اسلام آباد(رپورٹ: اویس احمد۔فیض احمد) پمز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو صحت بہتر ہونے پر ان کے اپنے اصرار پر واپس اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا تاہم ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ابھی نواز شریف کو مزید چار سے پانچ دن تک زیر نگرانی رکھنا چاہتے تھے۔نواز شریف کی پمز ہسپتال سے جیل منتقلی کے دوران پمز کارڈیک سینٹر کی روشنیاں گل کر دی گئیں۔ نواز شریف کو کارڈیک سینٹر کے عقبی دروازے سے نکال کر پولیس کانوائے میں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔ اس موقع پر ہسپتال میں سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی جبکہ پولیس کے علاوہ ہسپتال میں رینجرز بھی تعینات کر دی گئی تھی۔ نواز شریف کو اڈیالہ جیل پہنچانے کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی ٹریفک پولیس نے باقاعدہ روٹ بھی لگایا۔پمز کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں واضح لکھا گیا ہے کہ مریض کو اس کے بار بار اصرار پر واپس جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پمز ہسپتال میں مریض نمبر P-07/18/83535 کے طور پر رجسٹرڈ میاں نواز شریف کے تمام میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس نارمل ہیں جبکہ ان کی ظاہری صحت بھی تسلی بخش ہے۔ سوموار اور منگل کو تیار ہونے والی ان رپورٹس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مریض مسلسل واپس جیل بھجوانے پر اصرار کر رہا ہے ۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق منگل کے روز نواز شریف کے چیک اپ اور ٹیسٹوں کی رپورٹس کے جائزے کے بعد میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں نواز شریف کی صحت بتدریج بہتر ہونے اور ان کے کارڈیک انزائمز میں بہتری آنے کی رپورٹ دی تھی تاہم ڈاکٹروں کی رائے تھی کہ ایسے مریض کی چار سےپانچ دن مسلسل نگرانی ضروری ہے۔دوسری جانب سوموار کے روز نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی پمز آئے اور نواز شریف کے ٹیسٹوں کی رپورٹس کا جائزہ لینے اور ڈاکٹروں سے مشاورت کے بعد انہوں نے بھی نواز شریف کو مزید کچھ دن زیر نگرانی رکھنے اور ان کے ٹیسٹ دہرانے کی سفارش کی تھی تاہم منگل کی شام ڈاکٹروں نے نواز شریف کی جیل واپس بھجوانے کی خواہش پر اچانک انہیں ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ منگل کی شام کو جاری رپورٹ کے مطابق میڈیکل بورڈ نے دن ساڑھے گیارہ بجے نواز شریف کا معائنہ کیا ۔ نواز شریف پرسکون اور ہوش میں تھے۔ رپورٹ میں نواز شریف کے لندن میں دل کے آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ان کی بائیں ٹانگ اور سینے پر آپریشن کے نشانات موجود ہیں۔ نواز شریف کی نبض متواتر 68 ، جبکہ بلڈ پریشر 130/80 تھا۔ معائنے کے دوران ان کی ای سی جی، ایکو، شوگر، یوریا سمیت دیگر ٹیسٹ بھی کیے گئے جو نارمل تھے۔ رپورٹ پر میڈیکل بورڈ کے سربراہ اور جنرل میڈیکل کے پروفیسر ڈاکٹر شجیع احمد صدیقی کے علاوہ پمز شعبہ قبل کے سربراہ ڈاکٹر محمد نعیم ملک، شعبہ نیفرالوجی کے سربراہ ڈاکٹر سہیل تنویر، شعبہ گیسٹرولوجی کے سربراہ ڈاکٹر مسعود علی کے دستخط موجود ہیں۔ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو جیل میں روزانہ صبح ناشتے سے قبل بلڈ شوگر ٹیسٹ کے علاوہ ہر دو گھنٹے بعد ان کا شوگر ٹیسٹ ایڈوائس کیا ہے جبکہ دو ہفتے بعد دل کے دورے کے ٹیسٹ (ایم آئی) اور خون میں کولسٹرول کی مقدار کے ٹیسٹ دہرانے ، ہر 24 گھنٹے بعد گردوں کی کارکردگی کے ٹیسٹ کیے جانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ میڈیکل بورڈ نواز شریف کا آئندہ معائنہ ضرورت پڑنے پر دوبارہ کرے گا۔یاد رہے کہ اتوار کوجیل میں میاں نواز شریف کی طبیعت شدید خراب ہو گئی تھی اور ان کے ٹیسٹوں کی رپورٹس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ اگر انہیں ہسپتال منتقل نہ کیا گیا تو انہیں دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے، جس پر ڈاکٹروں نے انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم نواز شریف پمز ہسپتال منتقل کیے جانے پر کسی طور راضی نہ تھے اور بالآخر جیل انتظامیہ نے ان کی صاحبزادی مریم نواز کو ان کے سیل میں بلایا، جنہوں نے نواز شریف کو ہسپتال جانے کے لیے تیار کیا۔ تاہم ہسپتال پہنچ کر بھی نواز شریف خوش نہ تھے اور ہسپتال میں دو روزہ مختصر قیام کے دوران بھی بار بار واپس جیل جانے کا تقاضا کرتے رہے ہیں اور جیل سے ہسپتال منتقل کرنے والی میڈیکل ٹیم سے بھی ناراض رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو ان کے پاس ہسپتال بلایا جائے یا انہیں مریم نواز کے پاس جیل منتقل کیا جائے۔