حلف اٹھانے سے قبل پی پی کو ملانے پر عمران متذبذب

کراچی(اسٹاف رپورٹر) بیک ڈور رابطوں کے باوجود وزرات عظمی کا حلف اٹھانے سے قبل پیپلز پارٹی کو ساتھ ملانے کے معاملے پر عمران خان تذبذب کا شکار ہوگئے۔ متحدہ سے حمایت مانگنے پر پہلے ہی پی ٹی آئی سربراہ کو پارٹی کے اندر اور باہر شدید تنقید کا سامنا ہے۔اس لئے ان کی کوشش ہے کہ یہ دوسرا بھاری پتھر وزیراعظم کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد اٹھایا جائے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان بیک ڈور رابطوں سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی سے قربت بڑھانے کی شروعات ممکنہ طور پر عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی کے تمام اراکین کو عشائیہ دینے کی تقریب سے ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی کوشش تھی کہ متحدہ کو پی ٹی آئی کی نمبر گیم میں شامل ہونے سے دور رکھا جائے ،تاکہ اس کی اہمیت زیادہ بڑھے گی۔ تاہم متحدہ نے قیمت بڑھوانے میں ناکامی کے باوجود وزارت عظمی کیلئے عمران کو ووٹ کی یقین دہانی کرا کے پی پی کا حربہ ناکام بنادیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ وزیر اعظم کے انتخاب سے قبل ہی پی پی کی جانب ہاتھ بڑھایا جائے ،لیکن پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اپنی تقاریر میں جس طرح بدزبانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو ساتھ نہ ملانے کے دعوے کرتے آئے ہیں ۔اس نے انہیں مشکل میں ڈال دیا ہے، اسی لئے وہ ہچکچارہے ہیں کہ اس تیزی سے ان کا امیج مزید خراب ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کو یہ بات باور کرائی ہے کہ خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بعد چند اراکین کی اکثریت ملنے پر بھی پی ٹی آئی کے لئے قانون سازی کرنا ۔ بالخصوص مرضی کی اصلاحات لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔ کیونکہ سینیٹ میں اسے دو تہائی مخالفت کا سامنا ہوگا۔ایس صورتحال میں پائیدار حکومت کیلئے پیپلز پارٹی والا آپشن ہی بہتر ہے۔اس لئے تحریک انصاف اور پی پی کے درمیان بیک ڈور رابطوں کا سلسلہ جاری رہے گا ،تاہم اس میں باضابطہ پیشرفت عمران خان کے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعدہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت پارلیمانی جماعتوں کے لئے سافٹ امیج قائم کرنے کے لئے تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین کے اعزاز میں ایک عشائیہ دینے کی بھی حکمت عملی تیار کی ہے، جس سے پی پی اور پی ٹی آئی کے ایک دوسرے کے قریب آنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ان رابطوں میں بعض حلقوں کا ہم کردار رہے اور اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آگے لایا جائے گا اور اس کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جائے گی جبکہ دیگر ذرائع کا کہناہے کہ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی دلچسپی وفاق سے زیادہ پنجاب میں ہے تاکہ انہیں بڑے صوبے میں پاؤں کھڑے کرنے اور تنظیمی سرگرمیوں کے لئے سازگار ماحول مل سکے۔پیپلزپارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی کے جتنا سخت اور مضبوط اپوزیشن کا امیج بڑھے گا ،اس سے ان کی اہمیت اور بڑھے گی۔

Comments (0)
Add Comment