مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق شق منسوخی کیخلاف احتجاجی تحریک شروع

سری نگر(امت نیوز ؍ این این آئی ) مقبوضہ کشمیر بھر میں آئین کی دفعہ 35 اے کی منسوخی کی کوششوں کے خلاف احتجاجی تحریک شروع ہو گئی ۔ مقبوضہ کشمیر بھر میں مظاہرے اور احتجاجی مارچ کئے گئے جس میں حریت قیادت، تاجر برادری اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری شہری شریک ہوئے۔ جبکہ بھارتی فورسز نے پانچ اور چھ اگست کو احتجاج روکنے کیلئے امت اسلامی کے سربراہ قاضی یاسر احمد سمیت متعدد رہنمائوں کو گرفتار کر لیا ہے ۔ مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی آئین ک دفعہ 35Aکی منسوخی کی کوششوں کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگرکے علاقے بند میں بلال مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے فورابعد جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی قیادت میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مارچ کیا۔ اس موقع پر یاسین ملک نے کہاکہ کشمیری عوام ہر قیمت پر دفعہ 35Aکا تحفظ کریں گے۔مظاہرے بھارتی آئین کی دفعہ کی منسوخی کی کوششوں کے خلاف مشترکہ حریت قیادت کی اپیل پر کئے گئے ۔ مقبوضہ کشمیر میں اسلام آباد ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے اراکین نے بھارتی آئین کی دفعہ 35Aکی منسوخی کی کوششوں کے خلاف لال چوک اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تاجر برادری کے اراکین نے اسلام آباد ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جھنڈے تلے لال چوک اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور کورٹ روڈ تک مارچ کیا ۔ مظاہرے کے شرکاء نے نعرہ باز ی کی اور انہوں نے پلے کارڈ ز بھی اٹھا رکھے تھے۔ 27کشمیری تاجر تنظیموں کے نمائندوں کی اپیل پر مظاہرے کئے گئے ۔ تاجر تنظیموں کے اتحاد نے حال ہی میں بھارتی آئین کی دفعہ35A کی منسوخی کے خلاف سات روزہ احتجاجی پروگرام کا اعلان کیاتھا۔ دریں اثنا احتجاج روکنے کیلئے بھارتی فورسز کی جانب اہم رہنمائوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی پویس نے امت اسلامی کے سربراہ قاضی یاسر احمد کو اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے دفتر سے گرفتار کر کے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ قاضی یاسر نے گرفتار ی سے قبل اپنے دفتر پر پارٹی رہنماؤں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دفعہ 35۔ا ے کے تحفظ کیلئے مشترکہ حریت طرف سے کیے جانے والے تمام اقدامات اور پانچ اور چھ اگست کو دی جانیوالی ہڑتال کی کال کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں نے دفعہ 35۔اے کو منسوخ کرنے کے بھارتی منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور یہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔ حریت رہنماؤں شبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر، امتیاز احمد ریشی ، غلام نبی وار ،غلام نبی وسیم اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیری بھارتی آئین کی دفعہ35۔اے کا بھر پور تحفظ کریں گے اور اسے منسوخ کرنے کی ہربھارتی کوشش کو ناکام بنادیں گے۔ حریت رہنماؤں نے کہا کہ کشمیری ریاست جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم اور دفعہ 35۔ا ے کو منسوخ کرنے کی بھارتیہ جنتاپارٹی کی بھارتی حکومت کی سازشوں کا ڈٹ مقابلے کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیریوں کیلئے موت و حیات کا معاملہ ہے اور اس کیلئے وہ اپنا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے سوپور اور کپواڑہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداء کے عظیم مشن کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ ادھر جموں میں مقبوضہ کشمیرمیں جموں وکشمیرفریڈم موومنٹ کی مجلس شوریٰ کا ایک خصوصی اجلاس پارٹی چیئرمین محمدشریف سرتاج کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ جبکہ جموں وکشمیر عوامی مجلس عمل کا ایک غیر معمولی اجلاس تنظیم کے صدر دفتر میرواعظ منزل پر منعقد ہوا۔ اجلاسوں میں آئین کی دفعہ 35-Aکو منسوخ کرنے کی تیاریوں سے پیدا ہونیوالی خطر ناک صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا۔اور بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو متاثر کرنے اورمقبوضہ علاقے کی منفرد شناخت اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاگیا کہ دفعہ35-A کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ یا اسے منسوخ کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا ۔ اجلاس میں کہاگیا کہ اگر 6 اگست بروز پیر کو اس دفعہ کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی ایسا فیصلہ سامنے آتا ہے جوکشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف ہو تو اس کے ردعمل میں عوامی احتجاج کی صورت میں جو بھی صورتحال پیدا ہوگی اس کی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

Comments (0)
Add Comment