گلی محلوں میں قربانی کے جانور فروخت کرنے پر پابندی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)محکمہ داخلہ سندھ نے عید الضحیٰ کے موقع پر گلی محلوں میں مویشی منڈیوں کے قیام پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ قربانی کی کھالیں زبردستی لینے یا چھیننے اور کیمپ قائم کرنے پر بھی پابندی ہو گی ۔ نیکٹا کی طرف سے جاری ہدایات کی روشنی میں قربانی کی کھالوں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کا مسودہ منظور کر لیا گیا۔ آئندہ 2 روز میں جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی ۔نیکٹا نے کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کے لئے عید الضحیٰ کے موقع پر صوبوں کو مکینزم تیار کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ میں جمعہ کو ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شہر میں جگہ جگہ مویشی منڈیوں کے قیام پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ اس پابندی کا اطلاق آج سے شروع ہو جائے گا تاہم صرف ان مقامات پر مویشی منڈیاں قائم کی جا سکیں گی جن کی منظوری ضلعی انتظامیہ یا متعلقہ بلدیاتی اداروں کی طرف سے دی گئی ہو۔ سیکریٹری داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں متعلقہ محکموں سمیت رینجرز اورٰ پولیس حکام نے بھی شرکت کی جس میں شہر میں جگہ جگہ مویشی منڈیوں کے قیام پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اجلاس میں بتایا گیا اب گلی محلوں میں بھی تنبو اور قناتیں لگا کر مویشی منڈیاں قائم کی جا رہی ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے اور شہر میں تعفن پھیل رہا ہے۔ اجلاس میں پولیس حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ اس طرح مویشی منڈیوں کے قیام سے سیکورٹی انتظامات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اجلاس نے منظور شدہ مقامات کے علاو ہ مویشی منڈیوں کے قیام پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور پولیس سمیت متعلقہ محکموں کو اس پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں قربانی کی کھالوں سے متعلق بھی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ بغیر اجازت قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی ہوگی۔سیاسی و مذہبی جماعتوں اور فلاحی اداروں کو کھالیں جمع کرنے کے لیے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کھالیں جمع کرنے کے لیے بغیر اجازت کیمپ نہیں لگا سکے گی۔ کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کے گھروں پر سیاسی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں کی طرف سے کھالوں کی پرچیاں ارسال کرنے کو بھی مانیٹر کیا جائے گا اور اس سلسلے میں خفیہ ادارے مدد کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment