ڈالر ساڑھے 5 روپے گرنے سے ڈیلرز کے وارے نیارے

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)تاریخ میں پہلی بار انٹر بینک میں ڈالر کی قدر پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک روز میں ہی ساڑھے5 روپے کمی کے بعد122 روپےپر جاپہنچا ۔روپے کی قدر میں 5.4 فیصد اضافے سے ملک پر قرضوں کا بوجھ ایک روز میں ساڑھے 4سو ارب کم ہوگیا ہے ۔کرنسی مارکیٹ سے وابستہ شخصیات نے ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی شرح مبادلہ بڑھنے کو وقتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ چین اور سعودی عرب سے 2ارب ڈالر ملنے کی کی اطلاعات ہیں ۔عالمی میڈیا کے مطابق چین سے رقوم ملنے کی اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے تصدیق نہیں کی ہے۔اقتصادی ماہرین کے مطابق دوست ممالک سے اتنی رقم نہیں ملے گی کہ تمام اقتصادی خسارہ پوراہوسکے۔نئی حکومت بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جاتی ہے تو روپے کی قدر مزید کم کرنا پڑے گی۔ماضی میں بھی آئی ایم ایف ایسا ہی اصرار کرتا رہا ہے۔ماہرین نے ڈالر مزید سستا ہونے اورپیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 2سے7تک کمی اور درآمدی اشیا کی قیمتیں کم ہونے کی توقع ظاہر کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت3روز میں 9 روپےکمی سے 121 روپے 50 پیسے کمی سے عوام کے بجائے سرمایہ داروں کو منافع ہوا ہے ۔آج کل مارکیٹ میں ڈالر بیچنے والے تو بہت ہیں لیکن خریدار کوئی نہیں اور ڈالر بیچنے والے اب نقصان میں ہیں۔بظاہر لگتا ایسا ہے کہ الیکشن کے بعد ملک میں ڈالر بہت زیادہ آ گئے ہیں یا پھر نئے پاکستان میں کوئی ڈالر خریدنا نہیں چاہتا۔وہی ڈالر جو الیکشن سے قبل 129 روپے میں ہاتھوں ہاتھ خریدا جا رہا تھا آج وہی ڈالر 115 میں خریدا جا رہا ہے۔ڈالر 122 سے 125 میں بیچا اور 115 میں خریدا جا رہا ہے۔اس صورتحال میں عام آدمی نہیں کرنسی مارکیٹ کے جغادری فائدے میں ہیں جو 115 روپے میں ڈالر خرید کر125 روپے میں بیچ رہے ہیں۔6ماہ میں روپےکی قدر میں تقریباً 20 فیصد کمی آئی ہے اور ڈالر 105 روپے سے بڑھ کر 131 روپے تک فروخت ہوا لیکن الیکشن کے بعد ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد روپے کی قدر ساڑھے4 فی صد بڑھی ۔معیشت کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ خسارے بڑھنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ملک میں نئی حکومت بننے کے باعث بھی روپے کی قدر بڑھی ۔افغان بارڈر بند ہونے کی باعث بھی کرنسی کی اسمگلنگ نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھی مارکیٹ میں کافی ڈالر ہیں۔

Comments (0)
Add Comment