اسلام آباد ( نمائندہ امت+ خبر نگار خصوصی) سینٹ کی ہاؤس کمیٹی نے ڈی جی سروسز اور ڈائریکٹر پارلیمنٹ لا جز کو پارلیمنٹ لا جز اور ا یم این اے ہاسٹل میں واقع دکانوں کے ٹھیکوں کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کر دی پارلیمنٹ لا جز اور ایم این اے ہاسٹل کی دکانیں معمولی کرائے پر ٹھیکے پر لے کر بھاری کرایوں پر آگے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔سوموار کو سینٹ ہاؤس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کی تزئین و آرائش و بہتری کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات میں کرپشن کے معاملات کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز اور ایم این اے ہاسٹل میں قائم دکانوں کے ٹھیکوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ ایک ٹھیکیدار نے فون کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کے ٹھیکوں کی ٹینڈرنگ کے فارم رشوت کے بغیر نہیں دئیے جاتے ۔محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی دکانیں با اثر افراد معمولی ٹھیکوں پر لے کر آگے غریبوں کو مہنگے ٹھیکوں پر الاٹ کر دیتے ہیں جو غریبوں کا استحصال بھی ہے جن فرموں کو کام دیا گیا ہے ان کے اصل مالکان کی فہرست کمیٹی کو فراہم کی جائے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دکانوں کے ٹھیکے 1998میں 3 ہزار سے6 ہزار فی دکان دئیے گئے تھے ۔ پارلیمنٹ لاجز میں 8دکانیں ہیں جن کے ٹھیکوں کے ٹینڈر دوبارہ نہیں ہو سکے ۔سردار محمد یوسف ایم این اے کی سربراہی میں 1999 میں ذیلی کمیٹی نے ان دکانوں کے کرائے کم کرنے کی سفارش کی تھی گزشتہ20سالوں سے ان کے کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ اس حوالے سے ایک شکایت سینیٹر فدا محمد نے بھی کی ہے ان سے بھی کمیٹی مزید معلومات لے سکتی ہے جس پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ دکانیں آگے مزید ٹھیکوں پر دینے میں بااثر لوگ شامل ہیں۔ ڈی جی سروسز سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹھیکے چیک کرنا ڈپٹی ڈائریکٹر کا کام ہے ۔جس پر سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ جس کسی نے بھی کوتاہی برتی ہے ا س کو فوری طور پر معطل کیا جائے ۔