چینی فضائی کمپنی کی راہ ہموار کرنے کیلئے پاکستانی مسافر پھنسا دئیے گئے

کراچی (رپورٹ: سید نبیل اختر) گونگزو، لاہور روٹ پر چینی فضائی کمپنی چائنا سدرن کی راہ ہموار کرنے کے لیئے شاہین ایئر انٹرنیشنل کے 300 مسافر سول ایوی ایشن نے رلا دیئے۔ مسافر 29 جولائی سے پاکستان آنے کے لئے گونگزو کے کینٹن ایئر پورٹ پر موجود ہیں۔چینی ایوی ایشن کی جانب سے سلاٹ فراہم کرنے پر سی اے اے حکام نے ایگزاسٹ پائپ کی تبدیلی کے لئے طیارے کو ٹیک آف سے روک دیا۔جس خرابی کو بنیاد بنایا گیا وہ مینڈیٹری اکوئپمنٹ لسٹ میں نہیں آتی۔ شاہین ایئر مسافروں کی رہائش اور طعام پر سوا کروڑ روپے خرچ کرچکی۔ مسافروں کو پاکستان لانے کے لئے چارٹر فلائٹ کرنا ہوگی، جس کے لئے ایوی ایشن انڈسٹری سے رابطے جاری ہیں۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ چین کے شہر گونگزو سے شاہین ایئر انٹرنیشنل کی پروازیں مسافروں کو کافی عرصہ سے پاکستان لارہی ہیں اور لاہور اور کینٹن میں فلیٹ آپریشن کامیابی سے جاری ہے، تاہم گزشتہ ماہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے چینی فضائی کمپنی کو لاہور اور گونگزو کے لئے روٹ کی اجازت دے دی ہے، تاکہ شاہین ایئر انٹرنیشنل کو مقابلے کا سامنا کرنا پڑے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی میں تعینات با اثر ڈائریکٹرز مذکورہ اجازت دلانے میں پیش پیش رہے ہیں اور چائنا سدرن حکام کو یہ یقین دہانی بھی کراچکے ہیں کہ انہیں گونگزو سے لاہور کے لئے تمام مسافر بھی فراہم کئے جائیں گے اور شاہین ایئر سے یہ روٹ واپس لے لیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ چائنا سدرن اگلے ماہ پاکستان سے آپریشن کا آغاز کردے گی ۔ذرائع نے بتایا کہ سول ایوی ایشن کے پاس شاہین ایئر سے روٹ واپس لینے کا کوئی قانونی طریقہ کار تو موجود نہ تھا۔ اس کے لئے پرواز کی اجازت منسوخ کرنے کا طریقہ اپنایا گیا اور واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کو بنیاد بنا کر 29جولائی کی پرواز منسوخ کرنے کے احکامات دیئے گئے۔ بعد ازاں شاہین ایئر کی جانب سے رقوم جاری ہونے پر طیارے کو آپریٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی تاہم 2اگست کو چینی ایوی ایشن کی جانب سے پارکنگ سلاٹ نہ ملنے پر پرواز کو ایک روز بعد شیڈول کیا گیا۔ 3اگست کو پرواز اپنے شیڈول پر روانہ ہونے والی تھی کہ روانگی سے تین گھنٹے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کی انسپکیشن شروع کردی اور ایک ایسا اعتراض لگاکر طیارے کو روانہ ہونے سے روک دیا جو سیفٹی کے ذمے میں نہیں آتا۔ سی اے اے کی ٹیم نے اعتراض کیا کہ طیارے کا ایک ایگزاسٹ پائپ خراب ہے جو تبدیل کرلیا جائے تو پرواز کو اڑان بھرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ مذکورہ پائپ یوکے سے منگوانا ہوگا، جس میں کم ازکم 4روز لگیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ سی اے اے کی ٹیم نے شاہین ایئر انتظامیہ سے کہا کہ اوریجنل اکوئپمنٹ مینوفیکچرر کی جانب سے مذکورہ پائپ کی 6 سال میں تبدیلی یقینی بنانے کی ہدایت تھی تاہم اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔جبکہ انہیں وضاحت کی گئی کہ یہ اہم سفارش تھی جسے منظور کرلیا جائے گا اور اگلی پرواز سےقبل پائپ کی تبدیلی یقینی بنائی جائے گی۔ تاہم سی اے اے حکام نے پرواز کو روانہ ہونے کی اجازت نہیں دی۔معلوم ہوا ہے کہ شاہین ایئر 300مسافروں کے قیام اور طعام پر اب تک سوا کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرچکی ہے اور چارٹرڈ فلائٹ پر بھی اتنے ہی اخراجات آئیں گے جس کے لئے تیاری کی جارہی ہے۔ مذکورہ خبر کے حوالے سے ترجمان شاہین ایئر انٹرنیشنل نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شاہین ایئر کی فلائٹ این ایل 892 کو تکنیکی وجوہات کی وجہ سے پرواز کرنے سے روک دیا ہے۔ فلائٹ کو جمعہ کو گونگزو پہنچ کر پاکستانی مسافروں کو واپس لے کر آنا تھا۔شاہین ایئر دوسری چارٹر کمپنیوں سے رابطے میں ہے تاکہ پاکستانی مسافروں کو واپس لایا جا سکے۔ سول ایوی ایشن کے تعاون کے بغیر پاکستانی مسافروں کو چارٹر فلائٹ سے واپس لانے کے اخراجات شاہین ایئر خود دے گی۔ سول ایوی ایشن نے عین وقت پر جہاز کی اہلیت پر سوال اٹھایا جو ان کے منفی ارادوں کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم نے اس بارے میں معزز عدالت کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ شاہین ایئر کے مالکان کاشف صہبائی اور احسان صہبائی کے ملک سے فرار ہونے کی بے بنیاد خبروں کی تردید کرتے ہیں۔کاشف صہبائی اور احسان صہبائی دونوں شاہین ایئر اور اس کے ملازمین کے ساتھ ہیں۔دونوں کا ملک اور شاہین ایئر کو چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔دونوں پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر کو فروغ دینے اور اسے نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے پر عزم ہیں۔ سول ایوی ایشن حیلے بہانوں سے شاہین ایئر کے آپریشنز متاثر کررہی ہے۔سول ایوی ایشن کا شاہین ایئر کے ساتھ غیر امتیازی سلوک ہے جس کی وجہ سے مسافر رل گئے ۔ترجمان نے کہا کہ یہی طیارہ 24جولائی کو گونگزو سے مسافرلاہور لایا تھا اور جب سے لاہور ایئرپورٹ پے کھڑا تھا لیکن فلائٹ سے چند گھنٹے پہلے طیارے میں فالٹ نکلنا سول ایویشن پر سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے شہر گونزو میں پھنسے پاکستانیوں کو لانے کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شاہین ایئر انٹرنیشنل کو اصولی طور پر اجازت تو دے دی ہے تاہم ایئر لائن کے جہاز ایئر وردی نہ ہونے کے باعٹ اسے اجازت اس وقت تک نہیں دی جاسکتی جب تک مسافروں کی سیکوٹی اور سیفٹی کے مطلوبہ معیار پر ایئر لائن کے جہاز پورے نہیں اتر جاتے۔ترجمان نے وضاحت کی کہ سی اے اے بطور ریگولیٹر مسافروں کی سیفٹی اور سیکوٹی یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے اور ایسے کسی جہاز کو مسافر برداری کی اجازت نہیں دیتا ہے جو ائیر وردی نہ ہوں۔اس ضمن میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی سی اے اے کو ہدایات دی ہیں کہ چین سے پاکستان لانے والے جہاز ایئر وردی ہونے چاہئیں۔

Comments (0)
Add Comment