دھاندلی کے خلاف 5 شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردیں-ووٹ کچرے سے برآمد

کراچی/مری/پشاور(اسٹاف رپورٹر/نمائندگان امت/مانیٹرنگ ڈیسک) انتخابات میں دھاندلی کیخلاف ڈیڑھ درجن سے زائد شہروں میں تیسرے روز بھی مظاہرے جاری رہے۔ مشتعل افراد نے کم از کم 5 شہروں میں اہم سڑکیں بلاک کئے رکھیں ،جن میں شاہراہ قراقرم، انڈس ہائی وے اور مری کشمیر روڈ شامل ہیں۔ اس حوالے سے ایک بڑی دھاندلی یہ بھی ہے کہ خیبر پختون بھر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔ مانسہرہ، بنوں، بٹ گرام سمیت کئی شہروں میں ریٹرننگ آفیسرز کی دفاتر کے باہر دھرنے دیئے گئے، لیکن میڈیا کو اجازت نہیں ملی کہ انہیں دکھا سکے۔ادھر کراچی میں کچرا کنڈی سےپی ٹی آئی مخالف جماعتوں کے مہر لگے ووٹ برآمد ہوئے ،جس کیخلاف تحریک لبیک ،پیپلزپارٹی اور متحدہ پاکستان کے کارکنان نے شدید احتجاج کیااور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کے ذمہ داران استعفی دیں۔ نیزاین اے 241کورنگی قیوم آباد کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔۔تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے قیوم آباد ندی کے قریب شوکت خانم لیبارٹری کی عقبی دیوار سے متصل کچرا کنڈی سے علاقہ مکینوں کو عام انتخابات 2018 کے بیلٹ پیپرز ملے ، جو سیکٹر اے میں اس کچرا کنڈی میں لاکر پھینکے اور جلائے گئے تھے۔اطلاع ملنے پر علاقہ مکینوں سمیت حلقہ این اے 241 سے الیکشن میں کھڑے ہونے والے سیاسی جماعتوں کے امیدوار بھی پہنچ گئے اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ،مظاہرین میں پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی وقار شاہ اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان بیلٹ پیپرز کو جلانے کی کوشش کی گئی تھی اور35 کے قریب پیپرز بچ گئے۔ جن میں بعض پر پیپلز پارٹی کے نشان تیر ‘ تحریک لبیک کے نشان کرین اورمتحدہ کے نشان پتنگ پر مہر بھی لگی ہوئی ہے ،جبکہ ہر بیلٹ پیپر کے عقبی حصے پر الیکشن کمیشن کی مہر بھی ہے ،جس پر اس نشست کامخصوص نمبربھی درج ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ سیکڑوں کی تعداد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 241 کے بیلٹ پیپرز کی برآمدگی کے وقت پیپلز پارٹی کے امیدوار موجود تھے ،جنہوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ بیلٹ پیپرز سیکڑوں نہیں 8 سے 10 ہزار کی تعداد میں ہیں ،جو کورنگی کے اسٹیشنز سے چوری کرکے یہاں اوردیگر جگہوں پر لاکر جلائے گئے ہیں ۔مذکورہ معاملے پر اپنے رد عمل میں این اے 241 سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ ہم پہلے سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 دیے بغیر ہی زبردستی پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے حوالے سے اتنی تیاری کی گئی تھی اور انتخابات کے روز ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیاگیا ،جو مکمل تلاشی کے بعد ہی شہریوں کو اندر جانے کی اجازت دے رہے تھے تو اس ماحول میں اتنی بڑی تعداد میں بیلٹ پیپر کا باہر آنا انتخابات پر سوالیہ نشان ہے ،جس پر الیکشن کمیشن کے ذمہ داران کو استعفی دے دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ معاملے پر ہم نے الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز کی کاپیاں ای میل اور فیکس کی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں اطلاع ملی تو جائے واقع پر ایم کیو ایم کے پی ایس 97 کے امیدوار سید وقار حسین شاہ بھی پہنچے۔ جب کہ مذکورہ معاملے پر میری پیپلز پارٹی کے معظم قریشی سے بھی بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جس بڑی تعداد میں بیلٹ پر یہاں لا کر جلائے گئے ہیں ،اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ صرف ایک پولنگ اسٹیشن کے بیلٹ پیپر نہیں ہو سکتے ،بلکہ کورنگی کے دیگر پولنگ اسٹیشن سے لائے گئے بیلٹ پیپر بھی شامل ہیں ۔دوسری جانب تحریک لبیک (سندھ ) کے ترجمان محمد علی قادری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کا ڈرامہ رچایا جا رہاہے۔ پورے پاکستان بالخصوص کراچی کے تحریک لبیک کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق انتخابات کا نتیجہ امیدواروں کو دیا جانا چاہئے ،تاہم کسی ایک نشست کا نتیجہ بھی ہمیں نہیں ملا ، فارم 46/45 کسی جگہ سے نہیں دیا گیا ، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے دھکے مار کر نکالا گیا اور نتائج بند کمرے میں چھپا کر مرضی سے بنائے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہوا ہے ، ملکی تاریخ میں کبھی ایسی دھاندلی نںیا ہوئی ، ہم اب بھی الیکشن کمیشن کو مختلف حلقوں میں دھاندلی کے خلاف درخواست دے رہے ہیں جو مسترد ہو رہی ہیں اورعوام کے فیصلے کو ماننے سے انکار کیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری طریقہ نہیں بلکہ سول مارشل لاء ہے ، اس حلقے سے تحریک لبیک کا صوبائی امیدوار 900 ووٹ سے ہارا ہے ۔یہاں عوام نے تحریک لبیک کو ووٹ دے کر منتخب کیا لیکن ہمارے مینڈیٹ کو چوری کرلیا گیا ۔وہیں ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ انہیں بھی اس معاملے کی اطلاع ملی ہے اور اس سلسلے میں ایس ایس پی کورنگی کو بھی ہدایات کردی گئی ہیں کہ اس معاملے کی مکمل جانچ کریں۔ امت سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی نے بتایا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ قیوم آباد ندی کے قریب کچراس کنڈی سے بڑی تعداد میں بیلٹ پیپر ملے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے امیدواروں کو کہا کہ پولیس اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکتی ہے آپ بیلٹ پیپر ڈی آر او اور آر او کو دیں جس کے بعد وہ ہی اس واقعہ کے حوالے سے تفتیش کرینگے کہ مذکورہ بیلٹ کہا ں سے آئے اور کس شخص نے ان کو جلانے کی کوشش کی ۔دوسری جانب نیشنل ہائی وے پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جانب سے انتخابات کے دوران حلقوں میں دوبارہ گنتی کے حوالے سے احتجاج کے باعث ٹریفک نظام درہم برہم ہو گیا ،تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے احتجاجی طور پر دھرنا دے دیا اور مظاہرہ شروع کردیا ،مظاہرین کا کہنا تھا کہ کچھ حلقوں میں انتخابات کے دوران مبینہ طور پر دھاندلی ہو ئی ہے لہذا حلقوں میں دوبارہ گنتی کروائی جائے ،احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر ٹریفک معطل ہو گئی اور کراچی کا رابطہ دوسرے شہروں سے کٹ گیا ،جبکہ اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔ادھرکوٹری میں آزاد امیدوار کے حامیوں نے دھرنا دے کر کئی گھنٹے ٹریفک معطل رکھی۔اطلاعات کے مطابق پی پی کے ملک اسد سکندر کی کامیابی کےخلاف ووٹو ں کی دوبارہ گنتی کی دائردرخواست مسترد ہونے پر پی ایس 82 پر آزاد امیدوار ڈاکٹر سکندر علی شورو کے سینکڑوں حامیوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر جامشورو آفس کے سامنے دھرنادیا جس سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔ دریں اثنامری کے حلقہ این اے 57 اور پی پی 6 میں دھاندلی کے خلاف نوازلیگ نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔جوڈیشل کمپلکس میں دوبارہ گنتی کی سماعت کے موقع پر کسی بھی سیاسی جماعت کے عہدیداروں اور کارکنوں کو داخلے اجازت نہیں دی گئی تاہم لیگی کارکن جوڈیشل کمپلکس کے باہر نعرہ بازی کرتے رہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک سرکاری ادارے نے نے ری کائونٹینگ نہیں ہونے دی ۔ ادھر مظاہرین نے مری کشمیر روڈ بلاک کر دی۔نجی ٹی وی چینلز نے جمعہ اور ہفتہ کو ہونے والے مظاہرے دکھانے سے گریز کیا۔ ادھرسرگودھا کے حلقہ این اے 91 کا مکمل نتیجہ نہ ملنے پر لیگی کارکنان نے شدید احتجاج کیا اور فوری طور پر مکمل نتائج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ پوسٹل بیلٹ کی گنتی کا مرحلہ کئی گھنٹے کے بعد مکمل ہوا، نتائج کے مطابق ن لیگ کے ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی ایک لاکھ 10ہزار 599 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ پی ٹی آئی کے عامر چیمہ ایک لاکھ 10 ہزار485 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ملتان میں عوامی راج پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کی اطلاعات ملی ہیں۔علاوہ ازیں قبائلی علاقوں کرم ایجنسی، اورکزئی ایجنسی اور بنوں ، بونیر۔مانسہرہ، بٹ گرام ، نوشہرہ۔چارسدہ سمیت خیبر پختون کے کئی علاقوں میں مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ نوشہرہ میں تحریک لبیک کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔سابق وزیراعلی پرویز خٹک سے ہارنے والے امیدوار حیدرشاہ کا کہناتھا کہ راتوں رات ریٹرننگ آفیسر نے نتیجہ تبدیل کیا اور فیل امیدوار پرویز خٹک کو کامیاب قرار دے دیا۔ پارٹی قائد خادم حسین رضوی نے مجھ سے رابطہ کیا ہے نتائج تبدیل کرنے کے خلاف تحریک لبیک کا دھرنا اسلام آباد میں دینگے فوری طور پر اصل نتائج شائع کئے جائیں اور نوشہرہ کے ریٹرننگ افسر کو نتائج تبدیل کرنے پر انکے خلاف کاروائی کی جائے۔ بونیر میں جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے کارکنان نے انتخابی نتائج میں گھپلوں کا الزام لگاکر ضلع بھر کے تمام حلقوں کی دوبارہ گنتی کے لیے احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا۔ ہفتہ کے روز ضلع کچہر ی سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تینوں صوبائی اور ایک قومی حلقہ پر دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دی ہیں۔ پی کے 21 کے ریٹرننگ افسر نے نے 6 پولنگ اسٹیشن کھولنے اور کسی ایک میں بھی غلطی پائی جانے کی صورت میں دیگر تمام پولنگ اسٹیشنز کھولنے کی یقین دھانی کرائی تھی لیکن اب کئی غلطیاں سامنے آنے پر بھی انکاری ہیں جو کہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ اور امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی ائی کے لیے بنائے گئے منصوبے کے تحت کی گی دھاندلی اور نتائج میں رد و بدل کے خلاف احتجاجی تحریک مذید تیز کی جائے گی۔ بٹ گرام میں پاکستان راہ حق پارٹی کے کارکنوں اور دیگر مظاہرین کی جانب سے الیکشن کے دن سے شروع کیے گئے احتجاج کے باعث کچہری چوک پر تیسرے روز بھی مرکزی شاہراہ قراقرم بند ہے۔ پی کے 29 سے راہ حق پارٹی کے امیدوار عطامحمد کا کہنا ہے کہ 149 پولنگ اسٹیشنز میں سے 128 کے ابتدائی نتائج میں انہیں 4 ہزار کی برتری حاصل تھی۔ 2 گنٹے تک گنتی روکنے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس دھاندلی کے ثبوت ویڈیو کی شکل میں ہیں جبکہ الیکشن کا عملہ ان کے فون چھیننے کی کوشش کررہا ہے ۔عطامحمد کے مطابق جمعرات کو ہی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست کی تھی، مثبت جواب پر احتجاج ملتوی کیا لیکن بعد میں ریٹرننگ افسر نے درخواست مسترد کردی۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-12 سے امیدوار سعید احمد ملکا نے دعویٰ کیا کہ تین پولنگ اسٹیشنز کھٹونا، بنارا اور دیدال میں خواتین نے ووٹ نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے حتمی نتائج میں ان تینوں حلقوں میں بھی خواتین کے ووٹوں کو بھی شامل کیا گیا۔ صوابی میں مجلس عمل نے مظاہرہ کیا۔ چارسدہ سے بھی احتجاج کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ قبائلی علاقے این اے 47 اورکزئی میں 10 امیدواروں نے الیکشن کو سلیکشن قرار دیتے ہوئے انتخابی نتائج مسترد کردیئے اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے، یہاں سے پی ٹی آئی امیدوار جواد حیسن کامیاب ہوئے۔ ایجنسی ہیڈکوارٹر بابر میلہ میں احتجاجی مظاہرے سے آزاد امیدواروں سہراب خان، عبدالشاہد، جوہر عباس، ڈاکٹر گل کریم، گل محمد، متحدہ قبائل پارٹی کے حبیب نور، جے یو آئی ف کے قاسم گل، جماعت اسلامی کے راج محمد اور موجودہ سینیٹر اورنگزیب اورکززئی نے خطاب کیا۔این اے 45 کرم میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ایف سی اہلکاروں کی ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 2 صحافیوں سمیت متعدد مظاہرین بے ہوش ہوگئے تاہم دھرنا ختم نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے امیدوارحاجی سید جمال نے الزام عائد کیا کہ جے یو آئی کے امیدوار منیر خان اورکزئی نے دھاندلی کے ذریعے زیادہ ووٹ لئے ہیں ۔حلقے میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ پی پی امیدوار ڈاکٹر عارف حسین نے بھی یہاں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔بنوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے دوبارہ گنتی نہ کرنے کیخلاف مظاہرہ کیا اور ٹاؤن شپ چوک میں بنوں کوہاٹ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا ۔پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو کچہری داخل ہونے سے روکنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔این اے 13 مانسہرہ پر دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے کے خلاف دوسرے روز بھی احتجاج جاری ہے ۔ن لیگ ن کے کارکنوں نے کچہری کا گھیراؤ کئے رکھا۔پولیس و سیکورٹی فورسز کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی ۔سردار یوسف سے مذاکرات کے بعد ڈی آر او نے این اے 13 سمیت پی کے 30 اور 31 کے نتائج روک دیے۔بلوچستان کے شہر لورالائی پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی ف لے رہنماؤں سابق وفاقی وزیر مولاناامیر زمان،مولانا عبدالرحمن، مولانا عبدالخالق ودیگر نے کہا کہ ملک بھر میں الیکشن میں ذبردست دھاندلی کرائی گئی ہے اور ایک مخصوص جماعت کے لئیے سرکاری وسائل اور مشینری استعمال ہوئی لورالائی کے قومی و صوبائی حلقوں میں تمام پولنگ اسٹیشنوں ایم ایم اے جیت رہی تھی لیکن رزلٹ میں گھنٹوں تاخیر کرا کرمخصوص جماعت باپ کے امیدواروں کو کامیاب کرایا گیا جنکو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔ یہاں مسلم لیگ ن نے بھی ریلی نکالی جس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزئی نائب صدر سنیٹر سرداریعقوب ناصر نے کہا کہ عمران خان کی حکومت بھی چند مہینوں کی مہمان ہو گی جسمیں ہم مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔ کیچ سمیت بلوچستان کے کئی اور علاقوں سے بھی احتجاج کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment