اسلام آباد(خبرایجنسیاں)پیپلزپارٹی نے پنجاب میں حکومت سازی سے لاتعلقی ظاہرکردی ، جبکہ نوازلیگ سے مذاکرات میں فیصلہ کیاگیاہے کہ پارلیمانی فورم نہیں چھوڑاجائے گا ۔انتخابات کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لینے اورممکنہ تعاون کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے۔ پیپلزپارٹی کی مذاکراتی کمیٹی منسٹرکالونی میں واقع سردارایاز صادق کے گھر پہنچی جہاں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوا، مذاکرات کے ایجنڈے میں انتخابی نتائج،حکومت سازی، پارلیمنٹ کا بائیکاٹ اور حلف نہ اٹھانے کے نکات سمیت دیگر امور شامل تھے۔مسلم لیگ (ن) کی تین رکنی کمیٹی میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،ایاز صادق اور سردار مہتاب جب کہ پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیم میں سید خورشید شاہ، شیری رحمان،فرحت اللہ بابر، یوسف رضا گیلانی اورسید نوید قمر شامل تھے۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ دونوں جماعتیں قومی وصوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھانے پر متفق ہوگئی ہیں متحدہ حزب اختلاف دھاندلی کے ایشو کوشدت کے ساتھ پارلیمنٹ میں اٹھائے گی اور وفد کے سربراہ نے آگاہ کردیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے مثبت جواب دیا ہے اب متحدہ مجلس عمل کی قیادت سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن متحدہ مجلس عمل کا مشترکہ مشاورتی اجلاس متوقع ہے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جاسکے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن جماعتوں میں پل بن گئے ۔ اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگومیں سابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے انتخابات کا نتیجہ مسترد کیا مگر اس کے باوجود پارلیمنٹ میں جائیں گے ، عمران خان نے اکثریت لی ہے تو آئیں حکومت بنائیں۔ہمیں اپوزیشن میں بیٹھ کر ملک کیلئے کردارادا کرنا ہے ۔ ہم نے پارلیمنٹ کے لئے بہت کچھ کیا ہے اوردیگرجماعتوں کوبھی پارلیمنٹ میں جانے پرقائل کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے اکثریت لی ہے توحکومت بنائیں،پنجاب میں حکومت بنانے نہ بنانے سے ہماراتعلق نہیں فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے کہ الیکشن 2018 چوری ہوگئے اور انتخابی عمل کے حوالے سے الیکشن کمیشن ناکام رہا متفقہ طور پر دونوں جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان مستعفیٰ ہوجائے سردار ایاز صادق اب اپنی پارٹی کی قیادت سے بات کریں گے ۔ رابطے جاری رہیں گے اور اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ مرکز میں مضبوط حزب اختلاف کا کردار پوری فعالیت سے ادا کریں گے ۔ پارلیمنٹ میں ان کو قوتوں کو بے نقاب کریں گے جنہوں نے انتخابات کو چرایا ہے ۔ پارلیمنٹ میں متحد رہیں گے اس کا مقصد یہ ہے کہ جو قوتیں پارلیمنٹ کو عضو معطل بنانا چاہتی ہیں ایسا نہ ہواور کسی کو جمہوریت کا بوریا بستر گول کرنے کا موقع ملے ۔ مسلم لیگ ن نے مثبت جواب دیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پارلیمنٹ ہی بہترین فورم ہے جس کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے دھاندلی میں ملوث تمام قوتوں کو بے نقاب کیا جائے متحدہ مجلس عمل کی قیادت کو بھی اپنے موقف سے آگاہ کررہے ہیں ۔