دہشت گردوں نے منظم حملے میں دیامر کے 12 اسکول تباہ کر دئیے

اسکردو/ ایبٹ آباد (نمائندگان امت)گلگت بلتستان کے دیامر ڈویژن میں دہشت گردوں نے منظم حملے کر کے12 اسکول تباہ کر دیئے۔ 5 اسکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا، جبکہ باقی کو آگ لگائی گئی۔ تباہ ہونے والے اسکولوں میں7 طالبات کے تھے۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے ‘‘امت’’ کو گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اﷲ فراق نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جمعرات کی رات ساڑھے 3بجے تمام اسکولوں پر بیک وقت حملہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ آرمی پبلک اسکول کو نقصان نہیں پہنچا، کیونکہ وہاں گارڈ موجود تھا۔ فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ ان اسکولوں کی تباہی سے 10 ہزار کے قریب طلبہ و طالبات کی تعلیم متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے حالیہ سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں شرح خواندگی ملک کے باقی حصوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور والدین کی جانب کے بچوں کو اسکول بھیجنے کے رجحان میں اضافے کی وجہ سے نئے اسکولوں کی تعمیر شروع کی گئی۔دیامر کی تحصیل چلاس کے ایس پی رائے محمد اجمل نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ محسوس ہوتا ہے کہ حملہ آور مقامی ہی ہیں کیونکہ علاقے کے بعض حصوں میں اب بھی ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو تعلیم بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد نے12 اسکولوں پر حملے کی اطلاع دی، تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشت گردوں نے 5 اسکولوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ سرچ آپریشن میں اب تک 2مبینہ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ رائے محمد اجمل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے یہ اسکول زیر تعمیر ہیں اور حکومت کے حوالے نہیں ہوئے۔اطلاعات کے مطابق دیامر ڈویژن کے علاقے چلاس داریل میں دہشتگردوں نے گرلز اسکولوں پر حملے کئے۔ پہلے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے واقعے پر کمشنر دیامر ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔انہوں نے لڑکیوں کے اسکولوں کو آگ لگانے کے واقع کی مذمت کرتے ہوئے سخت کارروائی کی ہدایت کی۔اسکول جلائے جانے کے خلاف دیامر کے عوام سٹرکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چلاس شہر میں قائم لڑکیوں کے اسکول رونئی اور تکیہ میں دھماکے کئے گئے۔ تحصیل چلاس کے علاقے ہوڈر اور تھور میں قائم لڑکیوں کے اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ضلع دیامر کی تحصیل داریل میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا، گیال گاؤں،تبوڑ، کھنبری ، گلی بالا اور گلی پائین میں لڑکیوں کے اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا جبکہ گرلز پرائمری اسکول شیگئے مانیکل پر بھی حملے کی اطلاعات ملی ہیں۔حملوں کی اطلاع ملتے ہی فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجرجنرل ثاقب محموداور آئی جی پولیس ثنا اللہ عباسی چلاس پہنچ گئے۔ فورس کمانڈر کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا۔ دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے چلاس و دیامر میں لڑکیوں کی اسکولوں کے نذر آتش کیے جانے کے واقعے کا نوٹس لے لیا اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی لڑکیوں کے اسکول جلائے جانے کی مذمت کی ہے۔

Comments (0)
Add Comment