بنی گالہ کی سکیورٹی سخت ہونے پر شہریوں کو مشکلات

اسلام آباد( اخترصدیقی )تحریک انصاف کے سربراہ اور ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کی سیکیورٹی سخت ہونے پر عام لوگوں کوبہت زیادہ مسائل کاسامناہے، وہ چاہتے ہیں کہ عمران کی رہائش کہیں اور منتقل ہوجائے تاکہ وہ آسانی سے آجا سکیں ۔پولیس کے ریٹائرڈ اہلکارنے ’’ امت‘‘ کوبتایاکہ انھیں باربار تفصیلات بتاناپڑرہی ہیں اور اپنے گھر تک جانے میں کافی وقت لگ جاتاہے۔ دریں اثناءضلعی حکومت کوعمران کی رہائش کی سیکیورٹی کے لیے فوری طورپر اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے ۔سکیورٹی انتظامات سے متعلق سی ڈی اے اور میٹروپولیٹن حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں ایک ایمبولینس اور ایک فائر بریگیڈ گاڑی بھی بنی گالہ پہنچا دی گئی ہے، بنی گالہ ہاوٴس کے ارد گرد سرچ لائٹس بھی لگا دی گئیں، لان کے ارد گرد سبز کرٹن لگا دیاگیاہے۔ذرائع نے ’’امت ‘‘کوبتایاکہ عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر کاماحول روشن رکھنے اورسیکیورٹی معاملا ت کوبہتر رکھنے کے لیے 50 سے زائدسرچ لائٹس لگائی گئی ہیں اور گھرکے مرکزی درواز ے سے دوسرے دروازے تک سبز پردہ بھی تان دیاگیاہے کہ تاکہ اندرکے ماحول کونہ دیکھاجاسکے، آنے جانے والوں کی سختی سے پڑتال کی جارہی ہے اور اس بارے میں وزارت داخلہ اور پولیس حکام سے مشاورت کے بعدہی معاملات میں پیش رفت کی جاتی ہے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بنی گالہ کی رہائش گاہ کے باہرسکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔انتخابات میں پی ٹی آئی کی جیت کے فوری بعد سینئر پولیس افسران بشمول ڈی آئی جی وقار احمد چوہان نے عمران خان کی رہا ئش گا ہ کا دورہ کیا،پولیس کی ٹیم نے اس رہائش گاہ اور اس علاقہ کا جائزہ لیا جن میں پہاڑیاں بھی شامل ہیں۔ان پہاڑیوں کاجائزہ لینے کے بعدوہاں اضافی نفری تعینات کی گئی ۔گھرتک جانے والے راستے پر تین چیک پوسٹس بھی قائم کی گئی ہیں جہاں آنے جانے والوں کی بھرپور طریقے سے نگرانی کی جارہی ہے ۔پولیس حکام کاعمران خان کے ذاتی سیکیورٹی سٹاف سے رابطہ ہے اور بنی گالہ آنے والوں کے لیے پہلے عمران خان کے سٹاف سے رابطہ کیاجاتاہے اور پھر انھیں اندرجانے کی اجازت دی جاتی ہے ۔آئی جی اسلام آبادکے ترجمان نے’’امت ‘‘کوبتایاکہ عمران خان کووی آئی پی سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے، جب وہ وزیراعظم پاکستان کامنصب سنبھالیں گے توایس اوپی کے تحت ان کی سیکیورٹی شفٹ ہوجائے گی اور پی ایم پروٹوکول کے مطابق سیکیورٹی ملے گی۔ دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کووی آئی پی پروٹوکول دینے کیخلاف دائردرخواست پرسماعت میں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوہدایات لے کرپیش ہونیکاحکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو 8 اگست کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔ عمران خان کووی آئی پی پروٹوکول دینے کیخلاف دائردرخواست اے کے ڈوگر نے دائرکررکھی ہے درخواست میں وفاقی حکومت،الیکشن کمیشن اورپنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔جس میں موقف اپنایاگیا کہ عمران خان کاوزیراعظم بننے سے پہلے وی آئی پی پروٹوکول غیرقانونی ہے۔

Comments (0)
Add Comment