کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) نیب کی مشاورت سےمحکمہ بلدیات کے ملازمین کاپہلی بار ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیاجائے گا ۔اس فیصلے سے ہزاروں بوگس ملازمین کے گرفت میں آنے کے امکانات بڑھ گئے ۔ ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کرنے سے مستقبل میں جعلی بھرتیوں کی روک تھام کی جا سکے گی جعلی بھرتی گریڈ 1سے 16تک کے تمام نان ایس سی یو جی ملازمین کی نشاندہی کے لئے میکنزم کو حتمی شکل دیتے ہوئے 14نکاتی پروفارما تیار کر لیا گیا۔ تصدیقی عمل کو شفاف رکھنے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی گئی۔ محکمہ بلدیات کے ماتحت تمام بلدیاتی ملازمین کی پرسنل فائلیں اور سروس ریکارڈ مرتب کرنے اور فراہمی سے متعلق لیٹر ارسال کر دیا گیا بلدیاتی اداروں میں پہلی بار بائیو میٹرک سسٹم اور ہیڈ آفس میں جاری ہونے والے لیٹرز پر بار کوڈ سسٹم متعارف کرانے کئے لئے اقدامات تیز کر دئیے گئےہیں۔ خلاف ضابطہ اور آؤٹ آف ٹرن ترقی پانے والے افسران کی نشاندہی کے لئے بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔نیب حکام اور محکمہ بلدیات نےنیب حکام سے ملاقات میں محکمے کو کرپشن سے پاک کرنے اور جعلی ملازمین کی نشاندہی کے حوالے سے امور پر عملدرآمد شروع کر دیا ۔ نیب حکام کے مطابق جس بلدیاتی ادارے اور کونسل سے ملازمین کا ریکارڈ طلب کیا جاتا ہےوہ ریکارڈ جعلی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بلدیاتی ادارے اور کونسل کے پاس ملازمین کا ریکارڈ ہے نہ ہی ریکارڈ کو محفوظ کرنے کا کوئی نظام ۔جہاں بھی بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا گیا اسے بھی چند روز میں ناکارہ کر دیا گیا۔ اس دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ بلدیات کے مختلف سیکشن افسران کی طرف سے جعلی بھرتی ملازمین کو ہزاروں کی تعداد میں تصدیقی لیٹر جاری کئے گئے ہیں۔ ملاقات میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں میں لا تعداد ملازمین ایسے ہیں جن کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کے بعد انہیں بھاری رشوت کے عوض ریکارڈ میں جعلسازی کے ذریعے ریگولر دیا گیا ۔ ملاقات کے بعد سیکریٹری بلدیات نے فوری طور پر 20ماتحت اداروں کے سربراہوں کو ایک لیٹر NO.PA/DSG/LG/NAB/2018جاری کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے بلدیاتی اداروں کے ملازمین سے متعلق پرسنل فائلوں اور ریکارڈ کو محفوظ کرنے کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے نیب سمیت مختلف اداروں کو تحقیقات میں دشواری کا سامنا ہے۔لیٹر میں ہدایت کی گئی کہ گریڈ 1سے 16تک کے تمام نان ایس سی یو جی ملازمین کا ریکارڈ مرتب کیا جائے اور شفافیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان ملازمین و افسران کی بھی نشاندہی کی جائے جنہیں خلاف ضابطہ اور آؤٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئی ہیں۔اس لیٹر کی کاپی ڈی جی نیب اور وزیر اعلیٰ ہاؤس اور دیگر متعلقہ محکموں کو بھی ارسال کی گئی ہے۔