حقانی گروپ کیخلاف کاروائی کے مطالبے سے امریکہ دستبردار

واشنگٹن(امت نیوز) حقانی گروپ اور لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی کے مطالبے سے امریکہ دستبردار ہوگیا۔جس کے نتیجے میں پاکستان کیخلاف دباؤ کا راستہ بند ہوگیا ہے۔نئے دفاعی پالیسی بجٹ کے تحت 15 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد جاری کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تاہم اس حوالے سے گزشتہ برس کے 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ نے 716 ارب ڈالر کے دفاعی پالیسی بجٹ کی منظوری دی ہے جس میں پاکستان کیلئے فوجی امداد کی مد میں 15 کروڑ ڈالر مختص کئے گئے ہیں، جس کی مدد سے پاکستان اپنی سرحدوں کی سیکورٹی بہتر بنائے گا۔ واضح رہے کہ ماضی میں پاکستان کیلئے سالانہ 75 کروڑ ڈالر سے لیکر ایک ارب ڈالر سے زائد تک رقم رکھی جاتی رہی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس میں 70 کروڑ ڈالر کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں ہوتے تھے اور اس بات کا اشارہ ہے کہ اب یہ فنڈ روک لیا گیا ہے۔ امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کے بارے میں سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ رواں برس جنوری میں بھی امریکا نے پاکستان کیلئے سیکیورٹی کی مد میں 1.15 بلین ڈالرکی امداد معطل کردی تھی جس کے جوازمیں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان افغان طالبان اورحقانی نیٹ ورک کی پشت پناہی کررہا ہے اوران گروپوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ سینیٹ نےگزشتہ روز نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ نامی یہ بل 10 کے مقابلے میں87 ووٹوں سے منظور کیا جس میں امریکی امداد طالبان کے حقانی گروپ کیخلاف کارروائی سے مشروط کرنے کی شق ختم کردی گئی ہے۔ایوانِ نمائندگان نے پہلے ہی یہ بِل گزشتہ ہفتے کثرتِ رائے سے منظور کرلیا تھا اور اب سے وائٹ ہاؤس بھیجا گیا ہے جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔بِل میں امریکی فوج کے لیے 77 نئے ‘ایف-35’ لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے ساڑھے سات ارب ڈالر کی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔ یہ طیارے امریکی کمپنی ‘لاک ہیڈ مارٹن’ تیار کرے گی۔بارک اوبامہ انتظامیہ دور کے قومی سلامتی کونسل کے مشیر انیش گوئل کہا ہےکہ یہ 700 ملین ڈالر کی امداد میں نمایاں کمی ہے جس کی گزشتہ برس کولیشن سپورٹ فنڈز کے ذریعے منظوری دی گئی تھی تاہم ایسا کرکے کانگریس نے پاکستان کو اس امداد کی فراہمی کیلئے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی جیسے اقدامات سے نجات دے دی ہے۔ اب پنٹاگون کے پاس پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی یا انسداد دہشت گردی سرگرمیوں کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کیلئے کوئی ہتھیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کیلئے سیکورٹی معاونت مؤثر طریقے سے منجمد کی ہے۔ یہ نیا قانون مختصر مدت میں کچھ تبدیلی نہیں لائے گا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر انتظامیہ مستقبل میں متعدل سیکورٹی معاونت کسی طرز سے بحال کرنا چاہے تو اسے کانگریس سے اس کا اختیار لینا ہوگا۔ امریکہ کے دفاعی بجٹ میں پاکستان کے لیے مختص امداد میں کٹوتی کا معاملہ جمعرات کو اسلام آباد میں دفترِ خارجہ میں ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بھی زیرِ بحث آیا۔امداد میں کٹوتی سے متعلق وائس آف امریکہ کے سوال پر ترجمان دفترِ خارجہ محمد فیصل نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو امریکہ سے ملنے والی رقم امداد نہیں بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت (پاکستان کو کی جانے والی) ادائیگی تھی جو روک دی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ باہمی معاملات کو باہمی مشاورت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے اور ٹھوس انداز میں کی جانے والی بات چیت سے اس کا حصول ممکن ہے۔

Comments (0)
Add Comment