اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی مبصرین نے موجودہ عام انتخابات کو2013 میں ہونے والے الیکشن سے بدترقرار دے دیا۔جمعہ کو پریس کانفرنس میں یورپی یونین کے مبصرین کے مشن کے سربراہ مائیکل گالر نے کہا کہ2018 کے عام انتخابات سے قبل میڈیا پر قدغنیں لگائی گئیں اورتمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے لیے یکساں مواقع نہیں دیئے گئے جبکہ کچھ غیر جمہوری قوتوں نے انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔انتخابی مہم پر الیکٹیبلز بری طرح اثر انداز ہوئے۔ پی ٹی وی اور دیگر نجی ٹی وی چینلز نے بھی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو یکساں مواقع فراہم نہیں کیے۔ عمران خان کی انتخابی مہم کے دوران کی گئی تقاریر کو 7 گھنٹے براہ راست دکھایا گیا جبکہ شہباز شریف کو چار گھنٹے اور بلاول زرداری کو تین گھنٹے لائیو کوریج دی گئی۔ مائیکل گالر نے کہا کہ مبصرین کی تعیناتی میں تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا،جس سے انتخابی عمل کی جانچ میں مسئلہ آیا۔میڈیا کے ارکان کو الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اجازت نامے ہونےکے باوجود پولنگ اسٹیشن کے اندرہونے والی کارروائی د یکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ پولنگ کے دوران سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات کرنا ناقابل فہم عمل ہے جبکہ الیکشن کمیشن ایکٹ میں ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ الیکشن کے روز کوئی دھاندلی نہیں ہوئی تاہم ماحول2013 کی طرح سازگار نہیں تھا۔یورپی مبصرین نے پوسٹل بیلٹنگ پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ عمل کسی طور محفوظ نہیں کیونکہ اس سے ووٹ کا تقدس پامال ہونے کے ساتھ دھاندلی کا بھی خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کوباہرنہیں نکالا گیا اور پریزائیڈنگ افسران نے تمام عمل کی نگرانی کی۔ یورپی یونین کے120 مبصرین نے سندھ، پنجاب، خیبر پختون اور اسلام آباد کے113حلقوں میں الیکشن کا عمل دیکھا۔ سیکورٹی کی صورتحال مناسب نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان جانے کی اجازت نہ مل سکی۔ امیدواروں پر حملوں نے بھی انتخابی مہم کو متاثر کیا۔مبصرین نے آزاد الیکشن کمیشن کے انتظامات کی تعریف کی تاہم کہا کہ اقلیتوں کے ووٹوں کے حوالے سے صورتحال بہتر نہ ہوسکی ۔ مائیکل گالر نے کہا کہ الیکشن کے روز کہیں کہیں ووٹوں کی گنتی کا عمل بھی اسٹاف کی طرف سے متاثر ہوا۔ ہمیں نتائج سے نہیں بلکہ انتخابی عمل کے انعقاد سے دلچسپی ہے۔ انتخابی عمل کی قانونی حیثیت کا تعین کرنا پاکستانی عوام کا کام ہے۔دریں اثنامائیکل گالر نے کوئٹہ کے ایک حلقے میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک اور بزدلانہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کو متاثر کرنے کیلئے دہشت گردی کا استعمال ناقابل قبول ہے۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت اب ہمارے لئے پھولوں کی سیج نہیں ہوگی اور ہمیں ڈلیور کرنے کے لئے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے ۔