کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرمین واٹر کمیشن جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے غیر قانونی واٹر کمپنیوں کے سرکاری اسپتالوں کو پانی فراہمی کے ٹھیکےمنسوخ کرنے کے احکامات دے دئیے،جبکہ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو کراچی سمیت صوبے کے تمام اسپتالوں کو فراہم کردہ پانی ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ۔ کمیشن نے غیر قانونی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کیلئے چیف سیکریٹری اور آئی جی کوکوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے عملے کوتحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔ کمیشن نےمزید کہا کہ اگر ایک ہفتے میں ٹھیکے منسوخ نہ کئے گئے تو محکمہ صحت، متعلقہ میڈیکل سپر نٹنڈنٹ (ایم ایس) سمیت دیگرمتعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔گزشتہ روز سماعت کے موقع پر ڈی جی پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی اینڈ کنٹرول اتھارٹی سے استفسار کیا کہ کتنی کمپنیاں منرل واٹر فروخت کررہی ہیں اور جعلی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے ؟ ڈی جی نے کہا کہ بلا لائسنس کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں ، جس پر کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والوں پر صرف 3 ہزار روپے جرمانہ کرتے ہیں ،ایسے لوگوں کو تو جیلوں میں ڈال دینا چاہئیے۔ ڈی جی نے کمیشن کو بتایا کہ نواب شاہ میں پانی کی فیکٹریاں سیل کرچکے ہیں اور فلٹر شدہ پانی کی فروخت کیلئے 250 لائسنس جاری کیے گئے ہیں ۔ ماہر ماحولیات ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کمیشن کو بتایا کہ کراچی میں سینکڑوں غیر رجسٹرڈ پلانٹس موجود ہیں، جس پر ڈ ی جی نے کہا کہ لوگوں نے دکانوں اور گھروں میں فلٹر پلانٹس لگائے ہوئے ہیں۔ کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا۔