نواز لیگ میں نقب لگانے کی تیاری

اسلام آباد /کراچی (اسٹاف رپورٹر/امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومتیں بنانے کیلئے نمبر گیم تقریباً مکمل ہونے کے باوجود مسلم لیگ(ن) میں نقب لگانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ق) بالخصوص پرویز الٰہی کی کوششوں سے پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا فارورڈ بلاک بن گیا ہے تاہم اسے فی الحال سامنے نہیں لایا جائے گا۔ تحریک انصاف کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس گروپ کے اراکین کو مستعفی ہوکر تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے کہا جائے گا۔ خود پرویز الٰہی نے اس فارورڈ بلاک کی موجودگی کا ثبوت اسپیکر صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں دینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں خفیہ رائے شماری کی بدولت انہیں ن لیگ کے 15 سے 20 ارکان کے ووٹ ملنے کا یقین ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو بھی منحرف کرانے کیلئے ‘‘محنت’’ جاری ہے اور ان دونوں ایوانوں میں بھی فارورڈ بلاکس سامنے آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن ) کے قومی اسمبلی کے پانچ ارکان اور صوبائی اسمبلی کے 16سےزائد ارکان اسمبلی بالواسطہ یا بلاواسطہ مسلم لیگ(ق) اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سے رابطے میں ہیں۔ مسلم لیگ (ن )اور تحریک انصاف کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے 4ارکان قومی اسمبلی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے رابطے میں تھے جبکہ مسلم لیگ ق کے رہنما پرویزالہٰی بھی2ارکان کے ساتھ بات چلا رہے تھے اور یہ ارکان اپنی پارٹی مسلم لیگ ن کے مزید اراکین کے ساتھ رابطے میں تھے۔ان میں سے ایک کا تعلق وسطی پنجاب دو کا جنوبی پنجاب اورایک شمالی پنجاب سے ہے جبکہ انہیں ارکان کے صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین بھی ان کے سا تھ رابطے میں تھےاور یہ وہ تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ہیں جو اپنے حلقوں میں اپنا اثر اور ووٹ رکھتے ہیں اور یہ امکان موجود ہے کہ اگر تحریک انصاف حکومت بننے کے بعد کچھ مقبولیت حاصل کر لیتی ہے تو یہ درمیان میں مستعفیٰ ہو کر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ضمنی الیکشن میں حصہ لے سکتےہیں۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ میں نقب لگانے کیلئے زیادہ توجہ پنجاب اسمبلی پر دی جارہی ہے اور چوہدری پرویز الٰہی براہ راست یا بلواسطہ طور پر 15 سے 20 ارکان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جن میں سے بیشتر ارکان نے انہیں تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر وفاداریاں تبدیل کرنے والے ارکان کی تعداد سامنے آجائے گی کیونکہ یہ انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے۔ تاہم وزارت اعلیٰ کیلئے فی الوقت یہ ارکان ممکنہ طور پر سامنے نہیں آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی کی جانب سے قومی نشست چھوڑ کر پنجاب اسمبلی کی نشست برقرار رکھنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ ن لیگ میں شگاف ڈالنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے لاہور میں ان کا قیام ضروری تھا۔ قومی اسمبلی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پر بھی کام جاری ہے اور کچھ ارکان سے رابطے ہوئے ہیں تاہم پنجاب اسمبلی کے برعکس ان کی تعداد فی الحال کم بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف بھی چاہتی ہے کہ عمران خان وزیراعظم منتخب ہونے تک ن لیگ میں قومی اسمبلی سطح پر فارورڈ بلاک سامنے نہ آئے کیونکہ اس سے ان پر انگلیاں اٹھیں گی۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کی جماعت مسلم لیگ(ن) کا فارورڈ بلاک بنانے کی حامی نہیں ۔ انہوں نے کہ مسلم لیگ ن کو بھی پی ٹی آئی کا شکر گزار ہو نا چا ہیئے کہ ہم نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھاجبکہ بلاک بننے کی صورت میں پانچ سال ہم فارورڈ بلاک کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے اور ان کے جائز اور ناجائزمطالبات ماننے پر مجبور ہوتے۔ تاہم دیگر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف قیادت کا تذبذب صرف ن لیگ کے فارورڈ بلاک کو بطور الگ گروپ شامل کرنے پر ہے، ورنہ ارکان اسمبلی کی وفاداریاں بدلوانے میں اسے تامل نہیں، البتہ یہ وفاداریاں آئینی و قانونی طریقے سے تبدیل کرانے کو ترجیح دی جا رہی ہے اور اس کے لیے منحرف ارکان کو مستعفی ہو کر تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ضمنی الیکشن لڑنے کیلئے کہا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق چوہدری برادران لیگی ارکان سے مسلسل رابطوں میں مصروف ہیں اور حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں بھی لیگی ارکان کا فارورڈ بلاک سامنے آسکتا ہے۔ مذکورہ ارکان پارٹی کے پیپلزپارٹی کے ساتھ مشترکہ اپوزیشن بنانے پر اعتراض کو جواز بناسکتے ہیں۔ ایک ذریعے کے مطابق لیگی سینیٹرز پر بھی کام جاری ہے تاکہ اگر پیپلزپارٹی اور ن لیگ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں تو اسے ناکام بنانے کیلئے لیگی سینیٹرز کی مدد حاصل کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ان حالات میں ایک ایسے سینیٹر کے سیاسی کردار پر شبہات بڑھ گئے ہیں جو حال ہی میں ن لیگ میں شامل ہوئے ہیں اور ماضی میں دوسری جماعتوں میں رہ چکے ہیں۔ ادھر مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پارٹی میں اختلاف رائے رکھنے والے اراکین موجود ہیں تاہم ابھی تک کسی کے پی ٹی آئی کے ساتھ رابطوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے پا کستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے دعوے پر قیادت نے ارکان سے اس بارےمیں پوچھا تھالیکن پارٹی کے اندر اراکین نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو یقین دلایا ہے کہ وہ انکےساتھ ہیں تاہم کسی کے با رے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا انہوں نے کہا کہ پارٹی میں ایسے ارکان بھی موجود ہیں جن کی کچھ چیزوں کے بارے رائے انتہائی مختلف ہے انہوں نے کہا ہاں کچھ نئے ارکان مسلم لیگ ن کا حصہ بنے ہیں ہو سکتا ہے کہ ان کے سا تھ کسی نے رابطہ کیا ہو ۔دریں اثناعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی جمعہ کو ن لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں بڑا فارورڈ بلاک بن جائیگا، ڈار سمیت کئی سلطانی گواہ ہوں گے۔اس پارٹی کے اندر ہی جوڈو کراٹے ہوں گے۔انہوں نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں ممکنہ رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں خود بلاول بھٹو سے ملنے جا سکتا ہوں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے فیصلوں پرازسرنو غور کرے۔عمران خان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔اپوزیشن کوکچھ نہیں ملے گا بلکہ اس سے جمہوریت کونقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اور وزیراعلیٰ کے نام معلوم ہیں لیکن بتا نہیں سکتا۔پیر کو کابینہ کا فیصلہ ہوجائے گا۔

Comments (0)
Add Comment