تخت لاہور پر قبضے کی جنگ میں گھوڑوں کی تجارت تیز

لاہور (نمائندہ خصوصی/ امت نیوز) تخت لاہور پر قبضے کی جنگ میں گھوڑوں کی تجارت تیز ہو گئی۔ پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے تحریک انصاف اور ن لیگ سرگرم ہیں اور آزاد ارکان سے رابطے جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق 18آزاد ارکان آج عمران خان سے ملیں گے، جبکہ مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے ہارس ٹریڈنگ جاری ہے۔حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ حکومت سازی کیلئے ہم پی پی اور مسلم لیگ(ق) سے بھی رابطہ کرینگے۔ اگر ہمیں روکا گیا تو اس کا بھر پور جواب دیں گے۔ لیگی ذرائع کے مطابق انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے فوراً بعد شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں حمزہ اور سلمان نے آزاد ارکان سے رابطے شروع کردیئے تھے۔ تاہم اب تک معاملہ آگے نہیں بڑھا۔ لیکن وہ پر امید ہیں کہ آزاد ارکان کی بڑی تعداد ان کے ساتھ شامل ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی قیادت نے علیم خان کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کرنے کا اشارہ دیدیا ہے اور انہیں آزاد ارکان سے رابطے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ جہانگیر ترین اور چوہدری سرور اس عمل میں ان کی معاونت کر رہے ہیں۔تحریک انصاف کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 18آزاد ارکان نے انہیں حمایت کی یقین دہانی کرادی ہے اور وہ آج عمران خان سے ملاقات کرینگے۔ دوسری طرف سابق وزیراعلیٰ و قائد لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی بھی وزارت اعلیٰ کیلئے میدان میں آگئے ہیں۔ پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کی حمایت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور اب وہ اتحادی جماعت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں وزیراعلیٰ نامزد کردیا جائے۔ دوسری طرف انہوں نے آزاد اور ن لیگی ارکان کے ساتھ بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہیں پہلی کامیابی مل گئی ہے اور منڈی بہاوٴالدین سے منتخب آزاد رکن ساجد بھٹی قائد لیگ میں شامل ہونے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ جس کا اعلان آج ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی ن لیگ کے ارکان سے بھی رابطے کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ن لیگ کا فارورڈ بلاک بنوا کر اپنی پوزیشن مضبوط کی جائے جس کے بعد وہ تحریک انصاف کی قیادت سے وزارت اعلیٰ مانگنے کی مضبوط پوزیشن میں آسکتے ہیں۔دریں اثنا ’’امت‘‘ کو دستیاب ہونے والی اطلاعات کے مطابق نواز شریف کو جمعرات کے روز میاں شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پنجاب میں حکومت بنا لیں گے۔ اس پر نواز شریف نے انہیں اجازت دے دی کہ وہ چاہیں تو کوشش کر کے دیکھ لیں۔ اب اس سلسلے میں مسلم لیگ نے اے پی سی میں شریک جماعتوں سے مشاورت کیلئے دو دن کی مہلت بنیادی طور پر اسی مقصد کے لیے حاصل کی ہے کہ وہ پنجاب میں حکومت قائم کرنے کے لیے نمبر گیم کا اچھی طرح جائزہ لے لے۔ اگر آزاد ارکان کی ضروری تعداد مل گئی تو پنجاب میں حکومت ہونے کے احتجاجی تحریک کے لیے فوائد ہوں گے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو سکا اور آزاد ارکان پی ٹی آئی کی طرف چلے گئے تو اسمبلیوں کے حلف نہ اٹھانے کے نکتے پر دوسری جماعتوں کے ساتھ اتفاق کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اہم بات ہے کہ مذہبی جماعتوں نے اس سلسلے میں اپنی جماعت کے اعلی فورم کے ساتھ ابھی تک باضابطہ مشورے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے۔ واضح رہے نواز شریف نے جمعرات کے روز جیل میں اپنے بعض ساتھیوں کی اس تجویز کو پسند کیا تھا کہ ہمارے ارکان اسمبلیوں کے اندر کارروا ئی کا حصہ نہ بنیں بلکہ باہر احتجاج کریں اور اجلاس اسمبلی سے باہر ہی منعقد کریں۔ اسی طرح عملی طور پر پی ٹی آئی اور اس کی حامی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں میں پہنچنے سے روکا بھی جا سکے گا۔ خیال رہے شہباز شریف اپنے بیٹے حمزہ کے لیے کچھ عرصے کے لیے ہی سہی اعلیٰ حکومتی عہدے کا امکان ضائع نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پنجاب میں نو منتخب ارکان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت بھی جمعہ کے روز حمزہ شہباز سے کرائی گئی ہے۔ نیز آزاد ارکان سے رابطوں کے ٹاسک میں بھی ان کا کردار اہم ہے۔ اب اگلے دو دنوں میں پنجاب بھر سے آزاد جیتنے والے ارکان صوبائی اسمبلی سے لیگی رابطوں میں تیزی آجائیگی ۔ علاوہ ازیں لاہور میں پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا کہ تمام تر تحفظات کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ترقی کرے، نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) اپنا بھرپور آئینی کردار ادا کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 2013میں جب ہمیں حکومت ملی تو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تحریک انصاف کے مینڈیٹ کی عزت کی تھی اور انہیں خیبر پختون میں حکومت بنانے کا موقع دیا تھا۔انہوں نے کہا پنجاب میں ہمارے پاس اکثریت ہے اور 129 نشستیں ہیں، جبکہ ہمارے مقابلے میں تحریک انصاف کی 118نشستیں ہیں لہٰذا ہم پنجاب میں حکومت بنائیں گے۔ ہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) سے بھی بات کریں گے۔ تمام آئینی اداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) حکومت بنائے گی، جمہوری روایات کا احترام کیا جائے۔ اگر روکا گیا تو اس کا بھر پور جواب دیں گے۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل دھاندلی ہوئی، ہم پر مقدمے بنائے گئے، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا لیکن ہم اپنا آئینی حق ادا کرتے رہیں گے۔عمران خان کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی باتیں سننے میں تو اچھی تھیں لیکن ان پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ جبکہ تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہا ہے کہ پنجاب کو شہباز شریف کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ21آزاد امیدواروں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کرلیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمود الرشید نے کہا کہ ہفتے تک پنجاب میں حکومت بنانے سے متعلق حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔مسلم لیگ ق کی سیٹیں بھی ہماری ہیں کیونکہ ہم نے ان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تھی ۔ اس کے علاوہ عوامی راج پارٹی بھی ہمارے ساتھ ہے ۔ ہم پیپلز پارٹی کے بغیر مرکز میں حکومت بنائیں گے اور کل تک معاملہ بالکل صاف ہو جائے گا۔انہوں نے کہا ابھی تک پنجاب اور کے پی کے میں وزرائے اعلیٰ کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوا ، اس حوالے سے کل تک فیصلہ کیا جائے گا ۔ پرویز خٹک مرکز میں ہی آئیں گے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا فیصلہ تین روز میں ہو جائے گا ، ہماری نشستیں عمران خان کی امانت ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا فیصلہ عمران خان کریں گے، حکومت بننے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی رپورٹ پیش کی جائیگی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی ہی حکومت ہوگی اور مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے گا۔ حکومت بنانے کے لیے بہت سی جماعتوں سے الحاق کے آپشن موجود ہیں اور پنجاب کے آزاد اراکین سے رابطے جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔نعیم الحق نے کہا کہ امید ہے اے پی سی دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ نہیں کرے گی۔ ہم ایک 2دن میں باقاعدہ حکومت بنانے کا اعلان کر دیں گے۔ واضح رہے الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں 114، پنجاب میں 123،سندھ میں 22،خیبر پختون میں 67 اور بلوچستان میں 4نشستیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی میں 63،پنجاب میں 127،خیبرپختون میں 5اور بلوچستان میں صرف ایک نشست حاصل کی۔پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی 43،پنجاب میں 6،سندھ میں 74 اور خیبرپختون میں 4نشستیں حاصل کیں۔

Comments (0)
Add Comment