کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) سیلز ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کے معاملے پر ایف بی آر اور حکومت سندھ کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ایف بی آر نے سابقہ دور میں دیئے گئے ٹھیکوں کی مد میں 4 ارب روپے سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے سے رجوع کر لیا ۔جس نے وفاقی ادارے سے وجبات کی تفصیل مانگ لی ہے۔متعلقہ محکموں نے فی الحال اس معاملے کو نئی حکومت کے قیام تک التوا میں رکھنے کی حکمت عملی اپنا لی ہے اور جوابی کارروائی کے طور پرساڑھے 4 ارب کا پراپرٹی ٹیکس دبانے کے الزام میں ایف بی آر کے خلاف کاروائی کرنے اور عدالت جانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیلز ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کے معاملے پر حکومت سندھ اور ایف بی آر میں تنازعہ شدت اختیار کر رہا ہے اور ایف بی آر نے پی پی پی کے پچھلے دو حکومتوں کے 11 سال میں دئیے جانے والے ٹھیکوں میں 4 ارب روپے سے زائد کا سیلز ٹیکس ادا نہ کرنے پر ایف آئی اے سے رجوع کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی شکایت پر ایف آئی اے نے ایف بی آر کے کمشنر ان لینڈ ریونیو ود ہولڈنگ زون آر ٹی او سوئم کو تحقیقات کے حوالے سے لیٹر جاری کر دیا ہے۔ لیٹر نمبر FIA/ACC/Kar/Eng-26/2018/3909-10 کے ذریعے ایف بی آر حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ جن صوبائی محکموں نے سیلز ٹیکس ادا نہیں کیا ہے ان کے تمام تفصیلات ہنگامی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں۔ ایف بی آر کی شکایت پر جن محکموں کے خلاف سیلز ٹیکس ادا نہ کرنے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے ان میں سندھ اسمبلی، محکمہ خزانہ، ایس جی اے اینڈ سی ڈی، اسکول ایجوکیشن، کالج ایجوکیشن، ایم ڈی اے، بلدیات، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، بورڈ آف روینیو، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سندھ کول اتھارٹی سمیت دیگر محکمے شامل ہیں۔ ایف بی آر کی طرف سے ان محکموں کو جاری کئے جانے والے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ان محکموں نے پچھلے 11 سال میں جاری کئے جانے والے ٹھیکوں میں سے کسی ایک ٹھیکے کا بھی سیلز ٹیکس ادا نہیں کیا جو مجموعی طور پر 4 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس ادا نہ کرنے کی صورت میں قومی خزانے کو نقصان پہنچا ہے جس کی تحقیقات کی جائے اور ٹیکس وصول کیا جائے۔ پی پی کے پچھلے دور اقتدار کے آخری ایام میں ایف بی آر کی طرف سے ایٹ سورس کٹوتی کے لئے وزیر اعلیٰ ہاؤس سمیت مختلف محکموں کے نیشنل بنک اور سندھ بنک میں موجود اکاؤنٹ منجمد کر دئیے گئے تھے جس پر حکومت سندھ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر حکام کو جوابی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی طرف پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں جو کئی دہائیوں سے ادا نہیں کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائز نے سیلز ٹیکس کے معاملے پر انکم ٹیکس ٹربیونل سے رجوع کیا اور وہاں موقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001جسے 2016 میں ترمیم کے بعد لاگو کیا گیا اس کے مطابق ایف بی آر کے پاس کوئی قانونی جواز نہیں ہے کہ وہ 11سال کے سیلز ٹیکس کی وصولی کے لئے نوٹس جاری کرے جبکہ ٹھیکہ لینے والا بھی سالانہ ریٹرن جمع کرواتا ہے ۔ محکمہ ایکسائز کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے نوٹس واپس لے لئے گئے تھے تاہم دیگر محکموں نے ٹربیونل سے رجوع کرنے کی بجائے عدالت سے رجوع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن محکموں کے خلاف سیلز ٹیکس ادا نہ کرنے پر ایف آئی اے کی طرف سے تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے ان محکموں کے سیکریٹریز نے اس معاملے کو نئی حکومت کے قیام تک التوا میں رکھنے کی حکمت عملی اپنا لی ہے اگر ایف بی آر نے یہ تحقیقات نہ رکوائی تو حکومت سندھ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے لئے اقدامات کرے گی اور سیلز ٹیکس کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔