اسلام آباد( امت نیوز ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی زیرصدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 5جولائی 2018کوہونے والی کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد ، پی ایم ڈی سی کے کام کے طریقہ کار، فنکشنز ،کارکردگی ،بجٹ اور زیر التواء کیسز کے علاوہ عوامی عرضداشتوں کا بھی تفصیلی سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بریسٹ اینٹی کینسر کی دوا 250روپے میں بنتی ہے اور مریضوں سے 5400وصول کیے جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میڈیا میں 10ہزار ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی خبر یں تھیں جسے کمیٹی نے نہ بڑھانے کی تجویز دی تھی اور وزارت سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی جس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایاکہ ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جارہی ہیں ۔ پرائسنگ پالیسی کے بارے کمیٹی کو آگاہ کیاگیا جس پر چیئرمین نے کہا پالیسی کے مطابق 7فیصد تک بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے جو سراسر غریب عوام پر ظلم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈریپ نے سیپروفلیکشن کی قیمت 42روپے مقرر کی ہے جبکہ مارکیٹ میں 511رورپے کی مل رہی ہے جو فیکٹری مالکان سے 36روپے میں خریدی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیپفٹریکشن نامی ایک اور دوائی جس کی قیمت ڈریپ نے 50 روپے سے کم مقرر کی ہے وہ 750روپے میں فروخت کی جارہی ہے ڈریپ کس طرح اجازت دیتا ہے کہ مارکیٹ سے اتنی سستی دوائی مریضوں کو اتنے مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہے ۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1990کی دہائی میں پرائس مقرر کی گئی تھی ۔ کمیٹی اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔ڈریپ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2014جب 2015کی پالیسی بن رہی تھی تو پالیسی بورڈ کو آگاہ کیا تھا اور بورڈ نے کاسٹ کی بنیاد پر قیمتوں کا تعین کیا تھا۔ کمیٹی نے تحریری طور پر اس حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں۔ قائمہ کمیٹی میں سی ای او ڈریپ کی تقرری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات بشمول اشتہار وغیر ہ طلب کرلیے ۔ ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ کراچی میں ایک ڈرگ انسپکٹر بغیر ٹیسٹ کے را مٹیریل کی امپورٹ کی اجازت دے دیتا ہے جو وہ پچھلے 5سالوں سے اس مکروہ دھندے میں سرگرم ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئند ہ اجلاس میں قیمتوں کو کم کرنے کے حوالے سے وزارت ایک رپورٹ تیار کرے اور 10دن بعد کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس طلب کرکے معاملات کا جائزہ لیا جائے۔کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بریسٹ اینٹی کینسر کی دوا 250روپے میں بنتی ہے اور مریضوں سے 5400وصول کیے جاتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنیما گھروں میں تمباکو نوشی کی پابندی کے رپیل بل 2018کے حوالے سے وزارت قانون نے تحریری جواب فراہم کردیا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کی ر پورٹ بناکر سینیٹ اجلاس میں پیش کی جائے ۔ کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنز آف پاکستان کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے بتایا کہ ان کے ایکٹ کا جائزہ لیا ہے ۔ ایکٹ کے تحت سی پی ایس پی کے قانون میں ہمارا کردار براہ راست نہیں ہے ۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سی پی ایس پی اور وزارت کیساتھ میٹنگ کرکے معاملات کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی کی کارکردگی بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کوبتایا گیا کہ ادارے کا بجٹ 901ملین روپے ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کے 212ملازمین ہیں۔ملک میں 2.4لاکھ ڈاکٹرز ہیں۔ملک میں 55میڈیکل سرکاری کالجز اور 102پرائیوٹ میڈیکل کالجزہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کی کونسل ہے جس کی جنوری 2018سے اب تک 15اجلاس ہوئے ہیں جو پہلے سال میں تین سے چار مرتبہ ہوئے ہیں ۔ ادارے کی 9مختلف کمیٹیاں بھی ہیں جو مختلف معاملات کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات اٹھارہی ہیں۔ تمام سسٹم کو کمپیوٹرائز کیا جارہا ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2016سے پہلے میڈیکل کالجز اپنی مرضی سے داخلے کرتے تھے ۔ اب داخلے سینٹر ل پالیسی کے تحت ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے 2017-18میں داخلے میڈیکل پالیسی کے برعکس ہوئے۔ قائمہ کمیٹی میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں کے حوالے سے پبلک پٹیشن کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدالت نے 8.5لاکھ سالانہ فیس مقرر کی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایچ آئی ایم ڈی سی کے 205ملین روپے کمیٹی کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کیے جائیں۔ قائمہ کمیٹی نے دانتوں کے سوراخ کی بھرائی کے حوالے سے مرکری (پارہ)کے عوامی عرضداشت کا جائزہ لیتے ہوئے کہ ایس ڈی پی آئی کے حکام وزارت کیساتھ میٹنگ کرکے معاملے کو طے کریں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دانت کے سوراخ کی بھرائی میں مرکری استعمال کی جاتی ہے جو مضر صحت ہے ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز غوث محمد خان نیازی ، دلاور خان ، ڈ اکٹر اسد اشرف ، ڈ اکٹر اشوک کمار، ثمینہ سعید، سردار محمد شفیق ترین، عائشہ رضا فاروق ،ڈاکٹر سکندر میندھرو، ڈاکٹر مہتاج روغنی کے علاوہ نگران وزیر صحت شیخ اختر ،ایڈیشنل سیکرٹری محمد علی شہزادہ ، ڈائریکٹر ڈریپ ، سی ای او ڈریپ ، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈریپ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔