بھتہ وصولی-غیرحاضری پر3ڈی ایس پی برطرف

کراچی (اسٹاف رپورٹر)آئی جی سندھ نے بھتہ وصولی ،ڈیوٹی سے غیرحاضری پر 3 ڈی ایس پیز کو ملازمت سے برطرف جب کہ رشوت اور فرائض میں غفلت پر ایک کی سروس کم کردی اور 2 ڈی ایس پیز کو انتباہی نوٹس جاری کردیئے دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایس پی نثار احمد بروہی کے ناجائز اثاثوں کی رپورٹ نیب سے طلب کرلی ۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی طرف سے محکمہ داخلہ کو 6ڈی ایس پیز کے خلاف پولیس ای اینڈ ڈی رولز 1988کے تحت کارروائی سے آگاہ کرنے کے لئے حتمی آرڈر کی کاپیاں ارسال کر دی ہیں۔ محکمہ داخلہ سے ’’امت‘‘ کو موصول مکتوب کے مطابق آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی نے ڈی ایس پی عبدالرحمٰن کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری، نامناسب رویے اور سی پیک ڈیوٹی سرانجام نہ دینے پر انہیں 20مارچ کو معطل کرکے10اپریل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تاہم تسلی بخش جواب نہ دینے پر انہیں ریٹائر کر دیا گیا ہے۔سابق ڈی ایس پی سی آئی اے راجہ محمد انور پر الزام ہے کہ وہ اپنے بیٹر ہیڈ کانسٹیبل محمد صدیق ملاح کی معرف منشیات فروشوں، جوا مافیا اور مختلف جرائم میں ملوث گروپوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے بھتہ وصول کرتا تھا۔ راجہ محمد انور کو 18نومبر 2017 کو شکایات پر معطل کر دیا گیا تھا اور شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا ۔ فائنل نوٹس میں شوکاز نوٹس 27نومبر 2018جاری ہوا ۔ جبکہ 20جولائی کو ذاتی طور پر طلب کر کے ان کا موقف سنا گیا اور 23جولائی ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔اسی طرح ڈی ایس پی ملک مبارک علی کو ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے ، غیر سنجیدہ رویے کی بنا پر 19جنوری کو معطل کر دیا گیا تھا اور 25جنوری کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا جس پر غیر تسلی بخش جواب پر انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے ۔ڈی ایس پی محمد انور درانی کے خلاف شہید بے نظیر آباد میں تعیناتی کے دوران رشوت لے کر ملزمان کو چھوڑنے کے الزام پر ان کی ایک سال کی سروس کم کر دی گئی ہے۔ ڈی ایس پی اعظم حیات خان اور طارق امام کو تنبیہ کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اینٹی کرپشن میں تعناگتی کے دوران اینٹی کرپشن کورٹ کے حکم کے باوجود نہ ملزمان کو گرفتار کیا اور نہ ہی کوئی برآمدگی کی۔دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایس پی نثار احمد بروہی کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں27اگست تک رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment