ابتر صفائی صورتحال پر چینی کمپنی کا مالک طلب-ہائی ویز پر شجر کاری کی ہدایت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) واٹر کمیشن نے کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سولڈ ویسٹ سے متعلق شکایات پر چینی کمپنی کے مالک کو طلب کرلیا جبکہ ہائی وے پر درخت لگانے کی ہدایت بھی جاری کر دی۔ بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم واٹر کمیشن کی سماعت جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوئی۔ سماعت شروع ہوئی تو گھوٹکی میں واقع 3 شوگر ملز کے نمائندے پیش ہوئے۔ کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ لوگ ٹریٹمنٹ پلانٹ کیوں نہیں لگاتے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹریٹمنٹ پلانٹ کا پلان سیپا کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ قانون کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹ پلان میں شامل ہوتے ہیں، آپ 3 ماہ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائیں ورنہ ہم فیکٹری سیل کر دیں گے، آپ لوگوں کو پتہ ہے دریاؤں اور سمندر میں کتنا فضلہ شامل ہو رہا ہے ؟شوگر ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے نمائندے نے کمیشن کو بتایا کہ پورے سندھ میں 30 ملز فعال جبکہ 3 بند پڑی ہیں، تمام شوگر ملز کی جانب سے ایک ہی جواب جمع کرایا جائے گا، مہلت دی جائے۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب سے ہے۔ کمیشن نے ماہر ماحولیات ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کو شوگر ملوں کا دورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معائنہ کرکے شوگر ملز کے فضلہ اور ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق 3 ہفتے میں رپورٹ دیں۔ کمیشن نے دوران سماعت کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر برہمی کا اظہار کیا ۔کمیشن نے چینی کمپنی کے وائس منیجر سے کہا کہ آپ ہم سے کھیل نہیں سکتے، ہمیں سارا گیم معلوم ہے، آپ مڈل مین ہیں اور کمیشن کو بھی دھوکہ دے رہے ہیں، کمپنی مالک کو بلائیں ہم ان سے پوچھیں گے، آپ لوگ چین کا نام بھی بدنام کر رہے ہیں۔ چینی کمپنی کے وائس منیجر کا کہنا تھا کہ ہم نے بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے ٹھیکہ حاصل کیا۔ کمیشن نے کہا کہ ہمیں کراچی صاف چاہئے، ہزاروں ڈالر لینے کے بعد بھی کوئی کام نہیں کیا ، غریب عوام کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے ،اگر کمپنی ٹھیک کام کر رہی ہوتی تو آپ کو بلانے کی ضرورت نہیں پڑتی، اب تک گھروں سے کچرا اٹھانے کا کام شروع نہیں کیا گیا، چینی کمپنی کے نمائندے نے کمیشن کو بتایا کہ ہمارے پاس افرادی قوت کی کمی ہے ، کمیشن کا کہنا تھا کہ آپ کو ملازمین بھرتی کرنا ہوں گے۔ مینجر سالڈ ویسٹ نے بتایا کہ چینی کمپنی مزید 600 ملازم بھرتی کرنے کی پابند ہے، لیکن اب تک ایک ملازم بھی بھرتی نہیں کیا گیا۔ کمیشن نے چینی کمپنی کو ہدایت کی کہ اگر مشینری خراب ہے تو دوسری خریدیں، کئی ماہ گزر گئے مگر معاہدے پر عمل نہیں ہوا ، مزید کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ جنرل منیجر نے کمپنی مالک سے مشاورت کیلئے مہلت مانگ طلب کی۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ پہلے کوئی پکڑنے والا نہیں تھا، اب پیسہ نہیں کھانے دیں گے،سندھ کو تباہ کر دیا گیا ہے، چائنیز کمپنی نے جو کام کرنا تھا وہ کیا نہیں بس پیسے لئے جا رہے ہیں، چینی نمائندے نے بتایا کہ پاکستان میں الگ حکم ناموں اور زیادہ اداروں کی وجہ سے کام مشکل ہوتا ہے، کمیشن کے حکم کے باوجود پاکستان میں پلاسٹک کے تھیلے بند نہیں ہوئے۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ تماشہ بنانا چھوڑو بلیک میل کرتے ہو؟ لکھ کر دیں کہ معاہدے پر عمل درآمد ہوگا، کمیشن نے چینی کمپنی کے نمائندوں سے بیان حلفی لکھوایا۔ کمیشن نے چینی کمپنی کی کارکردگی پر برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی مالک کو طلب کرلیا ۔کمیشن کا کہنا تھا کہ کمپنی مالک سے رابطہ کر کے کل تک پیش ہونے کی تاریخ بتائی جائے۔ کمیشن میں ہائی ویز پر ایف ڈبلیو او کی جانب سے درخت کاٹنے کے معاملے پر لیفٹنٹ کرنل قاسم نے بتایا کہ ہائی ویز پر محکمہ جنگلات کو درخت لگانے کی ذمہ داری دی گئی تھی، کونوکارپس، نیم اور دیگر اقسام کے درخت لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی مگر عمل درآمد نہ ہوا۔ کنزرویٹر محکمہ جنگلات کا کہنا تھا کہ منصوبہ پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے، 22ہزار درخت لگا دئیے ہیں۔ کمیشن نے نمائندہ پاک فوج سے مکالمے میں کہا کہ اگر آپ ایک درخت کاٹ رہے ہیں تو ایک درخت لگائیں بھی، آپ نیم کا درخت کاٹتے ہیں اور کونوکارپس لگا دیتے ہیں ، کنزرویٹر کا کہنا تھا کہ 2 بار پاک فوج کی طرف سے درخت کاٹے گئے، دنبہ گوٹھ میں مویشی منڈے لگانے کیلئے کنٹونمنٹ نے 540 درخت کاٹ دئیے۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت فوج روڈ بنا رہی ہے تو مینٹیننس کے ساتھ شجر کاری بھی فوج کی ذمہ داری ہے، ایم نائن کی تعمیر کیساتھ پودے لگانے کا کام بھی شروع ہونا چاہیے تھا۔ کمیشن نے محکمہ جنگلات کو ہائی وے کیلئے پاک فوج اور این ایچ اے کو پودے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

Comments (0)
Add Comment