اسلام آباد (رپورٹ: علی جبران) نواز لیگ کے نو منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی اکثریت نے حلف اٹھانے کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج پر زور دیا ہے۔ حلف اٹھانے کی مخالفت کرنے والوں میں خاص طور پر گوجرانوالہ ، شیخوپورہ، قصور و سیالکوٹ کے نو منتخب اراکین شامل ہیں۔ جذباتی سردار عرفان ڈوگر نے اجتماعی استعفوں کا مطالبہ کر دیا۔ اتوار کو نواز لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق مانسہرہ اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکلنے والے لیگی ورکرز سے قیادت کی جانب سے اظہار یک جہتی نہ کرنے پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔نواز لیگی صدر شہباز شریف حلف اٹھانے کی افادیت پر زور دیتے رہے۔ حلف اٹھانے یا نہ اٹھانے کے ایشو سمیت دیگر معاملات پر غور و خوض کیلئے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت نواز لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ اور نو منتخب اراکین پر مشتمل پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں نواز لیگ کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں شریک معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نو منتخب ارکان اسمبلی کی اکثریت نے حلف نہ اٹھانے کے حق میں رائے دی۔ خاص طور پر گوجرانوالہ، شیخوپورہ، گجرات، قصور اور سیالکوٹ ڈویژن سے زبردست مقابلے کے بعد فتح حاصل کرنے والے ارکان کا موڈ بہت سخت تھا اور ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے ۔لہٰذا مفاہمتی سیاست کے بجائے حلف نہ اٹھانے کو ترجیح دیتے ہوئے سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلائی جائے۔ ذرائع کے بقول این اے 122شیخوپورہ سے جیتنے والے نواز لیگی سردار محمد عرفان ڈوگر تو اس حد تک جذباتی ہو گئے کہ انہوں نے پارٹی کو یہ تجویز دی کہ وہ حلف اٹھانے یا نہ اٹھانے کی بحث سے نکل کر اجتماعی استعفوں کا اعلان کرے اور اپنے حق کے لئے سڑکوں پر نکلے۔ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ ، قصور، شیخوپورہ، سیالکوٹ کے بیشتر نو منتخب ارکان نے ان کی تجویز کی تائید بھی کی۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف و پارٹی کی دیگر سینئر قیادت نے جذباتی ارکان اسمبلی کی آرا کو صبر و تحمل سے سنا تاہم ان کا یہی کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جب پیپلز پارٹی نواز لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں ہے یہ قدم اٹھانا درست نہیں ہو گا، اس سےپارٹی کو فائدے کے بجائے نقصان ہو گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مانسہرہ، مری اور سرگودھا میں دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے لیگی ورکرز کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ نو منتخب ارکان نے اس حوالے سے پارٹی پالیسی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف سے کہا کہ مانسہرہ میں لیگی کارکنان پر گولی چل گئی لیکن پارٹی کی جانب سے آواز نہ اٹھائے جانے پر ورکرز غم و غصے کا شکار ہیں ۔اس موقع پر مشاہد اللہ خان بولے کہ شہباز شریف کو بطور پارٹی صدر مانسہرہ اور ہر اس جگہ پر جانا چاہئے تھا جہاں لیگی کارکنان دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔اس پر لیگی صدر کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب میں حکومت سازی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اس لئے احتجاج کرنے والے کارکنوں سے اظہار یکجہتی کا موقع نہیں مل سکا تاہم فراغت پاتے ہی وہ ان شہروں میں ضرور جائیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو بھی آزاد رکن نواز لیگ میں آنا چاہتا ہے ،اس کی خواہش ہے کہ وہ مجھ سے بات کرے۔ جن شہروں میں مصروفیات کے سبب جانے سے قاصر ہوں وہاں لیگی نمائندے جا کر آزاد ارکان سے ٹیلی فون پر بات کرا رہے ہیں۔ آزاد ارکان سے رابطوں کی ذمہ داری اگرچہ حمزہ شہباز کو دی گئی ہے تاہم رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف بھی ان کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں لیگی قیادت سے9 آزاد ارکان اسمبلی رابطے میں ہیں، جن کے نام مخفی رکھے جا رہے ہیں تاکہ ان پر کوئی دباؤ نہ پڑے۔معتبر لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں چنیوٹ سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتنے والے رانا صاحب اور شوکت بھٹی بھی شامل ہیں۔ جن سے رانا ثنا اللہ نے ملاقات کی اور ان سے معاملات طے کئے جا رہے ہیں ۔ سیالکوٹ سے کامیابی حاصل کرنے والے آزاد رکن رانا لیاقت خواجہ آصف سے رابطے میں ہیں۔ رانا لیاقت نواز لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے میدان میں اترے اور وہ پارٹی امیدوار مرزا الطاف حسین کو محض 12ووٹ سے شکست دیکر جیتے۔ کامیابی کے بعد پرانے شکوے بھلا کر لیاقت علی دوبارہ نواز لیگ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز لیگ نے اندرون خانہ جن دیگر ارکان کی حمایت حاصل کی ان میں بھکر سے آزاد الیکشن جیتنے والے اکبر خان نوانی اور ان کے گروپ کا ایک اور رکن شامل ہے۔ نوانی خاندان 1970سے بھکر میں الیکشن جیت رہا ہے۔ اکبر نوانی، پنجاب کے معروف سابق ڈی آئی جی اصغر خان عرف ہلاکو خان کے بھتیجے اور داماد ہیں۔ 2018کے الیکشن میں دباؤ کے تحت نوانی گروپ نے نواز لیگ کا ٹکٹ نہیں لیا۔ نوانی گروپ قومی اسمبلی کی سیٹ ہار گیا ہے لیکن وہ 2صوبائی نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق نوانی گروپ کے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی نے نواز لیگ میں آنے کی حامی بھر لی ہے لیکن اب بھی وہ دباؤ کا شکار ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز لیگ کی عاملہ میں پی پی سے ملاقات کی روداد بھی زیر بحث آئی اور نواز لیگ کو بتایا گیا ہے کہ پی پی کسی صورت پارلیمنٹ سے باہر رہنے کے حق میں نہیں ہے تاہم نواز لیگ کو حلف اٹھانے پر پی ٹی آئی سے مرکز میں اتحاد نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔اجلاس میں آصف زرداری کا یہ پیغام بھی پہنچایا گیا کہ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی صورت میں نواز لیگ اپنا قائد حزب اختلاف لا سکتی ہے تاہم ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی کا ہوگا۔نواز لیگ کے ایک سینئر رہنما کے مطابق اگرچہ نو منتخب ارکان اسمبلی کی اکثریت حلف اٹھانے کے حق میں نہیں لیکن شہباز شریف پی پی مشورے کو بہتر راستہ قرار دیتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو بھی قائل کر رہے ہیں۔مجلس عاملہ کا اجلاس اس اتفاق رائے پر ختم ہوا کہ حلف اٹھانے سے متعلق حتمی فیصلہ اے پی سی کے دوسرے اجلاس میں مشترکہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ سینئر لیگی رہنما کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ شہباز شریف، نواز شریف کے بیانیہ سے ہٹ کر نہیں چل رہے۔ یہ اس لئے ممکن نہیں کہ جو بھی یہ کوشش کرے گا وہ آؤٹ ہو جائے گا۔ پنجاب میں حکومت بنانے کی کوششوں کی اجازت نواز شریف سے شہباز شریف و ان کے دونوں بیٹوں حمزہ و سلمان شہباز نے لی ہے۔اس رہنما کے بقول وہ موقع پر موجود تھے اور نواز شریف نے شہباز شریف سے صرف یہی کہا کہ آپ کی خواہش پوری نہیں ہوگی، پنجاب میں نواز لیگ کی حکومت نہیں بننے دی جائے گی تاہم وہ اپنے طور پر کوشش کر دیکھیں ۔ دریں اثنا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق نواز لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و پارلیمانی پارٹی نے قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھانے، پنجاب میں حکومت سازی کے لیے بھر پور کوششوں اور پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے نواز شریف کے بیانیہ پر لچک دکھائی جائے گی نہ ہی اس پر کا کوئی سمجھوتہ ہو گا۔اجلاس میں دھاندلی کے خلاف بھر پور احتجاجی تحریک چلانے کیلئے قومی اسمبلی سمیت ہر فورم پر بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔احتجاجی تحریک کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے مزید مشاورت کی جائے گی۔آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا کو حلف لینے سمیت کئی پارٹی فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حلف اٹھاتے وقت بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی جائیں گی اور اس موقع پر بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کوئی بھی رکن فارورڈ بلاک کی طرف نہیں جائے گا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مخالفین کی خواہشات کے باوجود نواز لیگ پنجاب کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ثابت ہوئی ہے۔میں سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ آپ سب نے جان لگائی، جو ہار گئے یا ہرائے گئے، سب طوفان سے نکل کر آئے ہیں۔اس کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے جو قوم کی خاطر بیٹی کے ہمراہ بہادری سے جیل گئے۔اجلاس کے بعد خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عوام میں نواز شریف کی صحت سے متعلق خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، سابق وزیر اعظم کوایسے حالات میں نہ رکھا جائے جس سے ان کی صحت بگڑے۔25 جولائی کے معاملے پر نان پی سی او ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔حکومت سیاسی ورکرز کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات ختم کرے۔ نواز لیگی رہنما سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 25جولائی پاکستان کا متنازع ترین الیکشن ثابت ہوا۔اناڑی حکومت پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کرے گی۔ملکی مستقبل کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلا گیا ۔پری پول رگنگ سے حکومت بنائی گئی ہے،تمام جماعتوں سے مل کر کوئی فیصلہ کریں گے ، خلائی وزیر اعظم کی خلائی قلابازیاں ثابت ہوں گی۔نگران حکومت کارکنوں کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات واپس لے ورنہ احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔