ٹنڈو الٰہیار پولیس نے زیر حراست ملزم مار ڈالا- ورثا کا دھرنا

ٹنڈوالہ یار (نامہ نگار) ٹندو الٰہیار پولیس نے زیر حراست ملزم مار ڈالا، ورثا نے لاش کے ہمراہ دھرنا دیکر سڑک بلاک کر دی۔ گزشتہ رات ٹنڈوالہ یار کے علاقے ٹنڈوسومرو روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 15 مددگار پولیس کے انچارج ذوالفقار منگھریو گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگئے جنہیں زخمی حالت میں سول اسپتال ٹنڈوالہ یار کے بعد حیدرآباد روانہ کردیا گیا 15انچارج ذوالفقار منگھریو کے زخمی ہونے کی اطلاع پر ایس ایس پی ٹنڈوالہ یار عمران ریاض پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سول اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے فائرنگ میں زخمی ہونے والے ذوالفقار منگھریو کی عیادت کی اور پولیس کو ہدایت کی کہ فائرنگ کرکے 15انچارج کو زخمی کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے جس کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن کیا ذرائع کے مطابق پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 3افراد کو حراست میں لیکر ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار کئے جانے والے اختر حسین شاہ پولیس کی زیر حراست رہنے کے دوران جاں بحق ہوگیا اس اطلاع کے بعد مقتول اختر حسین شاہ کے ورثا بڑی تعداد میں سول اسپتال پہنچے جہاں مقتول اختر حسین شاہ کے ورثاکو بتایا گیا کہ اختر حسین شاہ کی لاش بقا ڈاہڑی کے مقام سے پولیس کو ملی ہے جسے پولیس نے تحویل میں لیکر پوسٹمارٹم کے لئے سول اسپتال منتقل کیا۔ اطلاع کے بعد مقتول اختر حسین شاہ کے ورثا مشتعل ہوگئے مشتعل افراد میں مقتول اختر حسین شاہ کے والد دلدار شاہ اور ورثا کی قیادت میں مین بس اسٹاپ کے مقام پر قائم 15مددگار پولیس کے سامنے اختر حسین شاہ کی لاش رکھ کرپولیس کے خلاف احتجاج کیا مظاہرین نے کہا کہ گزشتہ رات 15مددگار پولیس انچارج ذوالفقار منگھریو پر ہونے والی فائرنگ کے بعد پولیس نے کارروائی کی، اور چادر و دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے اہلکار ہمارے گھروں میں داخل ہوئے اور ہماری خواتین بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اوربلا جواز حراست میں لیا۔ پولیس نے اختر حسین شاہ کو دکان سے اٹھایا اور تھانے لے آئے جہاں اس پر کئی گھنٹے تک تشدد کیا جس کے سبب وہ جاں بحق ہوگیا اب پولیس کہہ رہی ہے کہ اس کی لاش بقا ڈاہڑی کے مقام سے ملی ہے اس موقع پر مقتول اختر حسین شاہ کے والد و دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا پولیس کے خلاف اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا جب تک پولیس مقتول اختر حسین کے قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار نہیں کرلیتے۔ قبل ازیں مقتول اختر حسین شاہ کے بہیمانہ قتل اور پولیس کے خلاف ہونے والے احتجاج کے باعث حیدر آباد، میرپور خاص، کراچی ودیگر شہروں کو جانے والی چھوٹی بڑی گاڑیاں 2گھنٹے تک معطل رہیں ۔

Comments (0)
Add Comment