35 رکنی سندھ کابینہ کیلئے زرداری کی ہمشیرہ سمیت نئے ناموں پر غور

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) پیپلزپارٹی کی قیادت نے 35 رکنی نئی سندھ کابینہ کے لیے سابق صدر اور پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کی ہمشیرہ سمیت نو منتخب ایم پی ایز کے ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔18وزرا کے ساتھ 5 مشیر اور 12 معاونین ہوں گے جو کابینہ کے فیصلوں پر صرف وزرا رائے شماری میں حصہ لیں گے۔ مشیروں اور معاونین کو ووٹ کا حق نہیں ہوتا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر شپ کیلئے سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے نام کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے، جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے مراد علی شاہ سینئر اور جام مدد علی کے نام سامنے آگئے ۔ اس مرتبہ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین اور اقلیتی ایم پی ایز میں سے بہت کم کو وزیر، مشیر، اور معاون خصوصی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جب کہ کابینہ کے تمام اراکین کی کارکردگی پر نظر رکھنے اور بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ نہ کرنے والے کابینہ کے اراکین کو تبدیل کرنے کا بھی طے کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں ماضی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی بھاری بھرکم کابینہ بنائی جا رہی ہے۔آئین کے تحت وزرا کی تعداد 18اور مشیروں کی 5سےز ائد نہیں ہوسکتی تاہم معاونین کی تعداد پر کوئی قدغن نہیں البتہ عدالتی فیصلے کے تحت معاونین کا رکن اسمبلی ہونا لازم ہے۔ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین کے بجائے عوام کے ووٹ کے ذریعے جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین کو صوبائی کابینہ کیلئے زیادہ اہمیت حاصل ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی 2013میں اسپیکر بننے کیلئے تیار نہیں تھے اور ان کی ترجیح 2008کی طرح صوبائی وزارت حاصل کرنا تھی لیکن پارٹی قیادت کے فیصلے کی روشنی میں وہ اسپیکر بنے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام سرفہرست ہے، جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے نوشہروفیروز سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ سینئر اور جام مدد علی کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی اور صوبائی وزرا کی تعداد متعلقہ اسمبلی کے اراکین کے 11فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی یا پھر صوبائی اسمبلی میں وزرا کی تعداد زیادہ سے زیادہ 15تک ہوگی۔ 11 فیصد کے حساب سے بلوچستان اسمبلی کے 65اراکین کی تعداد 7بنتی ہے اس لیے بلوچستان 15تک صوبائی وزرا دینے کیلئے 15تک وزرا کی آئین میں گنجائش نکالی گئی ہے۔ اس حساب سے سندھ میں صوبائی وزرا کی تعداد 18اور مشیروں کی تعداد 5سے زیادہ نہیں ہوسکتی، جبکہ عدالتی فیصلے کے مطابق معاونین خصوصی اور مشیر بھی ایم پی اے بھی بن سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبائی وزرا، مشیروں اور معاونین خصوصی کیلئے جن نو منتخب ایم پی ایز کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ان میں ڈاکٹر عذرا پیچوہو ،آغا سراج درانی، سید ناصر حسین شاہ، سہیل انور سیال، ہری رام کشوری لال، اسماعیل راہو، شبیر بجارانی، مخدوم محبوب الزماں، سعید غنی، امتیاز احمد شیخ، بیرسٹر مجیب الرحمان، مرتضی بلوچ، ارباب رحیم کو شکست دینے والے ان کے بھتیجے ارباب لطف اللہ، ملک اسد سکندر، برہان الدین چانڈیو، سید سردار شاہ، علی نواز مہر، مراد علی شاہ سینئر، عبدالعزیز جونیجو، حیدرآباد کے متحدہ کے امیدوار کو شکست دے کر کامیاب ہونے والے عبدالجبار خان، جنرل نشست پر الیکشن ہار کر بھی مخصوص نشست پر کامیاب ہو جانے والی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کی بیٹی ندا کھوڑو، فراز ڈیرو، جام خان شورو، علی زرداری کے ساتھ ٹھٹھہ کے شیرازی برادران کو بھی ایک وزارت ملے گی، جبکہ اقلیتی نشست پر کامیاب ہونے والے مکیش کمار چاولہ، آغا تیمور تالپور، سہراب سرکی اور دیگر کے نام شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اراکین کے حلف اٹھانے کے بعد پہلے صوبائی وزرا اور مشیروں ، بعد ازاں معاونین خصوصی کے ناموں کو پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے گی اور اس مرتبہ پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ صوبائی وزرا کے ساتھ مجموعی طور پر صوبائی حکومت کی کارکردگی کو وہ خود مانیٹر کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment