اسلام آباد( محمد فیضان )مشترکہ اپوزیشن لیڈر کے ا نتخاب نے اپوزیشن اتحاد کوا متحان میں ڈال دیا،اتحادجلدٹوٹنے کے اشارے ملنے لگے ہیں،نواز لیگ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پیپلز پا رٹی یا اتحاد میں شامل کسی اورجماعت کو دینے سے انکار کر دیا ہےاور شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں قا ئد حزب ا ختلا ف بنانے کا فیصلہ کیا ہے دوسری جانب پیپلز پارٹی بھی علیحدہ تشخص برقراررکھنے کے لیے سرگرم ہے ۔خدشہ ہے کہ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے سمیت دیگر سیاسی جماعتوں پر مشتمل ا تحا د سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزیرا عظم کے انتخاب کے بعد دم توڑجا ئے گا۔ ذرا ئع کے مطابق جمعرات کو آ ل پارٹیز کا نفرنس میں وز یرا عظم کاا نتخاب لڑنے سے زیادہ جس با ت پر سب سے زیا دہ غور ہوا وہ ا پوزیشن لیڈر کا عہدہ تھا جس پر پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ قومی اسمبلی میں ا پوزیشن میں بیٹھنے کی صور ت میں مشترکہ ا پوزیشن لیڈر لا یا جا ئے جس پر مسلم لیگ ن کا وا ضح مو قف سامنے آ یا کہ چونکہ اس اتحاد میں ا ن کی سب سے زیادہ نشستیں ہیں اس لیے شہباز شریف ہی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ا دا کریں گے جبکہ ڈپٹی ا پو زیشن لیڈر پیپلز پارٹی یا کسی اور جماعت سے لیا جا سکتا ہے۔ تا ہم پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ فیصلہ سامنے آ یا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعت کے طور پرا پنا الگ تشخص قا ئم رکھے گی اور اپنا اپوزیشن لیڈر بنوانے کی کو شش کرے گی،اس کے لیے دیگر پارلیمانی جماعتوں اور ایم ایم اے سے بھی بات کی جائے گی۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں جو جماعت سب سے زیا دہ ا رکان کی حمایت ظاہر کرے گی سپیکر قومی اسمبلی اس جماعت کے نامز د کردہ رکن کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کا نو ٹیفیکیشن جا ری کرینگے۔ مسلم لیگ ن یا پیپلز پا رٹی میں سے کو ئی بھی جما عت اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر سمجھو تہ کرنے کے لیے تیار نہیں تاہم پیپلز پارٹی اپوزیشن لیڈر کا عہدہ نہ ملنے کی صورت میں شہباز شریف کوقبول نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں قائد ایوان،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے متفقہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس ضمن میں ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، فیصلے کے مطابق وزیراعظم کے لیے امیدوار(ن) لیگ سے جب کہ اسپیکر پیپلزپارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار متحدہ مجلس عمل سے ہوگا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی رہائشگاہ پر ہونے والے ایک اور اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے تینوں عہدوں کیلئے نام فائنل کیے تاہم اعلان انتخاب کے روز کیا جائے گا۔جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ متحدہ اپوزیشن نے وزیرِاعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے نام فائنل کر لیے ہیں لیکن ان کا اعلان انتخاب کے روز ہی کیا جائے گا۔ادھر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے قائدِ ایوان کے الیکشن کے دن احتجاج کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اس دن اگر احتجاج ہوا تو وہ غیر موثر ہو گا، اپوزیشن کو انتخاب کے دوسرے دن بھرپور احتجاج کرنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے اتحاد کو ”پاکستان الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشن“ کا نام دے دیا ہے، متحدہ اپوزیشن کی 16 رکنی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 8 اگست کو اسلام آباد کے مرکزی الیکشن کمیشن جبکہ 9 اگست کو تمام دفاتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔