اسلام آباد(ناصرعباسی) تحریک انصاف کےرہنما پرویز خٹک کےدوبارہ وزیراعلیٰ بننےمیں نیب مقدمات رکاوٹ بن گئےنیب میں زیرتفتیش کیسزکے سبب وزیراعلی خیبرپختون کے عہدے کے لئے نامزد کئے جانے کےامکانات معدوم ہوگئےہیں۔ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں پرویز خٹک کوعہدہ دینے یا نہ دینے کے معاملےپرپارٹی میں مشاورت ہوئی ہے۔پرویزخٹک دوبارہ وزیراعلیٰ بننےکےخواہشمند ہیں اوراس کےلیےپرویزخٹک کی جانب سےبھرپورلابنگ بھی کی گئی ہے۔خیبرپختونخوا میں مختلف معدنیات کی لیزدینےپرپی ٹی آٗئی میں موجودایک گروپ کی جانب سےسابق وزیراعلی کی حمایت کی جارہی ہے۔تاہم دیگررہنماؤں کی جانب سےنیب کیسزکےپیش نظرپرویز خٹک کووزیراعلیٰ بنانےکی مخالفت کررہےہیں۔مخالف اراکین کی رائےہےکہ نیب میں کیسز کاسامنا کرنےوالےاراکین کو عہدے دئیے جانےپرمیڈیا اورکارکنوں کی جانب سےشدیدردعمل سامنےآسکتا ہےدوسری جانب نیب میں زیرتفتیش کیسزکےسبب مستقبل میں پی ٹی آئی کو مشکلات کاسامناکرناپڑسکتاہےجس کا اثربراہ راست پی ٹی آئی پرپڑےگا لہذا ان کی جگہ کسی دوسرےکووزیر اعلی کاقلمدان سونپاجائےجس کےبعدسابق وزیرتعلیم عاطف خان اورسابق وزیراطلاعات شاہ فرمان کےنام سامنےآئےہیں تاہم پرویزخٹک بضدہیں کہ انھیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کاعہدہ دیاجائے۔ذرائع کےمطابق سابق وزیرتعلیم خیبرپختونخوا عاطف خان کی کارکردگی کومدنظررکھتےہوئےان کومضبوط امیدوارتصورکیاجارہاہے۔یا درہےپرویز خٹک کے2013سے 2018کی مدت کےدوران پی ٹی آئی دورِحکومت میں خیبرپختونخوا کےوزیرِ اعلیٰ رہےاوران کےخلاف مالم جبہ میں جگہ کی الاٹمنٹس اور ہیلی کاپٹرکیس کےسلسلےمیں نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔جبکہ پشاورہائی کورٹ کےحکم پرنیب نےان کے پشاورکےبی آرٹی منصوبےمیں بھی مبینہ کرپشن کی تحقیقات شروع کررکھی ہیں۔