کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین میں سے 63 ارکان حکومتی بینچوں پر بیٹھیں گے جبکہ پشتونخواہ میپ نوازلیگ کے 2ارکان اپوزیشن کا حصہ ہوں گے۔ دوسری جانب بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی نے حکومت سازی کیلئے پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام اے این پی بی این پی عوامی اور آزاد ارکان سے رابطے شروع کردیئے۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں پشتونخواہ میپ اور مسلم لیگ ن کے 2 ارکان اپوزیشن کا حصہ ہونگے جبکہ حکومت میں شامل اتحادی پارٹیوں کی تعداد 65کے ایوان میں 63ہوگی۔ بلوچستان میں نئی سیاسی جماعت بی اے پی نے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں اپنی 3 اراکین کی حمایت کا بھی فیصلہ کرلیا ۔جبکہ بلوچستان میں بی اے پی کے امیدوار کیلئے حمایت مانگ لی صوبے میں 15نشستوں کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کو وزرات اعلیٰ کیلئے 33اراکان کی ضرورت ہے جس کیلئے اس نے متحدہ مجلس عمل جس کے اراکین کی تعداد 8ہے اس کے علاوہ بی این پی مینگل کے 7اراکان کی بھی ضرورت پڑے گی 5آزاد ارکان میں سے 2آزاد ارکان نے پی ٹی آئی اور 3نے بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہونے کا عندیہ دیاہے نمبر گیم میں بلوچستان عوامی پارٹی کی پوزیشن مستحکم ہے۔ ادھر بلوچستان میں وزرات اعلیٰ کے دوڑ میں بی اے پی کے جام کمال قدوس بزنجو جان محمد جمالی بھی شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سردار اختر جان مینگل بھی شامل ہیں ۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی میں بھی تعلقات بہتر رہے ہیں سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کی جانب سے مکمل حمایت ملی اس کا بدلہ چکانے کیلئے میر عبدالقدوس بزنجو آئندہ 24گھنٹوں میں اسلام آباد جائینگے جہاں وہ عمران خان سے ملاقات کرکے بی اے پی کی 3ارکان کی حمایت کا اعلان کرینگے۔