اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا کی بیرونِ ملک ملازمت کے لیے دیئے گئے این او سی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور تمام کمیشنڈ افسران سے دہری شہریت سے متعلق حلف نامہ لینے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون کے مطابق ریٹائرمنٹ کے 2 سال تک کوئی افسر ملازمت اختیار نہیں کرسکتا اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل شجاع پاشا بیرون ملک چلے گئے جب کہ اسی طرح جنرل (ر) راحیل شریف صاحب نے بھی بیرون ملک ملازمت اختیار کی، کیا قانون کا اطلاق فوجی افسران پر نہیں ہوتا؟چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران سیکرٹری دفاع نے جواب جمع کرایا کہ فوج میں کوئی اہلکار یا افسر دوہری شہریت کا حامل نہیں اور دہری شہریت رکھنے کی اجازت بھی نہیں، بھرتی کے اشتہار میں واضح لکھا جاتا ہے کہ دہری شہریت کے حامل افراد اہل نہیں، بھرتی کیلئے غیر ملکی شہریت چھوڑنی پڑتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کسی افسر یا اہلکار نے غلط بیانی کی ہو، تمام اہلکاروں اور افسران کی شہریت کی تصدیق کروائیں گے،سیکرٹری دفاع سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا بیرون ملک چلے گئے ایسا کیسے ممکن ہوا کہ انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد ملازمت اختیار کرلی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق دو سال تک کوئی افسر ملازمت اختیار نہیں کر سکتا، جبکہ اسی طرح جنرل (ر) راحیل شریف نے بھی بیرونِ ملک ملازمت اختیار کی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ کیا قانون کا اطلاق فوجی افسران پر نہیں ہوتا جس پر سیکریٹری دفاع نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق دونوں افسران این او سی لے کر بیرون ملک گئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کہا جاتا ہے حساس اداروں کے لوگ کافی اہم ہوتے ہیں، اور ان اداروں کے اعلیٰ افسران اور سربراہان کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں، ایسے لوگوں کو تو حفاظت دینی چاہیے۔سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا اور جنرل (ر) راحیل شریف کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔چیف جسٹس نے کہا ان دونوں افسران کو تو سالوں تک ملک نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور ان کو سیکورٹی بھی دینی چاہئے تھی۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا کے حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری اطلاعات کے مطابق جنرل پاشا خفیہ ادارے کے سربراہ تھے اور 2 سال پورے کیے بغیر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں انہوں نے ایسی ہی ملازمت اختیار کی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا فوجی افسران نے این او سی حاصل کیا تھا جس پر سیکریٹری دفاع نے بتایا کہ انہیں حکومت کی جانب سے این او سی جاری کیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے ہدایت جاری کی کہ فوج کے تمام کمیشنڈ افسران سے دہری شہریت سے متعلق حلف نامہ لیا جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک ٹی وی اینکر اکثر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہیں کہ عدالت ایسے معاملات کو نہیں اٹھارہی، آج ایسے مسائل پر بات ہورہی ہے تو انہیں یہاں ہونا چاہیے تھا۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 27 ایسے افسران ہیں جن کی دوہری شہریت ہے، عدالت نے کہا تھا کہ ایک پاکستانی سفیر کی دوہری شہریت ہے لیکن اس کی دہری شہریت نہیں ہے۔