کر اچی (رپوررٹ: رفیق بلوچ)پیپلز پارٹی کے قیام کے بعد سے مضبوط گڑھ لیاری میں پہلی مرتبہ بدترین شکست سےپارٹی میں مقامی سطح پر ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوگیا ۔جیالوں کے شدید احتجاج پر صوبائی حلقہ پی ایس 108 کے سیکریٹری ملانعیم بلوچ اجلاس کے دوران استعفی دےکر چلے گئے ۔ آئندہ چند روز میں مزید عہدیداران بھی مستعفی ہوجائیں گے۔جیالوں میں یہ مطالبہ شدت اختیار کرگیا ہے کہ ناکامی کے ذمہ دار لیاری کی موجودہ قیادت کو فوری طورپر عہدوں سے برطرف کیا جائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تاریخی شکست سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کے نگران سردار نبیل احمد گبول کے علاوہ ضلع جنوبی اور بالخصوص لیاری کے رہنماؤں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جیالے شکست کا ذمہ داران رہنماؤں کوسمجھتے ہیں جنہوں نے الیکشن کے حو الے سے مایوس کن حکمت عملی اختیار کی اور اعلیٰ قیادت کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے سب سے اچھا ہونے کی رپورٹ دی اور قیادت کو عوام کے تحفظات اور مسائل سے آگاہ نہیں کیا جس کے نتیجے میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے بلاول بھٹو زرداری کو اس حلقے سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ جہاں پیپلزپارٹی عام کارکن کوبھی ٹکٹ دیتی تھی تو وہ لاکھوں ووٹ لے کر کامیاب ہوتا تھا ۔ قومی اسمبلی کے ساتھ لیاری کے 3 صوبائی حلقے بھی پیپلزپارٹی کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں اور پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والے غیر معروف امیدوار باآسانی جیت گئے ۔ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 107 اور 108 کے الگ الگ منعقد اجلاسوں میں سینکڑوں کی تعداد میں جیالے شریک ہوئے اور اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق جیالوں نے شکست کا ذمہ دار لیاری کے رہنماؤں کو قرار دیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔اس موقع پر پی ایس 108 کے صدر عبدالمجید بلوچ مسلسل آنسو بہاتے رہے جنہوں نے انتخابات کے دوران مذکورہ حلقے میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔جب کہ سیکریٹری ملانعیم بلوچ نے کارکنان کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر استعفی دیدیا اور اجلاس ادھورا چھوڑ کر چلے گئے جس پر مبارک باد کے نعرے لگائے گئے ، اجلاس میں پی ایس 107 کے تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے امیدوار جاوید ناگوری نے شکست کا ذمہ دار سابقہ ایم این اے لیاری شاہ جہاں بلوچ، اور یوسی چیئرمین حبیب حسن کو قرار دیکر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔