لاہور(نمائندہ امت) بھارتی فوج نے کشمیریوں کے شدید احتجاج سے مجبور ہوکر شہید کشمیری کا جسد خاکی ایک ماہ بعد لواحقین کے حوالے کر دیا، جعلی مقابلے میں شہید کئے گئے مذکورہ کشمیری نوجوان کی نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت سے روکنے کیلئے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیں تاہم اس کے باوجود مختلف علاقوں سے ہزاروں افرادنے ہر قسم کی پابندیاں اور رکاوٹیں توڑ کر نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ اس دوران برزلہ سری نگر کا علاقہ اسلام، پاکستان اور آزادی کے نعروں سے گونجتا رہا، پاکستانی پرچم بھی لہرائے گئے۔ ادھر اسلام آباد (اننت ناگ) میں بھارتی فوج نے ایک مسافر بس کے ڈرائیور کو بدترین تشدد کانشانہ بنایا ہے جس پر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق سری نگر کے علاقے برزلہ کے رہائشی مدثر احمد کو ایک ماہ قبل بھارتی فوج نے فرضی جھڑپ میں شہید کر کے کپواڑہ کے جنگل میں خاموشی سے دفنا دیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے اور شناخت کے بعد ہزاروں کشمیریوں کی جانب سے شہید کی میت حاصل کرنے کیلئے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جارہے تھے۔ احتجاج کا یہ سلسلہ تقریبا ایک ماہ تک جاری رہا اور اس میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اس دوران شہید کے اہل خانہ نے عدالت سے بھی رجوع کر لیا جس کے بعد بھارتی فوج نے احتجاج کے ہاتھوں مجبور ہو کر گزشتہ روز شہید کی میت اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دی۔ امت کی رپورٹ کے مطابق مدثر احمد شہید کی نماز جنازہ میں دور دراز کے علاقوں سے ہزاروں کشمیری شریک ہوئے اور اسلام، پاکستان اور آزادی کے حق میں زوردار نعرے لگائے جاتے رہے۔ بھارتی فوج نے نماز جنازہ میں لوگوں کی شرکت ناکام بنانے کے لیے برزلہ کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کردیے تھے لیکن اس کے باوجود ہزاروں لوگ برزلہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ دریں اثنا ضلع اسلام آباد کے علاقے ہرناگ میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے ایک مسافر گاڑی کے ڈرائیور کی بلا وجہ مارپیٹ کے خلاف لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز سے وابستہ اہلکاروں کی مارپیٹ سے مسافر بس کے ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا اور سر پھٹ گیا جس کے بعد اسے ڈسٹرکٹ ہسپتال اسلام آباد(اننت ناگ) میں داخل کروا دیا گیا ہے۔ واقعہ کی خبر پھیلتے ہی مقامی کشمیری سڑکوں پرآگئے اور زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے کشمیری مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور شدید لاٹھی چارج کیا ۔کشمیریوں کے احتجاج کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک کی آمد و رفت کئی گھنٹے معطل رہی۔مقامی کشمیریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔