نو منتخب رکن اسمبلی پاکستانی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام

کوئٹہ (نمائندہ خصوصی)بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی احمد علی کہزاد کی پاکستانی شہریت سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نومنتخب رکن احمد علی کہزاد کی جانب سے ان کے وکیل ہمایوں ترین ایڈووکیٹ ، ڈپٹی کمشنر کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے ۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے شناختی کارڈ کی تصدیق سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار احمد علی کہزادخود کو دستاویزی ثبوت کے ذریعے پاکستانی ثابت نہیں کرپائے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کردی ۔ یاد رہے احمد علی کہزاد کا شناختی کارڈ انتخابات سے قبل نادرا حکام کی جانب سے افغان شہری کے شبے بلاک کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 کوئٹہ III سے 5117 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق نادرا نے احمد علی کا شناختی کارڈ بلاک کیا تھا اور ریٹرننگ آفیسر نے کاغذات مسترد کردیئے تھے۔احمد علی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد الیکشن ٹریبونل سے رابطہ کیا تھا جس پر ٹربیونل نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کے لئے مشروط اجازت دی تھی، ٹربیونل کی جانب سے احمد علی کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ 3 ماہ کے اندر شناختی کارڈ پیش کرے اور اس وقت تک ٹر یبونل کے فیصلے کا انتظار ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد علی نے ہزارہ ڈیموکر یٹک پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی، ٹر یبونل کے فیصلے کا انتظار ہے، 3 ماہ تک ٹر یبونل کے فیصلے پر عملدر آمد کیا جائے گا، اس کے بعد کامیابی کا نو ٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ دریں اثنا یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ احمد علی کی جو دستاویزات موجود ہیں ان کے مطابق یہ اپنے والدین کی وفات کے 2 برس بعد پیدا ہوئے۔

Comments (0)
Add Comment