پنھاب حکومت بنانے کے لئے تحریک انصاف- نواز لیگ کی دوڑیں

اسلام آباد؍چکوال؍لاہور (نمائندہ امت؍ خبرنگار خصوصی؍ ڈسٹرکٹ رپورٹر؍مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن نے بھی عددی برتری حاصل ہونے پر پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے کمر کس لی اور آزاد ارکان سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔پنجاب میں حکومت بننے کی صورت میں ن لیگ کیجانب سے حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کیلئے میدان میں اتارنے جانے کا امکان ہے۔سابق حکمران جماعت نے23 آزاد امیدواروں کی حمایت کا دعویٰ کر دیا مجموعی طور پر 150 سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی۔ پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے پیپلز پارٹی اور ق لیگ سے رابطہ کرلیا۔ اسپیکرایاز صادق نے خورشید شاہ سے رابطہ کیا اور ن لیگ کی جانب سے پارٹی کا پیغام پہنچایا ۔لاہور میں پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا حکومت سازی کیلئے پیپلز پارٹی اور آزاد ارکان سے رابطے میں ہیں، ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا،تمام تر تحفظات کے باوجود مرکز میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے تاکہ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے ،پنجاب میں آزاد ارکان، مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے بات کرکے حکومت بنائیں گے جو ہمارا آئینی حق ہے، نمبر گیم پوری کر لیں گے، ہم نے 2013 میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کیا، اب ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو بھرپور مقابلہ کریں گے ، چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت مضبوط ہو،تمام جماعتوں سے مشاورت کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔۔ذرائع مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد فارورڈ بلاک بننے کی گنجائش نہیں اور فارورڈ بلاک بنانے والے ڈی سیٹ ہو جائیں گے، اس لئے پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے ہماری جماعت کی پوزیشن مستحکم ہے۔صوبے میں حکومت سازی کیلئےمسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے پیپلز پارٹی اور ق لیگ سے رابطہ کرلیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے سابق گورنر اور پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم احمد محمود سے لاہور میں ملاقات کی اور پیپلز پارٹی کو پنجاب میں حکومت کا اتحادی بننے کی پیشکش کر دی۔ملاقات میں شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرنے پر بھی حامی بھری جبکہ دونوں رہنماؤں نے جمہوریت کے لیے ساتھ ساتھ چلنے پر بھی اتفاق کیا۔اسی ضمن میں (ن) لیگی رہنما و اسپیکر ایاز صادق نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے رابطہ کیا اور ن لیگ کی جانب سے پارٹی کا پیغام پہنچایا جس کے بعد آج اسلام آباد میں ایاز صادق اور خورشید شاہ ملاقات کریں گے اور ممکنہ طور پر اس ملاقات میں شہباز شریف بھی شریک ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن بننے کے معاملات اور حکمت عملی پر بات کی جائے گی، مسلم لیگ (ن) نے اسی ضمن میں ق لیگ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی ۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے رہنما و اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے چوہدری پرویز الہی کی رہائش گاہ پر ٹیلی فون کیا تاہم چوہدری پرویز الٰہی سے بات نہیں ہوسکی۔تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کی جانب سے آزاد امیدواروں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔جھنگ سے مولانا اعظم طارق کے صاحبزادے مولانا معاویہ اعظم معاویہ اعظم سے جہانگیر ترین اور شہباز شریف نے رابطہ کیا ہے اور اپنی اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ معاویہ اعظم نے نہ کسی کو انکار کیا اور نہ ہی کسی کو شمولیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو وزارت دے گا اس کی طرف جائیں گے جو ملنا چاہتا ہے جھنگ آئے۔ معاویہ اعظم کے مطالبے کے بعد شہباز شریف نے اپنا نمائندہ جھنگ بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب ق لیگ انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے اور پرویز الہیٰ بھی وزیراعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں ذرائع کے مطابق ق لیگ کا انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد تھا تاہم پی ٹی آئی ق لیگ کو کوئی بھی بڑا عہدہ دینے کیلئے تاحال تیار نہیں ہے اس لیے ق لیگ نے اپنی اہمیت کو بڑھانے کیلئے ن لیگ سے رابطہ بھی کر لیاہے اگر ن لیگ ان کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو انہیں کوئی بڑا عہدہ قربان کرنا ہوگا ۔ادھر پنجاب اسمبلی کے 4 نومنتخب آزاد ارکان نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا ،جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 127 ہو گئی ہے۔صوبائی اسمبلی کے15 نومنتخب آزاد اراکین سے رابطے کر لئےگئےہیں۔ پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے 9 آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔ہماری جماعت وفاق کے ساتھ پنجاب میں بھی حکومت بنائے گی۔دریں اثناء پنجاب سے 6 اراکین صوبائی اسمبلی نے بنی گالا میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ کبیروالا سے حسین جہانیاں گردیزی، لیہ سے سید رفاقت حسین شاہ اور بشارت رندھاوا جبکہ ڈی جی خان سے حمید پتافی نے کپتان کے قافلے میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔ عارف علوی،اسدعمر،رمیش کمار،شہریارآفریدی ،جہانگیر ترین آزاد صوبائی اراکین کے ہمراہ بنی گالہ پہنچے۔تحریک انصاف میں شامل ہونے والے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے پیسوں اور وزارت کی پیش کش کی گئی لیکن ہمارا خیال ہے کہ جو عوام کے لیے بہتر ہے ہمیں وہ کرنا چاہیے۔تحریک انصاف کے سینئر رہنما علیم خان نے کہا ہے کہ میری کوشش ہے کہ پنجاب کے تمام آزاد ایم پی ایز پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلیں۔بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو میں علیم خان نے کہاکہ ان کا کا م29 آزاد ارکان سے رابطہ کرنا ہے ، وزیراعلیٰ کا فیصلہ عمران خان کریں گے ۔جنوبی پنجاب سے 4آزاد ایم پی ایز پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ہیں جس کے بعد پنجاب اسمبلی میں ہمارے ارکان کی تعداد 127 ہوچکی ہے ۔مظفرگڑھ سے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی سید علمدارقریشی، خانیوال سے مسعود گیلانی تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کے ہمراہ خصوصی طیارے کے ذریعے ملتان سے اسلام آباد پہنچے اورتحریک انصاف کے چیئرمین سے ملاقات کی۔پنجاب اسمبلی میں مجموعی نشستوں کی تعداد 371 ہے جس میں 66 نشستیں خواتین اور 8 اقلیتوں کے لئے مخصوص ہیں اور کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کیلئے 149 نشستیں درکار ہیں۔دریں اثناء وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں ضلع چکوال نمایاں پوزیشن پر آگیا۔ پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کا تعلق قصبہ نیلہ ضلع چکوال سے ہے البتہ وہ لاہور سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے تھنک ٹینک نے جو پانچ ممکنہ امیدواروں کی فہرست چیئرمین عمران خان کو دی ہے اس میں پہلا نمبر ڈاکٹر یاسمین راشد کا ہے، دوسرے پرعلیم خان،تیسرے پر محمود الرشید چوتھے پر فواد چوہدری، جبکہ پانچویں پر راجہ یاسر سرفراز جو حلقہ پی پی21چکول سے منتخب ہوئے ہیں ان کا نام بھی شامل ہے۔ جبکہ حلقہ این اے65چکوال دو سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے چوہدری پرویز الہٰی کا نام پہلے ہی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں موجود ہے۔ معتبر ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ضلع چکوال کی سب بڑی اور انتخابی قوت سردار غلام عباس کو گورنر پنجاب لگائےجانے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے ڈاکٹریاسمین راشد کے نام پر غور شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے یاسمین راشد کے مخصوص نشست پر ہونے اور وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے قانونی رائے بھی طلب کرلی ہے۔ ڈاکٹریاسمین راشد کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد طلب کیاہے۔تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ پنجاب اورمرکزمیں بھی انشااللہ ہماری حکومت ہوگی.حلف برداری کی تقریب میں بڑی جماعتوں کا شرکت کرنا خوش آئند ہے،مرکز میں ہماری جماعت سب سے بڑی پارٹی بن چکی ہےقوم منتظر ہےکہ عمران خان جلد کام شروع کریں جواس نظام کوالٹ پلٹ کرنےکی کوشش کررہےہیں وہ یہ عمل ختم کردیں ، صوبائی وزرائےاعلیٰ کےناموں کاجلداعلان کردیں گےچودھری نثارہم سےرابطہ کرنا چاہیں توضرور کریں،ہماری طرف سےکوئی رابطہ نہیں ہوا،پرویزالہٰی کی حکمت عملی ان سے پوچھی جائے۔صدر نواز لیگ شہباز شریف نے خبردار کردیا ہے کہ اگر ن لیگ کو حکومت بنانے سے روکا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment