفاع کیلئے علیٰ عدلیہ کے اْن جج صاحبان کا ریکارڈ بھی طلب کیا جائے جو سرکاری رہائش گاہیں رکھنے کے باجود65ہزار ماہوار 65ہزار رینٹ الاؤنس لیتے ہیں۔ذاتی گھر کو سرکاری رہائش گاہیں قرار دے کر کئے گئے اخراجات اورسرکاری رہائش گاہوں میں فراہم کیے گئے فرنیچر و دیگر سامان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مطالبہ بھی کیاہے کہ انہیں سرکاری رہائش گاہ ایف سیون فور کی گلی نمبر 60میں واقع گھر نمبر 2کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں کہ یہ گھر مشرف کے پرنسپل سیکریٹری طارق عزیز نے کب خالی کیا اوراس پر کتنے اخراجات کیے گئے۔گھر کی بالکونی کو شراب خانے میں کس کی ہدایت پر کیوں اور کس نے تبدیل کیا ؟۔سی ڈی اے و پی ڈبلیو ڈی اور اے جی پی آر سے مانگی گئی مذکورہ تمام تفصیلات اور مواد سپریم جوڈیشل کونسل کو فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment