تحریک انصاف نے زہرہ شاہد کی قاتل تنظیم سے ہاتھ ملا لیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاق میں حکومت سازی و عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے تحریک انصاف نے کراچی میں اہم خاتون رہنما زہرہ شاہد کی قاتل تنظیم ایم کیو ایم سے ہاتھ ملا لیا ہے ۔تحریک انصاف نے متحدہ سے شراکت اقتدار کیلئے 9نکاتی معاہدے پر دستخط کر لئے ہیں ۔مئی 2013 میں عام انتخابات سے قبل الزام عمران خان سمیت پوری تحریک انصاف نے متحدہ دہشت گردوں کو پارٹی کی خاتون رہنما زہرہ شاہد کا قاتل قرار دیا تھا ۔معاہدے کا ایک نکتہ نواز دور میں شروع ہونے والے کراچی آپریشن پر نظر ثانی کرنا ہے ،جس پر پی ٹی آئی کے بعض سینئر رہنما تحفظات کے اظہار کے باوجود فیصلہ قبول کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کیلئے نمبر گیم کی دوڑ میں متحدہ پاکستان سے اتحاد کرتے ہوئے 9نکاتی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دیے ہیں۔معاہدے پر تحریک انصاف کی جانب سے سندھ کے صدر عارف علوی اور متحدہ کی جانب سے رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے دستخط کر دیے ہیں۔ معاہدے کے تحت کراچی کی مردم شماری پر قومی اسمبلی کی قرارداد و مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔سندھ میں بلدیاتی نظام کے بارے میں سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن میں ایم کیو ایم کی حمایت کی جائے گی ۔ کراچی آپریشن پر نظر ثانی اور تمام شراکت داروں سے مشاورت ہوگی۔تمام عہدوں پر تعیناتی میرٹ پر کی جائے گی۔کراچی کیلئے مالی پیکج کا فوری اعلان ہوگا خاص طور پر پانی کےمسائل کے لیے وفاقی حکومت پیکج دے گی۔خیبر پختون طرز پر سندھ پولیس میں اصلاحات کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔ پولیس میں غیر سیاسی پر تعیناتی ہو گی۔حیدرآباد میں عالمی طرز کی یونیورسٹی بنے گی ۔الیکشن پر متحدہ تحفظات دور کرنے کیلئے بعض حلقوں کا آڈٹ بھی کرایا جائے گا ۔چنگی ٹیکس فنانس کمیشن سندھ سے حصے کیلئے تحریک انصاف متحدہ کو سپورٹ کرے گی ۔زہرہ شاہد کی قاتل جماعت سے اتحاد پرتحریک انصاف کراچی کے نو منتخب نمائندوں نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ۔تحریک انصاف ضلع وسطی کے ذمہ دار اور پی ایس 130سے نو منتخب رکن سندھ ریاض حیدر نے رابطے پر کہا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد پر ماضی میں بھی اختلاف رہا ہے ،تاہم عمران ہی کراچی کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہیں ۔ضلع سینٹرل کے کارکنوں کی جانب سے بھی ایم کیو ایم سے کسی بھی قسم کی بات چیت پر اعتراضات آئے ہیں ،لیکن چیئرمین ہم سے کہیں زیادہ دور اندیش ہیں، یہ نمبر گیم کا معاملہ ہے اور کچھ نہیں ۔ ایم کیو ایم سے اتحاد بھی گیم کا حصہ ہے ۔ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں سے اتحاد نہیں ہوسکتا ۔ زہرہ شاہد کے قاتل گرفتار ہو چکے ہیں۔معاملہ عدالت میں ہے اور امید ہے کہ انصاف ضرور ملے گا ۔ تحریک انصاف کراچی کے نائب صدر و پی ایس 97سے نو منتخب رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے کہا کہ میں بطور پی ٹی آئی کارکن متحدہ تسلیم نہیں کرتا ،یہ دہشت گرد تنظیم ہے جو قتل و غارت میں ملوث ہے۔چیئرمین تحریک انصاف کے مطابق مائنس الطاف ایم کیو ایم قابل قبول ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان میں بھی اچھے لوگ ہیں،ایم کیو ایم نے کراچی کی بہتری کے لئے صاف نیت سے معاہدہ کیا ہے تو ٹھیک ،معاہدہ بلیک میلنگ یا دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لئے کیا گیا ہے تو پارٹی کا کوئی کارکن اسے قبول کریں گے ،نہ ایم کیو ایم کو برداشت کیا جائے گا۔ میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے پہلے اجلاس میں شریک ہوا تھا، جس میں حلقے کھولنے اور خیبر پختون کی طرح میئر کو اختیار دینے کا معاملہ رکھا تھا گیا ۔پارٹی نے کن شرائط پر معاہدہ کیا، اس سے لاعلم ہوں ۔’’امت‘‘ کو این اے 246لیاری سے نو منتخب رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے ایم کیو ایم سے اتحاد کونظریہ ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ طویل جدوجہد کے بعد وزارت عظمی کے لئے معمولی سا سمجھوتہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔پارٹی کی خاتون رہنما زہرہ شاہد کو ایم کیو ایم لندن و الطاف حسین نے شہید کرایا تھا ،لیکن ہم نے ایم کیو ایم پاکستان سے وزارت عظمی کے لئے اتحاد کیا ۔ زہرہ شاہد میری ٹیچر رہی ہیں ،مجھے ان سے بہت عقیدت تھی،ان کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی اور اس سلسلے میں جدوجہد جاری رہے گی۔این اے 250سے نومنتخب رکن قومی اسمبلی عطا اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد وزیر اعظم کے ووٹ کے لئے کیا گیا ۔ اتحاد کے باوجود ہم زہرہ شاہد کے قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے ۔ کراچی کا امن خراب کرنے والوں سے کسی صورت اتحاد نہیں ہوسکتا ۔ ایم کیو ایم سمیت دہشت گرد تنظیموں کے قاتلوں کو ضرور سزا دلوائی جائے گی ۔ پی ایس 113سے نو منتخب رکن سندھ اسمبلی شاہنواز جدون نے بتایا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کا بخوبی علم ہے۔ ہمیں پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ زہرہ شاہد کے قاتل الطاف گروپ سے تعلق رکھتے تھے اور ہمارا اتحاد ایم کیو ایم پاکستان سے ہو رہا ہے۔میں پارٹی قیادت سے کہوں گا کہ زہر ہ شاہد کے قاتلوں کو فوری سزا دلانے کے اقدامات کئے جائیں اور کسی کی بلیک میلنگ میں نہ آئے ۔پی ایس 103سےنو منتخب سندھ اسمبلی تحریک انصاف کے رہنما بلال غفار کا کہنا ہے کہ اتحاد کراچی آپریشن پر نظر ثانی اور کراچی کی بہتری کے لئے کیا گیا ہے ۔تحریک انصاف مائنس الطاف فارمولے کو قبول کرتی ہے ،لیکن دہشت گردی کی حمایت کرتی ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کی ۔ پی ایس 100سے نو منتخب رکن اسبلیت کریم بخش گبول نے کہا کہ پارٹی قیادت نے یہ کہہ کر اتحاد کیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان مائنس الطاف ہے اور دہشت گردوں سے اتحاد نہیں کیا جائے گا ۔زہرہ شاہد کے قاتل سلاخوں کے پیچھے ہیں اور انہیں انصاف ضرور دلایا جائے گا ۔پی ایس 102سے نو منتخب رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج گھمن نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سے معاہدے میں اتحاد کے بعد زہرہ شاہد کے قاتلوں یا کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والوں کو معاف کرنے کا ذکر نہیں ۔ پارٹی قیادت نے کہا ہے کہ مذکورہ اتحاد کراچی کی بہتری کے لئے کیا گیا ہے ۔ ایم کیو ایم لندن ہو یا پاکستان حتیٰ کہ تحریک انصاف میں بھی کسی دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔اتحاد پر لیاری گارڈن سے نو منتخب رکن اسمبلی رمضان گھانچی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد سے متعلق پارٹی قیادت نے انہیں لاعلم رکھا ہے ۔ ہم پارٹی کا ہر فیصلہ قبول کریں گے ۔ لوگوں کوایم کیو ایم سے اتحاد یا کسی جماعت سے اتحاد کے بارے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔پارٹی قیادت جو فیصلہ کرے گی ،وہ ٹھیک ہوگا ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف سندھ کی نائب صدر 55سالہ زہرہ شاہد زوجہ محمد شاہین کو18 مئی 2013 کی شب متحدہ کلفٹن ڈیفنس سیکٹر و گزری یونٹ کے 4 دہشت گردوں عرفان لمبا ، محمد راشد عرف ٹیلر، کلیم اور زاہد عباس نے اس وقت نشانہ بنایا تھا ،جب وہ ڈیفنس اسٹریٹ نمبر 16 کے قائم بنگلہ نمبر 16/جے /1 کے سامنے اتر رہی تھیں ۔ زہرہ شاہداگلے روز این اے 250 ڈیفنس میں ری پولنگ کے حوالے سے میٹنگ اٹینڈ کر کے گھر پہنچی تھیں اور اس وقت کار میں ان کے ساتھ بیٹی اور ڈرائیور بھی موجود تھے۔زہرہ شاہد کا شوہرپاک فضائیہ کے ریٹائرڈ کیپٹن اور سابق سفیر رہ چکے تھے ۔اس وقت ایم کیو ایم این اے 250 میں شکست دیکھ کر شدید اشتعال کی حالت میں تھی ۔زہرہ شاہد کے قتل کو پہلے ڈکیتی میں مزاحمت قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا ۔تحریک انصاف رہنماؤں شیریں مزاری ، عارف علوی و دیگر کے احتجاج پر ٹارگٹ کلنگ مقدمہ کیا گیا اور 4 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ، اس دوران قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں الطاف کیخلاف مقدمہ درج کر نے کا مطالبہ کیا گیا ۔ واقعہ کے بعد عمران خان نے بھی الطاف حسین کو قاتل قرار دیا تھا ۔ مقتولہ جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی استاد رہی تھیں۔ کراچی آپریشن کا آغاز ہونے پر متحدہ کے 2 کاشف عرف کالا اور راشد ٹیلر پکڑے گئے ۔ جنہوں نے زہرہ شاہد کے قتل کا اعتراف کر لیا تھا اور ان کی نشاندہی پر دیگر 3 ساتھی عرفان لمبا ، کلیم ، فرید عباس پکڑے گئے تھے ۔ کلیم 18 مارچ 2015 کو رینجرز کے ہاتھوں پکڑا گیا اور اعتراف جرم کیا اور ساتھ ہی دیگر ملزمان نے بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ الطاف حسین کی ہدایت حماد صدیقی کے ذریعہ ملی تھیں۔زہرہ شاہد کے قتل پر عمران خان نے 18مئی کو ہی متحدہ کو زہر ہ شاہد کا قاتل قرار دیتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا اور کہا کہ متحدہ بانی کو پناہ دینے والا برطانیہ بھی بری الذمہ نہیں۔ایک ٹویٹ میں عمران نے لکھا کہ زہر ہ آ پا کے قتل سے انہیں شدید صد مہ پہنچا ۔شاہ محمود قریشی نے زہرہ شاہد کے قتل کے بعد کراچی کے کارکنوں سے یکجہتی کیلئے کراچی کا دورہ کیا اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں زہرہ شاہد کے قتل کو بہت بڑی تبدیلی کا نقیب قرار دیا ۔جمعہ کو متحدہ کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں پہلے جہانگیر ترین اور پھر عمران سے ملاقات کی ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔

Comments (0)
Add Comment